0
Wednesday 28 May 2014 09:55
محسود طالبان گروپ کا کالعدم تحریک طالبان سے علیحدگی کا اعلان

اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، عوامی املاک کو نقصان اور دھماکوں کو حرام سمجھتے ہیں، اعظم طارق محسود

ٹی ٹی پی کو دہشتگردی کیلئے بیرون ملک سے فنڈز ملتے ہیں
اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، عوامی املاک کو نقصان اور دھماکوں کو حرام سمجھتے ہیں، اعظم طارق محسود
اسلام ٹائمز۔ محسود طالبان گروپ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے علیحدگی کا اعلان مرکزی شوریٰ کے رکن اور ترجمان محسود طالبان گروپ اعظم طارق نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ امیر خالد محسود (عرف سجنا) کی قیادت میں محسود طالبان گروپ نے موجودہ تحریک طالبان پاکستان سے مکمل علیحدگی کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان کا موجودہ نظم و نسق، سازشی ٹولے کی وجہ سے نادیدہ ہاتھوں میں چلا گیا ہے اور ٹی ٹی پی میں مسلکی عقائد و نظریات کی پرچار سے دوسرے حلقوں کے طالبان بدظن ہوئے ہیں۔ اعظم طارق محسود نے بتایا کہ محسود طالبان گروپ نے مختلف طریقوں سے موجودہ نظم کی اصلاح و اتحاد کی کوشش کی، مگر سازشی ٹولہ کامیاب رہا۔ موجودہ نظم کی چھتری تلے ڈاکہ زنی اور بھتہ خوری کی جا رہی ہے جبکہ محسود گروپ اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، عوامی املاک کو نقصان اور دھماکوں کو حرام سمجھتا ہے۔
  
دیگر ذرائع کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے محسود طالبان نے علیحدگی کا اعلان کر دیا، موجودہ ٹی ٹی پی اجرتی قاتلوں، عوامی مقامات پر دھماکوں میں ملوث ہے، ترجمان طالبان حلقہ محسود اعظم طارق کا کہنا ہے کہ حلقہ محسود طالبان کے نئے امیر خالد محسود ہوں گے۔ ترجمان طالبان حلقہ محسود اعظم طارق کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کا موجودہ نظام ایک منظم سازشی ٹولے کی وجہ سے نادیدہ ہاتھوں میں چلا گیا ہے۔ اس لئے حلقہ محسود کے طالبان امیر خالد محسود کی قیادت میں موجودہ گم کردہ نظم سے مکمل برآت اور علیحدگی کا اعلان کرتے ہیں۔ ترجمان اعظم طارق محسود کے مطابق حلقہ محسود نے مختلف طریقوں سے موجودہ نظم کی اصلاح و اتحاد کی کوشش کی مگر سازشی ٹولہ کامیاب رہا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ ٹی ٹی پی اجرتی قاتلوں، عوامی مقامات پر دھماکوں، مدارس و خانقاہوں سے بھاری رقوم کے مطالبے کے جرم میں ملوث ہے جبکہ طالبان حلقہ محسود ظالم کو ظلم سے روکنے اور مظلوم کی حمایت پر یقین رکھتے ہیں۔ 

ادھر ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان اور مرکزی شوریٰ کے رکن اعظم طارق محسود نے نامعلوم مقام پر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مسلکی عقائد کے پرچار سے دوسرے طالبان حلقے بدظن ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ طالبان قیادت جعلی ناموں سے عوامی مقامات پر بم حملے کرنے کے علاوہ مدرسوں اور دوسرے اداروں سے بھتہ وصول کر رہی ہے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ ٹی ٹی پی انٹیلجنس ایجنسیوں کے آپریٹر کے طور پر جعلی ناموں سے عوامی مقامات پر بم حملے کرنے اور بعد میں ذمہ داری قبول کر رہی ہے۔ اعظم طارق کے مطابق محسود طالبان نے ٹی ٹی پی میں اصلاح اور اتحاد کی بہت کوششیں کیں، لیکن سازشی ٹولہ کامیاب ہوگیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹی ٹی پی کو دہشت گردی کے لیے بیرون ملک سے فنڈز ملتے ہیں۔ اعظم طارق کے مطابق وہ اپنے امیر خالد محسود کی قیادت میں الگ ہو رہے ہیں اور اب اپنے معاملات خود چلائیں گے۔ خیال رہے کہ ٹی ٹی پی کے دو دھڑے گذشتہ کئی ہفتوں سے خونی لڑائی میں مصروف تھے۔ پچھلے نومبر میں حکیم اللہ محسود کی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد گروپ کی سربراہی کے معاملے پر اختلافات سامنے آئے تھے۔
خبر کا کوڈ : 387018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش