0
Sunday 17 Aug 2014 17:25

سانحہ لولوسر کے 2 سال مکمل، قاتل ابتک گرفتار نہ ہو سکے

سانحہ لولوسر کے 2 سال مکمل، قاتل ابتک گرفتار نہ ہو سکے
اسلام ٹائمز۔  اگست کی 16 تاریخ کو گلگت بلتستان کی سرزمین کو سانحہ چلاس اور سانحہ کوہستان کے بعد اس اسوقت بےگناہوں کے خون سے رنگین کیا گیا جب دہشت گردوں نے چلاس میں بابوسر کے مقام پر راولپنڈی سے استور اور گلگت جانے والی تین مسافر بسوں کو روک کر مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کر کے شیعہ مکتب فکر سے تعلق رکھنے والے 25 مسافروں کو صفوں میں کھڑا کر کے فائرنگ کر کے شہید کر دیا گیا۔ اطلاع کے مطابق دہشت گرد کمانڈوز کی وردیوں میں ملبوس تھے اور انہوں نے کلاشنکوف سے فائرنگ کی۔ شہید ہونے والوں میں ایک پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ 

آج سانحہ لولوسر یا بابوسر کو دو سال کا عرصہ بیت گیا ہے لیکن ان قاتلوں کو گرفتار کر کے سزا دینا تو دور کی بات موجودہ صوبائی حکومت کو اتنی بھی توفیق نہیں ملی کہ اس عظیم سانحے کے کیس کو فالو کرتی اور تفتیش کا سلسلہ جاری رکھتی۔ سانحہ چلاس اور کوہستان کے بعد سانحہ بابوسر کے شہداء بھی ٹنوں مٹی تلے محو آرام ہیں اور ان سانحات کے خلاف جاری تفتیش اور کمیشن کی رپورٹیں اور فائلیں دیگر بدبودار فائلوں میں دب گئی ہیں۔ شاہراہ قراقرم پر وقفے وقفے سے بہنے والے شہداء کے خون سے صوبائی حکومت کا دامن تو صاف نہیں ہو سکا ہے لیکن اب تو یوں لگ رہا ہے کہ یہاں کی عوام کے حافظے سے یہ واقعات رفتہ رفتہ صاف ہو چکے ہیں اور اپنے شہداء کو بھول چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 405118
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش