0
Friday 14 Apr 2017 22:29
ایران، روس اور شام کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس

شام پر امریکی حملہ جارحیت قرار، ماسکو اجلاس امریکی جارحیت کا منہ توڑ جواب ہے

شام پر امریکی حملہ جارحیت قرار، ماسکو اجلاس امریکی جارحیت کا منہ توڑ جواب ہے
اسلام ٹائمز۔ تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق شام، ایران اور روس کے وزرائے خارجہ نے ماسکو میں اہم اجلاس میں شرکت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس انجام دی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگی لاوروف نے شام پر امریکی میزائل حملوں کو کھلی جارحیت قرار دیا اور کہا: "ہم اس وقت اگلے ماہ شام کے بارے میں مذاکرات کے جدید دور کے انعقاد کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ ہم نے سہ جانبہ اجلاس میں شام کی صورتحال مزید ابتر نہ ہونے کی ضرورت کا جائزہ لیا اور وسیع پیمانے پر بات چیت کی ضرورت کا احساس کیا ہے۔"

روسی وزیر خارجہ نے کہا: "شام پر امریکی حملہ، جارحیت اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تھی۔ شام کی تقدیر کا فیصلہ صرف اس کی عوام ہی کر سکتی ہے۔" انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ سب کو اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کا احترام کرنا چاہئے اور شام کی علاقائی خودمختاری کا احترام کرنا چاہئے۔ سرگی لاوروف نے مزید کہا کہ مغربی ممالک خان شیخون میں رونما ہونے والے حادثے کے حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی تنظیم اس بات کا اعلان کر چکی ہے کہ شام کے پاس موجود تمام کیمیائی ہتھیار نابود کئے جا چکے ہیں۔

سرگی لاوروف نے کہا کہ شام حکومت کے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ خان شیخون میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال حکومت مخالف دہشت گرد گروہوں نے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ افراد جنہوں نے تحقیقات انجام دینے کیلئے خان شیخون سے نمونے حاصل کئے ہیں، مشکوک ہیں۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا: "خان شیخون واقعے کی تحقیقات میں آزاد ماہرین کو شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس واقعے کی تحقیقات شفاف ہونی چاہئیں تاکہ فریقین میں سے کوئی بھی کسی حقیقت کو چھپا نہ سکے۔" انہوں نے کہا کہ ماسکو، دمشق اور تہران نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں فوجی کاروائیاں بند کر دے۔ لاوروف نے مزید کہا: "ہم امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شام کی خودمختاری کا احترام کرتے ہوئے 7 اپریل جیسے مزید اقدامات سے گریز کریں کیونکہ ممکن ہے اس کے نتائج علاقائی سکیورٹی بلکہ عالمی سکیورٹی کیلئے خطرناک ثابت ہوں۔"

مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے کہا: "شام پر امریکی حملہ بلاجواز تھا اور کھلی جارحیت تھی۔ ہم نے دہشت گردوں کے خلاف کسی قسم کے کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کئے اور اپنی عوام پر بمباری نہیں کی۔" انہوں نے کہا کہ یہ سہ جانبہ اجلاس امریکی جارحیت کا بہترین اور منہ توڑ جواب ہے اور ہم نے روسی وزیر خارجہ سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون بڑھانے پر بات چیت کی ہے۔ شام کے وزیر خارجہ نے خان شیخون واقعے کے بارے میں تحقیق کے بارے میں کہا: "اس واقعے کی تحقیق کیلئے نمونے ترکی میں تیار ہوئے ہیں اور ہم ایسی تحقیقات کو قبول نہیں کرتے کیونکہ ان کا مقصد واشنگٹن کے سیاسی اہداف کی تکمیل ہے۔"

ماسکو میں منعقد ہونے والی اس سہ جانبہ مشترکہ پریس کانفرنس سے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا: "عالمی سطح پر دہشت گردی اور شدت پسندی کے خلاف تعاون اور ہمکاری انجام دی جائے۔ شام میں جاری جنگ کے خاتمے کیلئے مسلسل کوششیں انجام پانی چاہئیں۔ ہمیں امید ہے کہ ترکی بھی مذاکرات کے انعقاد میں ہماری مدد کرے۔" ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم بدستور ایسے یکطرفہ اقدامات سے نقصان اٹھا رہے ہیں جن کا فائدہ داعش اور القاعدہ کو ہو رہا ہے۔ محمد جواد ظریف نے کہا کہ بعض ممالک کی جانب سے انجام پانے والے یکطرفہ اقدامات عالمی برادری کیلئے قابل قبول نہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ایران کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کیلئے انجام پانے والی ہر کوشش کا بھرپور ساتھ دے گا۔ انہوں نے کہا: "بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے بارے میں دوغلی پالیسیاں اپنائی جا رہی ہیں۔ ہم امریکہ کے میزائل حملوں اور زہریلے مواد کے استعمال کی جگہ کے بارے میں تحقیق پر زور دیتے ہیں۔ بعض ممالک نہیں چاہتے کہ خان شیخون کے علاقے میں جو کچھ ہوا اس کی حقیقت آشکار ہو۔"
خبر کا کوڈ : 627681
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش