0
Saturday 5 Sep 2015 23:19

ملا عمر نے مشرف کو دو ٹوک جواب دے دیا تھا

ملا عمر نے مشرف کو دو ٹوک جواب دے دیا تھا
اسلام ٹائمز۔ سابق طالبان رہنما ملا عمر نے مشرف حکومت سے کہا تھا کہ اگر اسے طالبان کی پالیسیاں پسند نہیں تو وہ بے شک قندھار پر بمباری کر دے۔ یہ کہنا ہے امریکا کے محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک خفیہ مراسلے کا۔ مراسلے میں بتایا گیا کہ چیف ایگزیکٹیو جنرل پرویز مشرف نے یہ بات 26 مارچ، 2000 کو اسلام آباد میں ایک ملاقات کے دوران امریکی انڈر سیکریٹری سٹیٹ تھامس پکرنگ کو بتائی تھی۔ ملاقات میں جنرل مشرف نے ڈی جی آئی ایس آئی محمود کے حالیہ دورہ قندھار کا حوالہ دیتے ہوئے پکرنگ کو سمجھانے کی کوشش کی کہ طالبان سے نمٹنا کتنا مشکل ہو سکتا ہے۔

مشرف کے مطابق ملا عمر نے محمود سے کہا کہ وہ معذرت خواہ ہیں کہ طالبان کی پالیسیاں پاکستان کیلئے مشکلات کا سبب بن رہی ہیں اور یہ کہ اگر اسلام آباد کو ان کی پالیسیاں پسند نہیں تو وہ اپنے ہتھیاروں کے ساتھ آئے اور قندھار پر بمباری کر دے۔ جب مشرف نے امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست رابطوں پر زور دیا تو پکرنگ نے انہیں بتایا کہ امریکا مختلف مقامات پر مختلف اوقات میں طالبان کے ساتھ واشنگٹن، نیو یارک اور اسلام آباد میں براہ راست بات چیت کرتا رہا ہے۔

پکرنگ نے کہا یہ حقیقت امریکا کیلئے خاص تشویش کا باعث ہے کہ پاکستان طالبان کے سب سے بڑا حامی ہے۔ مشکل یہ ہے کہ ہمارا اچھا دوست ہمارے سب سے بدترین دشمن کا بہترین دوست ہے۔ پکرنگ کے مطابق، یہ ہمارے تعلقات پر ایسا پھوڑا ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ مزید خراب ہوتا جائے گا۔ پکرنگ نے کہا کہ امریکا کو معلوم ہے کہ آخر کیوں مشرف ٹھوس نتائج یقینی بنائے بغیر قندھار نہیں جانا چاہتے۔ تاہم، یہ ان (مشرف) کیلئے ضروری ہے کہ وہ سمجھیں کہ اسامہ بن لادن کا مسئلہ پاک امریکا تعلقات کو کھا رہا ہے۔ اس پر مشرف نے جواب دیا کہ وہ امریکی تشویش سے پوری طرح آگاہ ہیں اور یہ کہ وہ ذاتی طور پر تین بڑے مسائل پر طالبان کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 484190
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش