0
Saturday 23 Jul 2016 18:30

امریکہ اور برطانیہ کے حمایت یافتہ بحرینی حکام اپنی عوام سے غیرانسانی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں، امام جمعہ تہران

امریکہ اور برطانیہ کے حمایت یافتہ بحرینی حکام اپنی عوام سے غیرانسانی سلوک روا رکھے ہوئے ہیں، امام جمعہ تہران
اسلام ٹائمز – فارس نیوز ایجنسی کے مطابق آیت اللہ سید احمد خاتمی نے تہران میں نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحرینی حکام اپنی عوام سے ظالمانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بحرینی حکام قرآنی نقطہ نظر سے فرعون زمان ہیں جبکہ جدید دنیا کی نظر میں انسانی حقوق کے مجرم ہیں۔ امام جمعہ تہران نے کہا کہ بحرینی حکام کو امریکہ اور برطانیہ کی حمایت حاصل ہے اور وہ خطے میں استعماری پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے ممتاز بحرینی عالم دین آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی بحرینی حکومت کی طرف سے شہریت منسوخ کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "وہ 77 سالہ عالم دین ہیں اور بحرین میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔ ان کی شہریت منسوخ کئے جانا ان کے روحانی قتل کے برابر ہے۔ شیخ عیسی قاسم نے دنیا والوں سے مدد مانگی ہے اور واضح طور پر کہا ہے کہ حکومت نے میری شناخت اور میرے عقیدے کو نشانہ بنایا ہے۔ ان کی مدد کی درخواست "یا للمسلمین" کا مصداق ہے اور حوزہ علمیہ قم اور مراجع تقلید کو اس پر توجہ دینی چاہئے"۔ امام جمعہ تہران نے کہا کہ بحرین کا راستہ مزاحمت کا راستہ ہے لہذا بحرینی عوام کو ثابت قدمی اور استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ان کے دشمن ناکام ہوں گے اور بحرینی عوام آخرکار کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔

آیت اللہ سید احمد خاتمی نے ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کی مذمت کرتے ہیں کیونکہ ہمارا اصول یہ ہے کہ عوامی مینڈیٹ کو احترام اور اہمیت دینا چاہئے۔ ہم اسی بنیاد پر عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بحرین اور فلسطین میں بھی عوام کی رائے کا احترام کرے اور جمہوری اقدار کی حفاظت کی جائے۔ امام جمعہ تہران نے کہا کہ ہماری طرف سے ترکی میں فوجی بغاوت کی مذمت کئے جانے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کو تنقید کا نشانہ نہیں بنائیں گے۔ میں نماز جمعہ کے منبر سے اعلان کرتا ہوں کہ رجب طیب اردگان کو دو باتوں پر معذرت خواہی کرنی چاہئے۔ پہلی یہ کہ انہیں دنیا میں تکفیری دہشت گردی کا نشانہ بننے والے تمام افراد کے اہلخانہ سے معذرت خواہی کرنا چاہئے کیونکہ انہوں نے داعش کے بے دریغ حمایت کی ہے۔ انہوں نے اپنی سرزمین داعش کے اختیار میں دی اور داعش سے اسمگل شدہ خام تیل خریدتے رہے۔ دوسری بات جس پر ترکی کو معذرت خواہی کرنی چاہئے وہ اسرائیل سے دوستانہ تعلقات قائم کرنا ہے۔ ترک حکومت نے اسرائیل کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا کر تمام مسلمانان عالم کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

امام جمعہ تہران آیت اللہ سید احمد خاتمی نے فرانس میں رونما ہونے والے دہشت گردانہ اقدامات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم دنیا میں جہاں بھی بیگناہ انسانوں کو قتل کیا جائے اس کی مذمت کرتے ہیں چاہے قاتل داعشی ہو یا سعودی حکومت ہو یا اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم ہو۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے فرانس حکام کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ تم اچھی طرح جانتے ہو کہ داعش تمہاری ہی پیداوار ہے جسے تم نے اسلامی جمہوریہ کا مقابلہ کرنے کیلئے تشکیل دیا ہے لیکن اب یہ وحشی خود تمہارے لئے وبال جان بن گئے ہیں۔ تم نے خود ہی داعش کا بیج بویا۔ اگر تم لوگ ان دہشت گردوں کی مدد بند کر دو تو بہت جلد ان کا خاتمہ ہو جائے گا۔ آیت اللہ سید احمد خاتمی نے مغربی ممالک کی جانب سے دہشت گردی سے متعلق دوغلی پالیسیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گرد جو ایک ملک کے 17 ہزار بیگناہ شہریوں (مجاہدین خلق) کو قتل کرتے ہیں فرانسوی حکومت کی نظر میں دہشت گرد محسوب نہیں ہوتے اور انہیں سیاسی پناہ دی جاتی ہے اور ان کے ساتھ میٹنگ منعقد کی جاتی ہے جبکہ وہ دہشت گرد جو فرانسوی یا مغربی ممالک کے شہریوں کو قتل کرتے ہیں دہشت گرد قرار پاتے ہیں۔ امام جمعہ تہران نے کہا کہ دہشت گردوں کو اسلام اور مسلمانوں سے جوڑنا خود بدترین دہشت گردی ہے۔ انہوں نے فرانسوی صدر کو خطاب قرار دیتے ہوئے کہا: "مسٹر اولاند، تمہارا یہی بیان دہشت گردی کی پیدائش کا سبب بنا ہے۔ تم ایسے شخص کو اسلام سے نسبت دیتے ہو جو نہ تو نماز پڑھتا تھا، نہ روزہ رکھتا تھا بلکہ شراب خوار بھی تھا"۔

خبر کا کوڈ : 554905
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش