0
Friday 3 Apr 2015 08:30

ایٹمی معاہدے کے فریم ورک پر عالمی شخصیات کا ردعمل

ایٹمی معاہدے کے فریم ورک پر عالمی شخصیات کا ردعمل
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیان ایٹمی معاہدے کے فریم پر اتفاق کے بعد مختلف عالمی شخصیات نے اس کا خیرمقدم کیا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیاں ایٹمی معاہدے کے فریم ورک پر اتفاق ہوجانے کے بعد ایران کی مذاکراتی ٹیم کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ڈاکٹر حسن روحانی نے اپنے ٹوئیٹر پر وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف، قومی ایٹمی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی اور دیگر تمام مذاکرات کاروں کا شکریہ ادا کیا۔ دریں اثناء روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے درمیان ہونے والے اتفاق سے مشرق وسطٰی کے حالات پر یقیناً مثبت اثرات مرّتب ہوں گے۔ روسی وزارت خارجہ کے بیان میں آیا ہے کہ لوزان میں ہونے والا اتفاق، قانونی لحاظ سے عالمی تعلقات کے استحکام اور پیچیدہ عالمی مسائل کو مذاکرات اور سفارتی طریقے سے حل کرنے کا واضح نمونہ ہے۔ اس بیان میں آیا ہے کہ یقیناً یہ سمجھوتہ، مشرق وسطٰی کے بحرانوں کو حل کرنے میں ایران کی فعال مشارکت کے پیش نظر، نیز مختلف لحاظ سے اس علاقے کے سکیورٹی حالات پر مثبت اثرات کا باعث بنے گا۔

ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ میں قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ علاء الدین بروجردی نے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے لوزان اتفاق کے بعد امریکی صدر کے بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی صدر نے اپنے بیان سے ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں اپنے ماضی کے موقف پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ علاءالدین بروجردی نے کہا کہ امریکہ، اپنی عادت کے مطابق ہر طرح کی ایٹمی سرگرمی کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربے کی کوشش سمجھتا تھا اور ایران کی ایٹمی سرگرمیوں کے بارے میں بھی، اس کا یہی خیال تھا لیکن بارک اوباما نے اپنے بیان سے اپنے اس موقف پر پرڈہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوباما کا خطاب خاص طور سے صیہونی حکومت، امریکی کانگریس اور مشرق وسطٰی میں امریکی اتحادیوں کے لئے تھا۔ علاالدین بروجردی نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے یہ تسلیم کرلینا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام، پرامن ہے، ایک اہم بات ہے کیونکہ امریکی حکومتیں، اس بات کا اعتراف کرنے سے گریز کر رہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ دراصل اوباما کی جانب سے ایران کے ایٹمی حقوق کا اعتراف، امریکہ کی غلط پالسیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باتیں محض سیاسی دکھاوا ہے اور لوزان بیان کے پیش نظر مغرب نے سارے حقائق قبول کر لئے ہیں کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں مکمل طور پر پرامن ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر اوباما نے ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے درمیاں لوزان میں طے پانے والے بیان کو تاریخی بیان قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ صرف پابندیوں سے ایران کے ایٹمی پروگرام پر روک نہیں لگائی جاسکتی تھی بلکہ پابندیوں سے مدد ملی ہے کہ ایران مذاکرات کی میز پر آگیا ہے۔ اوباما نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ایران نے اپنی تمام ذمہ داریوں کو پورا کیا ہے، جس کے عوض عالمی برادری بعض پابندیاں ہٹا دیے گی۔ ادھر اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ مسائل کے حل، تلاش کر لئے گئے ہیں اور اب حتمی معاہدے کا مسودہ تیار کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ ایران اور پانچ جمع ایک گروپ کے ماہرین تین مہینوں میں حتمی معاہدے کا مسودہ تیار کریں گے، جس کے بعد اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے مںظوری دی جائے گی۔ لوزان میں اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور یورپی یونین میں خارجہ پالیسی شعبے کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے مشترکہ بیان پڑھ کر سنایا۔
خبر کا کوڈ : 451710
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش