0
Friday 6 Jun 2014 11:35

حکومت پولیس کی تنظیم نو کر رہی ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

3 دہائیوں سے ملک میں انتہاپسندی کو فروغ دیکر بلوچستان میں بھی فرقہ واریت میں اضافہ کیا گیا
حکومت پولیس کی تنظیم نو کر رہی ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال میں پچھلے ایک سال میں کافی حد تک بہتری آئی ہے۔ قوم پرست رہنماؤں سے بات چیت اور مذاکرات کے لئے صوبائی حکومت کو وفاق سے مکمل اختیار دیا گیا ہے۔ حکومتی اقدامات کے سبب بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کے قتل اور نعشیں ملنے کے واقعات میں کمی آئی۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت اور زراعت کے شعبوں پر صوبائی حکومت بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر کھیل ثقافت مجیب الرحمن محمد حسنی، وزیراعلٰی کے پولیٹکل ایڈوائزر خیر جان بلوچ، ایڈیشنل چیف سیکرٹری پی اینڈ ڈی علی ظہیر ہزارہ، سیکرٹری داخلہ و قبائلی امور اکبر حسین درانی اور دیگر افسران بھی موجود تھے۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ جس وقت مخلوط حکومت قائم ہوئی اس وقت بلوچستان کو نہ صرف امن و امان کا مسئلہ درپیش تھا بلکہ صوبے میں دیگر مسائل بھی درپیش تھے۔ اس سلسلے میں حکومت میں شامل تمام جماعتوں، آئی جی پولیس اور سیکورٹی فورسز کے تعاون سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور مزید بہتری کی لئے کوششیں جاری ہیں۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ بلوچستان ایک conflict زون میں واقع ہے اور اس کی سرحدیں افغانستان اور ایران سے ملتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی تین دہائیوں سے ملک میں انتہاپسندی کو فروغ دیا گیا۔ جس سے بلوچستان میں بھی فرقہ واریت اور دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں جاری انسرجنسی سے صوبے کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ جس سے سینکڑوں پروفیسرز، لیکچرار اور اساتذہ دیگر صوبوں کی طرف نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ تاہم موجودہ حکومت کے عملی اقدامات کے سبب امن و امان کا مسئلہ بہتر ہو رہا ہے اور جرائم کی شرح میں بڑی حد تک کمی آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت پولیس کی تنظیم نو کر رہی ہے اور اس سلسلے میں فوج کے ذریعے پولیس کو ٹریننگ دلائی جا رہی ہے تاکہ پولیس جرائم کی روک تھام کے لئے ایک موثر فورس کے طور پر اپنا کردار ادا کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں تمام بھرتیاں اور تبادلے میرٹ کی بنیاد پر ہو رہے ہیں۔ وزیراعلٰی نے وفد کو بتایا کہ صوبے کے کچھ اضلاع میں امن و امان کی صورتحال انتہائی ابتر تھی تاہم گذشتہ ایک سال سے اس میں خاطرخواہ بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بلوچستان شدید توانائی کے بحران سے گزر رہا ہے۔ اس بحران کو ختم کرنے کے لئے دادو خضدار اور ڈیرہ غازی خان لورالائی ٹرانسمیشن لائننیں جلد ہی مکمل ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں وزیراعظم نے اچ پاور 2 منصوبے کا افتتاح کردیا ہے۔ جس سے نیشنل سسٹم میں نئی بجلی آئے گی اور توانائی بحران سے نمٹنے میں خاطرخواہ مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے میں زراعت کی ترقی کے لئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ پانی اور توانائی کی کمی کے سبب بلوچستان میں تین کروڑ قابل کاشت زمین غیر آباد ہے۔ جبکہ سالانہ لاکھوں کیوسک بارش کا پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ اس سلسلے میں ڈیم بنانے کی اشد ضرورت ہے اور اگر زراعت ترقی کریگی تو غربت میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔

وزیراعلٰی نے گوادر پورٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پورٹ تو بنایا گیا۔ مگر وہاں مواصلات کا نظام درہم برہم تھا۔ روڈ نیٹ ورک نہ ہونے کے برابر تھا۔ تاہم اب تربت ہوشاب، پنجگور رتوڈیرو اور دیگر شاہراہوں پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبے میں نمایاں ترقی آئیگی۔ وزیراعلٰی نے کہا کہ صوبائی حکومت تعلیم کی ترقی کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس سلسلے میں تعلیم کے بجٹ کو 4 فیصد سے بڑھا کر 24 فیصد کیا گیا۔ اب بھی اس شعبے کے لئے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ موجودہ حکومت چھ یونیورسٹیاں اور تین میڈیکل کالجز قائم کررہی ہے۔ جبکہ تمام سکولوں میں ساتذہ کی استعداد کار کو بڑھانے اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلٰی نے ضلع ڈیرہ بگٹی کا حوالہ دیتے ہوئے وفد کو بتایا کہ ڈیرہ بگٹی سے نکلنے والی گیس سے ملک میں پچھلے 57 سالوں سے نمایاں ترقی ہوئی۔ لیکن خود ڈیرہ بگٹی کا شمار انتہائی پسماندہ اضلاع میں ہوتا ہے۔ شرکاء کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیراعلٰی نے کہا کہ نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت سے بلوچستان کے حالات بہت زیادہ خراب ہوئے اور ان علاقوں میں بھی مسلح جدوجہد شروع ہوئی۔ جہاں ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔

انھوں نے کہا کہ قوم پرست رہنماؤں سے بات چیت اور مذاکرات کے لئے وفاق سے بلوچستان حکومت کو مکمل اختیار دیا گیا ہے۔ اگرچہ اس سلسلے میں اب تک نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی، تاہم کوشس ہے کہ اس مسئلے کو جلد از جلد آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اقدامات کے سبب صوبے میں سیاسی کارکنوں کے قتل اور ان کی لاشیں پھینکنے کے واقعات میں بھی نمایاں کمی آئی ہے۔ جبکہ ڈیرہ بگٹی اور کوہلو سے بے گھر ہونے والے افراد کی دوبارہ آبادکاری کی جارہی ہے۔ اس موقع پر سینئر مینجمنٹ کورس کے شرکاء نے بلوچستان میں حالات کی بہتری اور معاملات کی درستگی کے لئے وزیراعلٰی بلوچستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے صوبائی حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کی۔

خبر کا کوڈ : 389535
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش