0
Tuesday 21 Apr 2009 11:51

پورے ملک میں شرعی نظام نافذ کیا جائے،صوفی محمد کا نہیں حقیقی اسلام چاہیئے،علماء کنونشن

پورے ملک میں شرعی نظام نافذ کیا جائے،صوفی محمد کا نہیں حقیقی اسلام چاہیئے،علماء کنونشن
 لاہور :تحفظ ناموس رسالت محاذ کے زیر اہتمام جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور میں علماء مشائخ کا پاکستان بچاؤ کنونشن منعقد ہوا۔کنونشن کی صدارت مفتی محمد خاں قادری نے کی۔ کنونشن کے مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اہلسنت کی جماعتوں پر مشتمل تحفظ ناموس رسالت محاذ لاہور پاکستان کی موجودہ خطرناک صورتحال خصوصاً امریکی ڈرون حملوں پر تشویش کااظہار اور اس کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ اس خطرے سے نکلنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ ہم امریکی اور یورپی پالیسیوں سے اپنے آپ کو بالکل الگ تھلگ کر لیں ہم اب تک 45 ارب ڈالرز سے زیادہ کا معاشی نقصان کر بیٹھے ہیں اس نقصان کی اصل وجہ امریکی مقاصد کی تکمیل کیلئے اپنے آپ کو اس کے تابع کر دینا ہے ا ور پاکستان کو ایٹمی قوت سے محروم کر دینے کی مبینہ سازش میں خود شریک ہونا ہے۔ صرف سوات میں ہی نظام عدل قائم کرنے سے مقاصد پاکستان کی تکمیل نہیں ہو جاتی۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ پورے پاکستان میں شرعی نظام نافذ کیا جائے۔ ہمیں صوفی محمد کا اسلام نہیں حقیقی اسلام چاہئے۔ ان کے اکابرین نے تحریک پاکستان کی مخالفت کی تھی۔ سوات میں صرف ایک ہی مکتب فکر کے قاضیوں کی تقرری کے بجائے صاف و شفاف تقرریوں کا اہتمام کیا جا ئے اور اس میں درس نظامی کے ساتھ ساتھ مروجہ قانونی امور سے واقفیت رکھنے والے افراد کا انتخاب کیا جائے۔ قاضیوں کی تقرری کیلئے ایسے بورڈ کا اہتمام کیا جائے جس میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء شریک ہوں جبر اور طاقت کے ذریعے مطالبات کے تسلیم کئے جانے کی ریت ڈالنے سے ملک میں غیرقانونی سرگرمیوں کو تقویت پہنچے گی جو پاکستان کیلئے انتہائی نقصان دہ ہے۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اہلسنت کے تمام مدارس اور خانقاہوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ یکجان ہو کر مدارس اور خانقاہوں کی حفاظت کیلئے اپنی مدد آپ کے تحت مضبوط پروگرام ترتیب دیں۔ مولانا صوفی محمد کی طرف سے ہائیکورٹ، سپریم کورٹ اور ملک کے نظام کو مکمل طور پر غیر شرعی قرار دینا غلط اور نا انصافی ہے جس کی مذمت کی جاتی ہے اور اسے مسترد کرتے ہیں۔ کنونشن میں کہا گیا کہ بعض طاقتیں اسی آڑ میں پاکستان کو توڑنا چاہتی ہیں اگر اس سلسلہ میں کسی قسم کی طاقت کا استعمال کیا گیا تو اس کا جواب طاقت سے دیا جائے گا جبکہ حتمی فیصلے کرنے کیلئے 3مئی کو جماعت اہلسنت کا اجلاس لاہور میں طلب کر لیا گیا ہے۔ کنونشن کے بعد ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی نے کہا کہ پاکستان کے اندر واضح طور پر قرآن و سنت کا نظام نافذ کیا جا ئے۔ نظام عدل ایک دوسرے سے ٹکرانے کا منصوبہ ہے جس کے پیچھے امریکا ہے جو اب سوات نظام عدل کی آڑ لے کر ملک میں کوئی اور فساد برپا کرنے کیلئے کوششوں میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب غیر تربیت یافتہ افراد کو قاضی بنایا جائیگا تو پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔ مفتی محمد خان قادری نے کہا کہ سوات کا نظام عدل ریگولیشن یکطرفہ ہے، متفقہ طور پر علماء کرام سے مشاورت نہیں کی گئی، مولانا صوفی محمد ملک کو کمزور دیکھنا چاہتے ہیں ایسا لگتا ہے کہ بعض افراد امریکا کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کے رکن حاجی فضل کریم نے کہا کہ اب ہمیں بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ ملک میں جس طرح دہشت گردی کو فروغ دیا جا رہا ہے اسے نہ روکا گیا تو پھر ہم جلد ہی اندھیرے میں چلے جائیں گے۔ مولانا شبیر حسین حافظ آبادی نے کہا کہ اہلسنت میں اتحاد کی اہم ضرورت ہے ہم پاکستان کو بچائیں گے۔ مولانا ابوبکر نقشبندی نے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے پاکستان کے قیام کی مخالفت کی تھی۔ پیر افضل قادری نے کہا کہ بندوق کی نوک پر کسی شریعت کو ماننے کی ضرورت نہیں ہے اگر یہاں آئے گا تو قرآن و سنت کا نظام ہی آئے گا۔ عارف اعوان ایڈووکیٹ نے کہا کہ پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے۔ کنونشن سے دیگر علماء و مشائخ نے بھی خطا ب کیا۔


خبر کا کوڈ : 3362
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش