0
Thursday 23 Mar 2017 06:37

دہشتگرد شام و خطے کے عربی تشخص کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، بشار الاسد

دہشتگرد شام و خطے کے عربی تشخص کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، بشار الاسد
اسلام ٹائمز۔ شام کے صدر بشار الاسد نے تیونس کی مختلف سیاسی جماعتوں کے ایک وفد سے گفت و گو کرتے ہوئے کہا کہ شام اور خطے کے تشخص اور ثقافت کو تباہ کرنا، دہشتگردوں کے خطرناک اہداف میں سے ایک ہدف ہے۔ ایرانی خبر رساں ادارے فارس نیوز کے مطابق ایک تیونسی وفد نے بدھ کے دن شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ دمشق میں ملاقات کی۔ شام کی سرکاری نیوز ایجنسی "سانا" کے مطابق بشار الاسد نے اس وفد سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد شام کے تشخص اور ثقافت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ شام کے صدر نے کہا کہ جنگ کی خطرناک ترین اقسام میں سے ایک یہ ہے، جس سے شام اور یہ خطہ دوچار ہے، وہ یہ کہ اپنے علاوہ سب کو ختم کرنے پر مبنی انتہا پسندی کی سوچ کو پھیلانا، جس سے شام کے عربی تشخص اور ثقافت کو نقصان پہنچے اور وطن و عربیت سے تعلق کا نظریہ تباہ ہو جائے۔ بشار اسد نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور عوام کی سطح پر تنظیموں کا فکری اور ثقافتی یلغار سے نمٹنے میں بہت اہم کردار ہے۔ اس کے لئے ان وجوہات کا تجزیہ کرنا ہوگا، جن کی وجہ سے عرب ممالک پر خراب صورتحال کا غلبہ ہوا ہے۔ اس ملاقات میں تیونسی وفد نے شام کے مغربی اور اسرائیلی سازش کے خلاف فرنٹ لائن کی حیثیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ شام ایسے سفاکانہ حملوں کا نشانہ بن رہا ہے، جن کی کوئی مثال موجود نہیں ہے۔ اس ملاقات میں تیونسی وفد نے شام کی عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اعلان کیا اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ان کی بے نظیر مزاحمت پر ان کو سراہا اور ان کا شکریہ ادا کیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ عربی تشخص کو نقصان پہنچانا، خطرناک ترین دہشت گردانہ جنگ ہے۔ شام کے صدر نے تیونس کی مختلف جماعتوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عربی تشخص کو متاثر کرنے کی کوشش خطرناک ترین اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کی حکومت کو عربی تشخص کے خلاف دہشت گردانہ جنگ کا سامنا ہے۔ بشار اسد نے اس جنگ میں دنیائے عرب کی مختلف تنظیموں اور جماعتوں کے کردار کی اہمیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کا مقابلہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ان علل و اسباب کا جائزہ لیا جائے کہ جو دنیائے عرب کی پسماندگی کا باعث بنے ہیں۔ اس ملاقات میں تیونس کے وفد نے بھی تاکید کے ساتھ کہا کہ شام کو اس بنا پر وحشیانہ ترین یلغار کا سامنا کرنا پڑا ہے کہ وہ مغربی صیہونی منصوبوں کے مقابلے میں فرنٹ لائن پر واقع ہے۔ دریں اثناء شام کے صدر بشار اسد نے منگل کے روز بھی اسپین کے ایک اخبار سے گفتگو میں سعودی عرب کی پروردہ وہابیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی بحرانوں میں سعودی وہابیت نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 620662
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش