0
Tuesday 28 Apr 2009 12:46

ملک میں انتہا پسندی کا ذمے دار صرف پرویز مشرف ہے ، مفتی منیب الرحمان

ملک میں انتہا پسندی کا ذمے دار صرف پرویز مشرف ہے ، مفتی منیب الرحمان
 کراچی( ٹی وی رپورٹ) مفتی اعظم پاکستان ، تنظیم مدارس اہل سنت پاکستان کے سربراہ اور مرکزی رویت ہلال کمیٹی پاکستان کے چیئرمین پروفیسر مفتی منیب الرحمن نے کہا ہے کہ آج ملک میں جاری انتہا پسندی کے واقعات سابق صدر جنرل پرویز مشرف کی پالیسیوں کا منطقی نتیجہ ہے جنہوں نے قرآن و سنت کے فیصلے کے خلاف تحفظ حقوق نسواں بل پاس کرایا، دنیا کی تاریخ میں اسٹیٹ لیول پر اپنے شہریوں کو بیچ کر مغرب سے انعامات اور بھاری قیمتیں وصول کیں اور مرد عورتوں کی مخلوط میراتھن ریس کرانی چاہی ، جیو کے مقبول پروگرام ” عالم آن لائن “ میں ہر دل عزیز میزبان ڈاکٹر عامر لیاقت حسین سے ” نظام عدل ریگولیشن کی شرعی اور آئینی حیثیت “ کے موضوع پر خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ اہل سنت مکتبہ فکر کے نزدیک سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کفر کے نظام پر مبنی ادارے نہیں ہیں لیکن اگر ان کا کوئی فیصلہ قرآن و سنت کے خلاف ہو گا تو ہم اس کی اسی طرح مخالفت کریں گے جس طرح جون 2002ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے ربا کو حرام اور خلاف اسلام قرار دیئے جانے کے بعد جب اس وقت کی سپریم کورٹ نے اسے دوبارہ 1992ء کی پوزیشن پر بحال کیا تو ہم نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی ۔ پارلیمنٹ کی جانب سے ایک قرار داد کی شکل میں نظام عدل ریگولیشن کی منظوری پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ جہاں تک صوفی محمد اور ان کے ساتھیوں کا تعلق ہے تو وہ تو سرے سے آئین ہی کو تسلیم ہی نہیں کرتے لیکن ہماری پارلیمنٹ کو کیا ہوگیا ہے جو اپنے آپ کو آئین کا محافظ سمجھتی ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ پارلیمنٹ نے اس قرار داد کو پاس کرنے سے پہلے مسودے کو پڑھا بھی ہے یا نہیں ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ آج شریعت محمدی ص کی محبت میں بلند بانگ دعوے کر رہے ہیں انہیں چاہئے کہ پہلے وہ نبی کریم ص کے گستاخوں ، قادیانیوں اور مرتدوں کے بارے میں اپنی پوزیشن واضح کریں اور کھل کر ملعون رشدی اور توہین آمیز خاکے بنانے والوں کی مذمت کریں۔ مفتی منیب الرحمن کا کہنا تھا کہ جن کا دعویٰ ہے کہ وہ طالبان کی نہیں بلکہ رسول ص کی شریعت کو مانتے ہیں تو پھر یہ ان کی اولین شرعی ذمے داری ہے کہ وہ اس بدنام زمانہ تحفظ نسواں ایکٹ کی منسوخی میں اسی طرح بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کریں جس طرح انہوں نے اس کے نفاذ میں حصہ لیا تھا۔ اس سوال کے جواب میں کہ اہل سنت مکتبہ فکر کا کیا موقف ہے کہ پاکستان میں شریعت کا نظام ہو یا نہ ہو ؟ مفتی منیب الرحمن نے جواب دیا کہ اہل سنت مکتبہ فکر نہ صرف پاکستان میں شریعت کے نظام کا قیام چاہتا ہے بلکہ ہم یہ پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان میں حقیقی شریعت نافذ ہونی چاہئے تاہم انہوں نے صوفی محمد کے طریقہ کار سے اختلاف کرتے ہوئے ان سے اس بات کا مطالبہ کیا کہ اگر وہ اپنے آپ کو شریعت کا علمبردار کہتے ہیں تو اپنی ذات کو نمونے کے طور پر پیش کریں جس طرح محمد مصطفی ص نے اپنی ذات اقدس کو عملی نمونہ بنا کر پیش کیا۔ 

خبر کا کوڈ : 3877
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش