0
Sunday 23 Jan 2011 16:35

روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والے آج عوام کو بے روزگار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،آل پارٹیز کانفرنس

روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والے آج عوام کو بے روزگار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں،آل پارٹیز کانفرنس
کراچی:اسلام ٹائمز-حکومت "کے ای ایس سی" کی نجکاری فی الفور ختم کرے اور برطرف کئے جانے والے ملازمین کو فی الفور بحال کرے۔ روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والے آج عوام کو بے روزگار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں، ساڑھے چار ہزار ملازمین کی برطرفی سراسر ظالمانہ فیصلہ ہے، مذہبی و سیاسی جماعتیں برطرف ملازمین کے ساتھ ہیں اور ان کی بحالی تک جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔ ان خیالات کااظہار سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے جماعت اسلامی کراچی کے تحت ادارہ نورحق میں ہونے والی آل پارٹیز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی صدارت جماعت اسلامی سندھ کے امیر اسداللہ بھٹو نے کی۔ کانفرنس سے مسلم لیگ(ن) کے سلیم ضیاء ،جماعت اسلامی کراچی کے امیر محمد حسین محنتی، جمعیت علمائے اسلام کے رہنما قاری عثمان، سندھ ترقی پسند پارٹی کے علی حسن چانڈیو، تحریک انصاف کے سبحان علی ساحل، پی ڈی پی کے بشارت مرزا، سنی تحریک کے مطلوب علی اعوان، جمعیت علمائے پاکستان کے محمد مستقیم، جماعت الدعوہ کے پروفیسر محمود الحسن، نیشنل لیبر فیڈریشن کے خالد خان، کے ای ایس سی یونین کے عہدیداران ظہور آفریدی،کمال پاکستانی اور دیگر نے خطاب کیا۔
کانفرنس کے موقع پر رہنماؤں نے اعلان کیا کہ برطرف کئے جانے والے کے ای ایس سی کے ملازمین سے اظہار یکجہتی کیلئے اتوار 23 جنوری کو ملازمین کے دھرنے میں شرکت کی جائے گی۔ اسد اللہ بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ کے ای ایس سی کی نجکاری کراچی کیلئے سانحے کی حیثیت رکھتی ہے، یوٹیلٹی سروسز کو مال بنانے کا ذریعہ بنا لیا گیا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ کے ای ایس سی کے ملازمین کے خلاف درج کی جانیوالی ایف آئی آر اور انہیں دی جانیوالی دھمکیوں کا سلسلہ بند کیا جائے۔ سلیم ضیاء نے کہا کہ برطرف کئے جانے والے ملازمین وہ ہیں جنہوں نے کے ای ایس سی کی خدمت کی، مگر ایک ہی لمحے میں انہیں برطرف کر دیا گیا، بے روزگاری کے دور میں ساڑھے چار ہزار ملازمین کی برطرفی غیر انسانی فعل ہے۔ قاری عثمان نے کہا کہ مہنگائی اور لوڈشیڈنگ عروج پر ہے، ملک میں جنگل کا قانون ہے محنت کشوں کی برطرفی ظالمانہ فیصلہ ہے۔ بشارت مرزا نے کہاکہ غیر مشروط طور پر ملازمین کو بحال کیا جائے۔ ساڑھے چار ہزار ملازمین کی برطرفی کی ذمہ دار حکومت ہے۔ اس اقدام سے 30 سے 40 ہزار افراد متاثر ہوں گے۔
علی حسن چانڈیو نے کہا کہ روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والے مزدوروں سے روزگار چھین رہے ہیں۔ حکمران اگر کرپشن نہ کریں تو لاکھوں افراد کو روزگا فراہم کیا جا سکتا ہے۔ سبحان علی ساحل نے کہا کہ مزدوروں کو بے روزگار کرنا ظلم کی انتہا ہے۔ اتحادی حکومت دہشتگردوں اور لٹیروں کے اتحاد میں تبدیلی ہو چکی ہے۔ مطلوب علی اعوان نے کہا کہ کراچی پہلے ہی افراتفری دہشتگردی اور بے روزگاری کا شکار ہے ایسے میں کے ای ایس سی کے ملازمین کی برطرفی سراسر ظلم و زیادتی ہے۔ چیف جسٹس واقع کا ازخود نوٹس لیں۔ محمد مستقیم نے کہا کہ حکومت نے ثابت کر دیا کہ اسے عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ عوام پہلے ہی خودکشی کر رہے ہیں، ایسے میں ساڑھے چار ہزار ملازمین کی برطرفی طالمانہ اقدام ہے۔ ظہور آفریدی نے کہا کہ برطرف کئے جانے والے افراد میں ایسے بھی ملازمین ہیں جو معذور ہیں لیکن انہیں بھی برطرف کر دیا گیا، جب تک ملازمین بحال نہیں کئے جاتے ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔ پروفیسر محمود الحسن نے کہا کہ ہم محنت کشوں کے ساتھ ہیں ملازمین کو بحال کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 51629
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش