0
Saturday 19 Aug 2017 10:56
امریکہ انتہائی خطرناک دور سے گزر رہا ہے

ٹرمپ صدر رہنے کی اہلیت نہیں رکھتے، اکانومسٹ

ٹرمپ صدر رہنے کی اہلیت نہیں رکھتے، اکانومسٹ
اسلام ٹائمز۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق برطانوی روزنامے اکانومسٹ نے حال ہی میں امریکی سفید فام نسل پرست گروہوں کے حامی افراد کے شدت پسندانہ اقدامات کے مقابلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کمزور موقف کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ موقف امریکی صدر کا اصلی چہرہ ظاہر کرتا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ان کی حمایت میں دو دلیلیں پیش کر رہے ہیں، ایک یہ کہ وہ تاجر ہیں لہذا حکومت کی شاہ خرچیوں کو کنٹرول کر سکتے ہیں اور دوسری یہ کہ وہ بائیں بازو کی سیاسی شخصیات کے عقائد کو ختم کر کے امریکہ کو دوبارہ سپر پاور بننے میں مدد دیں گے۔ لیکن اس قسم کے افکار اپنی ابتدا سے ہی محض آرزووں کی حیثیت رکھتے تھے جن پر 15 اگست کو نیویارک میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پریس کانفرنس کے بعد پانی پھر گیا۔

اکانومسٹ میں شائع ہونے والے تجزیے میں مزید کہا گیا ہے: "ٹرمپ سفید فام نسل پرست نہیں کیونکہ وہ بارہا نیونازی افراد کو شدید تنقید کا نشانہ بنا چکے ہیں اور چارٹسوسیل میں رونما ہونے والے شدت پسندانہ اقدامات میں ہیئر ہیر کے قتل کی مذمت بھی کر چکے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود حال ہی میں امریکہ میں نسل پرست گروہوں کے شدت پسندانہ اقدامات کے مقابلے میں ان کے کمزور موقف نے امریکی عوام کو انتہائی ناگوار اور وحشتناک پیغام پہنچایا ہے۔ امریکی عوام کا صدر جو ملک کی نجات کیلئے ضروری خصوصیات سے عاری ہے، سیاسی اعتبار سے ایک نالائق اخلاقی اصول سے تہی اور تند خو شخص ہے جس میں وائٹ ہاوس کی بالکل اہلیت نہیں پائی جاتی۔"

اخبار لکھتا ہے: "دائیں بازو کی شدت پسند جماعتیں عنقریب ملک بھر میں مزید احتجاجی ریلیاں منعقد کریں گی اور ٹرمپ نے ان کی ریلیوں کو کنٹرول کر کے ملک میں امن و امان کا قیام مزید مشکل کر دیا ہے۔ البتہ یہ مسئلہ ان کے ماتحت مزید شعبوں کو بھی اثرانداز کرے گا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ امریکی صدر کی حالیہ پریس کانفرنس میں ملک کے انفرااسٹرکچر کی تعمیر و ترقی کی بات ہو گی جس کیلئے ڈیموکریٹس کی حمایت کی ضرورت ہے لیکن انہوں نے کسی معقول وجہ کے بغیر ان کوششوں کو نظرانداز کر دیا، بالکل اسی طرح جیسے اس سے پہلے کرتے آئے۔"

اکانومسٹ اپنے تجزیے میں لکھتا ہے: "ڈونلڈ ٹرمپ کی احمقانہ سیاست کا سرچشمہ ان کی اخلاقی ناکامیاں ہیں۔ امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف انجام پانے والے مظاہروں کے خلاف انجام پانے والے بعض اقدامات انتہائی شدت پسندانہ تھے اور امریکی صدر اپنے بیانات میں ان کے خلاف زیادہ سخت الفاظ استعمال کر سکتے تھے لیکن انہوں نے ان اقدامات کو نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں جیسا قرار دے دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا شعور بہت سطحی ہے۔ اس موقف کی اصل وجہ ان کی شخصیت اور نیچر ہے۔ مشکل حالات میں کسی بھی ملک کے صدر کی بنیادی ذمہ داری قوم کو متحد کرنا اور رکھنا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے دن اپنی پریس کانفرنس میں یہ کام انجام دینے کی کوشش کی لیکن وہ اگلے 24 گھنٹے تک بھی قوم کو متحد نہ رکھ پائے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ جو کچھ بھی کر لیں اپنی اصلیت اور نیچر سے ہٹ کر تو کچھ نہیں کر سکتے۔"

اخبار مزید لکھتا ہے: "ملک کے صدر کو چاہئے کہ وہ اپنے ذاتی امتیازات گنوانے کی بجائے ایک قوم کے قومی مفادات کو مدنظر رکھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ دوراندیش نہیں اور اس بات پر توجہ دینے کی بجائے کہ ان کی اصل ذمہ داری اس طاقت کی دیکھ بھال ہے جو انہیں حاصل ہوئی ہے، صرف اپنی اور اپنی فرضی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے پر توجہ دے رہے ہیں۔ امریکی صدور ایکدوسرے سے بہت اختلافات رکھتے آئے ہیں لیکن اس کے باوجود وہ وائٹ ہاوس کو کنٹرول کرتے آئے ہیں لیکن ٹرمپ کے پاس نہ تو ضروری مہارت ہے اور نہ ہی وہ خود سے اچھی طرح واقف ہیں۔ اس ہفتے ان کے بیانات سے ثابت ہو گیا ہے وہ ایک متزلزل شخصیت کے مالک ہیں۔"

اکانومسٹ اپنے تجزیے کے آخر میں لکھتا ہے: "امریکہ اس وقت انتہائی مشکل اور خطرناک لمحات سے گزر رہا ہے اور حقیقت تو یہ ہے کہ ملک دو حصوں میں بٹ چکا ہے۔ شمالی کوریا کی جانب سے جوہری جنگ کی دھمکی، وینزویلا میں فوجی مداخلت کی بات کرنے اور چارٹسوسیل واقعے کے بارے میں گول مول موقف بیان کرنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کے حامی ریپبلکن ووٹرز کی تعداد کم ہو گئی ہے۔ ایسی صورتحال ملکی اتحاد کی راہ میں مشکلات کھڑی کر دیتی ہے اور یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ریپبلکنز اپنی سماجی زندگی میں ٹرمپ سے کیسا رویہ اپنائیں؟ وہ جو ان کی حکومت میں شامل ہیں ان کے سامنے بھی مشکل انتخاب ہے۔ بعض استعفی دینا چاہتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیران خاص طور پر پینٹاگون، نیشنل سیکورٹی کونسل اور وائٹ ہاوس ورکرز ایسوسی ایشن کے سربراہان جرنیل ٹرمپ کی نیچر کو کنٹرول کر سکتے ہیں۔"
خبر کا کوڈ : 662398
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش