0
Wednesday 7 Jun 2017 18:08

کشمیریوں کیخلاف طاقت استعمال کرنے کے بجائے مذاکرات شروع کئے جائیں، پرکاش کرت

کشمیریوں کیخلاف طاقت استعمال کرنے کے بجائے مذاکرات شروع کئے جائیں، پرکاش کرت
اسلام ٹائمز۔ مسئلہ کشمیر کے تئیں بھارتی فوجی سربراہ کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سی پی آئی ایم کے سینیئر لیڈر پرکاش کرت نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پر فوج کے سربراہ کے بیانات مودی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتے ہیں جن کا مقصد کشمیری عوام کو صرف طاقت کے بل پر دبانا ہے۔ کیمونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے ترجمان رسالے ’’پیپلز ڈیموکریسی‘‘ میں تحریر کئے گئے ایڈیٹوریل میں پارٹی کے سینیئر رہنما پرکاش کرت نے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کی زبردست تنقید کی ہے۔ انہوں نے کشمیر کے حوالے سے فوجی سربراہ کے رویے کو ’’غیر مناسب‘‘ قرار دیتے ہوئے جنرل راوت کے اُس بیان کی شدید نقطہ چینی کی جو انہوں نے ایک انٹرویو کے دوران وادی کشمیر میں عام مظاہرین کے بارے میں دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راوت کے کشمیر کے بارے میں بیانات بھارتی حکومت کی پالیسی بیان کرتے ہیں۔ پرکاش کرت نے لکھا ہے ’’فوج کے سربراہ مودی حکومت کے خیالات کی عکاسی کر رہے ہیں جس کا مقصد صرف اور صرف طاقت کے بلبوتے پر کشمیری عوام کو دبانا ہے جو اپنا سیاسی احتجاج درج کر رہے ہیں‘‘۔

سی پی آئی ایم لیڈر نے میجر لیتول گگوئی کا دفاع کرنے پر بھی فوجی سربراہ کی سخت تنقید کی جس نے بڈگام میں ایک شہری کو جیپ کے آگے باندھ کر انسانی ڈھال کے بطور استعمال کیا۔ اس ضمن میں پرکاش کرت نے ایڈیٹوریل میں لکھا ہے ’’جس طرح ووٹ ڈالنے گئے فاروق احمد ڈار کو پکڑ کر سنگبازوں کی عبرت کے لئے جیپ کے ساتھ باندھا گیا، وہ انتہائی افسوسناک اور حیرت انگیز واقعہ تھا، چیف آف آرمی اسٹاف نے اس عمل کی تعریف کرکے فوج کے پیشہ وارانہ اقدار کی بے عزتی کی ہے‘‘۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ فوجی سربراہ پتھر پھینکنے والے مظاہرین اور مسلح جنگجوؤں کے درمیان کوئی فرق نہیں کر رہے ہیں اور اس سے مسلح افواج کے ہاتھوں کشمیری عوام کے خلاف طاقت کے بے تحاشا استعمال کے خیال کو تقویت ملی ہے۔

پرکاش کرت نے مزید لکھا ’’فوجی سربراہ نے کئی موقعوں پر خبردار کیا کہ فوج ان لوگوں کو دہشت گردوں کا اوور گراؤنڈ ورکر تصور کرے گی جو فوجی کارروائیوں کے حق میں نہیں یا جھڑپوں کے دوران ان میں خلل ڈالتے ہیں، ایسا مظاہرین کو بندوق اٹھانے کے لئے طنزاً کہا جاتا ہے تاکہ فوج ان کے ساتھ اپنے طریقے سے نمٹ سکے، یہ ایک غیر ضروری اشتعال انگیزی ہے جو ایک سینیئر فوجی آفیسر کے غیر مناسب رویے کو ظاہر کرتی ہے‘‘۔ قابل ذکر ہے کہ پرکاش کرت مسئلہ کشمیر کے سیاسی حل کے لئے طاقت کے استعمال کے بجائے مذاکرات کی بھرپور وکالت کرتے ہیں اور آرمڈ فورسز سپیشل پاؤرس ایکٹ کی واپسی کے حق میں ہیں۔
خبر کا کوڈ : 643818
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش