0
Sunday 28 Sep 2014 22:29

بلوچستان، زلزلے کے ایک سال بعد بھی آواران کے متاثرین مشکل میں

بلوچستان، زلزلے کے ایک سال بعد بھی آواران کے متاثرین مشکل میں
اسلام ٹائمز۔ ضلع آواران کے اب بھی بیشتر افراد عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں اور ان کا شکوہ ہے کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود ان کی مشکلات دور نہیں ہو سکی ہیں۔ بلوچستان میں تباہ کن زلزلے کے ایک سال بعد بھی متاثرین کی اکثریت اپنے گھروں میں آباد نہیں ہو سکی ہے جبکہ حکومتی عہدیداروں نے کہا ہے کہ مکانات کی تعمیر کی علاوہ ان لوگوں کو دیگر سہولتیں بھی فراہم کی جا رہی ہیں۔ 24 ستمبر 2013ء کو آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے میں سب سے زیادہ تباہی ضلع آواران میں ہوئی۔ جہاں چار سو افراد ہلاک ہوئے اور ہزاروں مکانات منہدم ہوگئے تھے۔ اس ضلع کے اب بھی بیشتر افراد عارضی پناہ گاہوں میں مقیم ہیں اور ان کا شکوہ ہے کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود ان کی مشکلات دور نہیں ہو سکی ہیں۔ آواران کی تحصیل جھاؤ کے باشندے رشید بلوچ نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کو گھر بنانے کے لیے چیک کے ذریعے رقم ادا کی لیکن پسماندہ علاقے کے لوگوں کے لیے یہ چیک کسی بھی طرح فائدہ مند ثابت نہیں ہوئے۔ ان لوگوں کو تو پتہ ہی نہیں کہ بینک اکاؤنٹ کیا ہوتا ہے یہ چیک جو ہے کاغذ کے اس ٹکڑے سے انھیں پیسے ملیں گے بھی یا نہیں۔ بہت سے علاقوں میں لوگوں نے گھاس پھونس اور کھجور کے خشک پتوں سے اپنے عارضی گھر بنائے ہوئے ہیں۔ ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا۔ ضلع آواران کے ڈپٹی کمشنر اور زلزلہ زدگان کی بحالی کے منصوبے کے ڈائریکٹر عزیز احمد کا کہنا تھا کہ بعض علاقوں میں چیک کیش کروانے میں لوگوں کو مشکلات پیش آرہی ہیں لیکن اس کا بھی جلد ازالہ کر دیا جائے گا۔ بلوچستان کا شمار ان علاقوں میں ہوتا ہے۔ جہاں زیر زمین ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے اکثر زلزلے آتے رہتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 412125
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش