0
Friday 12 Jun 2015 11:45

رینجرز کیجانب سے ایم کیو ایم پر الزام ترشی انتہائی افسوسناک ہے، الطاف حسین

رینجرز کیجانب سے ایم کیو ایم پر الزام ترشی انتہائی افسوسناک ہے، الطاف حسین
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک کی فوج یا فوجی ادارے ملک کی سرحدوں کے محافظ اور لوگوں کی جان و مال کے تحفظ کے ذمہ دار ہوتے ہیں، لہٰذا جو کام فوج کا ہے، وہ فوج کو کرنا چاہیئے، اور جو کام سول انتظامیہ یا پولیس کا ہے، وہ انھیں کرنا چاہیئے، سندھ رینجرز کی جانب سے زکوٰۃ، فطرے اور قربانی کی کھالوں کے حوالے سے ایم کیو ایم پر یہ الزام تراشی کرنا کہ اس سے اسلحہ خریدا جاتا ہے، انتہائی افسوسناک ہے، میں تمام کرپٹ لوگوں کی کرپشن کے بارے میں شواہد جمع کر رہا ہوں، جو عوام کے سامنے پیش کروں گا کہ کس کے پاس کتنی دولت ہے، کہاں سے آئی اور کیسے آئی، ہم پر چاہے جتنا ہی ظلم کر لیا جائے، لیکن ہم پاکستان میں فرانس کی طرز پر انقلاب لائیں گے، اور محروم عوام کو ظلم کانشانہ بنانے والے جاگیرداروں، وڈیروں اور کرپٹ لوگوں کو عوامی عدالت سے سزا دلائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار الطاف حسین نے اے پی ایم ایس او کے 37ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں مختلف مقامات پر منعقدہ اجتماعات سے بیک وقت ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یوم تاسیس کا مرکزی اجتماع جناح گراؤنڈ عزیزآباد کراچی میں ہوا، ان اجتماعات میں اے پی ایم ایس او کے کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

اپنے خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ اے پی ایم ایس او محروموں کی تحریک ہے، اے پی ایم ایس او نے مہاجر قومی موومنٹ کو جنم دیا، اور مہاجر قومی موومنٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کو جنم دیا، جو پورے ملک کے غریبوں اور محروموں کیلئے جدوجہد کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرے خطاب کو براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے، لیکن یہ پابندیاں 37 سالہ جدوجہد میں بہت مرتبہ لگائی جا چکی ہے، میں اللہ کی رحمت اور اس کے انصاف پر یقین رکھتے ہوئے جدوجہد کرتا رہا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج مجھے جلاوطنی میں 25 برس ہوگئے، لیکن میری جدوجہد آج بھی جاری ہے۔ الطاف حسین نے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں دی جانے والی بریفنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تین روز قبل ڈی جی رینجرز اور دیگر اکابرین کا یہ اجلاس گورنر ہاؤس کراچی میں منعقد ہوا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ زکوٰۃ، فطرے اور چرم قربانی کی آڑ میں بھتہ لیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جو بھتہ لیتے ہیں ان پر خدا کی ہزار بار لعنت۔

متحدہ قائد کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 246 کے ضمنی الیکشن کے دن کئی جگہوں پر پولنگ کا عمل تاخیر سے شروع کیا گیا ، کئی خواتین نے ٹیلی ویژن پر آکر شکایت کی کہ ان سے رینجرز کے اہلکار دریافت کر رہے ہیں کہ وہ کس کو ووٹ دیں گی، اور رینجرز کے بعض اہلکاروں کی جانب سے تو خواتین سے یہاں تک کہا گیا کہ وہ ’’بلے‘‘ پر مہر لگائیں، یہ باتیں مجھے خواتین اور بزرگوں نے بتائی ہیں، اگر انھوں نے غلط بیانی سے کام لیا ہے، تو وہ جانیں اور اللہ تعالیٰ جانے۔ الطاف حسین نے کہا کہ ٹیلی ویژن پر این اے 246 کے ضمنی الیکشن کے نتائج کے موقع پر بعض متعصب، شاؤنسٹ اور ایم کیو ایم دشمن اینکر پرسن اور تجزیہ نگار خوشی سے کہہ رہے تھے کہ ضمنی الیکشن میں ایم کیو ایم کے امیدوار کی کامیابی مشکل ہوگی، کیونکہ رینجرز کے اہلکار نہ صرف پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر تعینات ہیں، بلکہ ووٹوں کی گنتی کا عمل بھی رینجرز کی نگرانی میں کیا جا رہا ہے، لیکن جب نتیجہ ایم کیو ایم کے امیدوار کے حق میں آنے لگا، تو یہی عناصر کہنے لگے کہ اگر ایم کیو ایم جیت بھی گئی، تو محض ایک ڈیڑھ ہزار ووٹ سے ہی جیت سکے گی، لیکن جب گنتی کا عمل مکمل ہوگیا، تو یہ متعصب عناصر جب یہ بتانے لگے کہ حق پرست امیدوار نے 95 ہزار ووٹ حاصل کئے ہیں، تو انکے منہ بن رہے تھے۔

الطاف حسین نے ایم کیو ایم کے تمام ذمہ داروں، کارکنوں اور ہمدردوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اب رمضان المبارک میں زکوٰۃ ،فطرہ، صدقہ اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے جانوروں کی کھالیں جمع کرنا آپ کیلئے امتحان اور انا کا مسئلہ بن چکا ہے، خواہ آپ کی راہ میں کتنی ہی رکاوٹیں کیوں نہ کھڑی کر دی جائیں، آپ کو حکمت عملی کے تحت اس امتحان میں کامیاب ہونا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم زکوٰۃ ،فطرہ، صدقات اور قربانی کھالیں خلقِ خدا کی خدمت کیلئے جمع کرتے ہیں، ان رقوم سے ایمبولینس اور میت گاڑیاں خریدتے ہیں، کشمیر میں قیامت خیز زلزلے ہوں یا بلوچستان اور سندھ کے تھر میں قحط، یا پنجاب میں طوفان ہو، ہر موقع پر خدمت خلق فاؤنڈیشن کے تحت متاثرین کی امداد کی جاتی رہی ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ حکمرانوں کے بقول 1999ء میں جنرل پرویز مشرف نے آئین توڑا، حقیقت تو یہ ہے کہ 12 اکتوبر 1999ء کو جس وقت نواز حکومت کو برطرف کیا گیا، تو اس وقت جنرل پرویز مشرف تو ہوائی جہاز میں سفر کر رہے تھے، اس وقت زمین پر جو فوجی جرنیل موجود تھے، انھوں نے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹا، انھوں نے نواز شریف کو حراست میں لیا، لیکن یہ کہاں کا انصاف ہے کہ حکومت برطرف کرنے اور آئین توڑنے پر جنرل پرویز مشرف کو تو گرفتار کرکے ان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ بنا دیا گیا، لیکن جن فوجی جرنیلوں نے نواز شریف کا تختہ الٹا ان کو چھوڑ دیا گیا، جنرل پرویز مشرف پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ شوق سے بنائیں، لیکن آرٹیکل 6 کے تحت بالواسطہ یا بلاواسطہ ساتھ دینے والوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔

ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ آج سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں غریبوں پر کیا گزر رہی ہے، کس طرح جاگیرداروں اور وڈیروں نے اپنی نجی جیلیں بنا رکھی ہیں، جہاں غریبوں کو قید کرکے رکھا جاتا ہے، لیکن یہ سب کچھ رینجرز کو نظر نہیں آتا، رینجرز کو کراچی میں اسلحہ نظر آتا ہے، لیکن چند روز قبل خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جدید اسلحہ کا استعمال کیا گیا، اور گولیاں چلائی گئیں، جس سے کئی افراد جاں بحق ہوگئے، لیکن رینجرز کو یہ بھی نظر نہیں آیا۔ انھوں نے کہا کہ ہم پر جھوٹے الزامات لگانے والے مجھ پر چاہے جو مقدمہ بنانا چاہیں بنالیں، اور مجھے جس عدالت میں چاہیں لے جائیں، میں اس کیلئے تیار ہوں، میرا دامن صاف ہے اور میرا ضمیر مطمئن ہے۔ انھوں نے کہا کہ حضرت علیؑ کا قول ہے کہ حکومت کفر سے قائم رہ سکتی ہے، لیکن ظلم و جبر سے قائم نہیں رہ سکتی، ہم پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، نائن زیرو پر ہمارے پیارے جواں سال کارکن وقاص علی شاہ کو گولیاں مار کرکے شہید کر دیا گیا، اور الٹا ہم پر ہی طرح طرح کے جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو عناصر اپنی طاقت کے بل پر بانیان پاکستان کی اولادوں کو غدار قرار دے رہے ہیں، وہ پاکستان کو تباہ و برباد کرنا چاہتے ہیں، وہ چاہے جتنی منصوبہ بندی کرلیں، لیکن وہ چار یا پانچ کروڑ مہاجروں کو سمندر میں نہیں پھینک سکتے۔
خبر کا کوڈ : 466214
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش