0
Tuesday 5 Dec 2017 00:28
علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد یمن کی موجودہ صورتحال

یمن کی ملت نے بڑی سازش کو ناکام بنا دیا، عبدالمالک الحوثی

مکمل کہانی !
یمن کی ملت نے بڑی سازش کو ناکام بنا دیا، عبدالمالک الحوثی
اسلام ٹائمز۔ انصار اللہ یمن کے رہبر عبدالمالک الحوثی نے کہا ہے کہ آج کا دن یمن کیلئے ایک غیرمعمولی دن ہے اور اس کی مناسبت سے میں یمنی قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ اب سے کچھ دیر قبل میڈیا پر لائیو تقریر کرتے ہوئے انصار اللہ یمن کے رہبر نے کہا کہ آج کا دن غیر معمولی ہے چونکہ آج کے دن یمن کے خلاف سازش ناکام ہو گئی ہے۔ انہوں کے کہا کہ میں ملک کی فورسز اور حکومتی مراکز کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے خائن مسلح گروہوں کی سازش کو ناکام بنایا اور اسی طرح یمن کے قبائل کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جو اس گھناونی سازش کے مقابلے کیلئے کھڑے ہوئے۔ آج ہم نے سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔ یہ سازش یمن کے استقلال کیلئے انتہائی خطرناک تھی۔ یمن کے دشمنوں نے یمن کے خلاف اپنی تین سالہ جنگ پر شکست کے بعد اب یمن کے خلاف نئی سازش تیار کی تھی۔ ہم صالح کی غلطی کو اس کی پارٹی کے دوسرے لیڈرز پر عائد نہیں کریں گے اور ان کو اس کا ذمہ دار قرار نہیں دیں گے، اس پارٹی کے شریف لیڈرز پہلے کی طرح اب بھی قومی حکومت کا حصہ رہیں گے۔ ہم نے کوشش کی تھی کہ چند دنوں سے ہونے والے فتنہ کو تدبیر اور تفاہم کے ذریعے حل کیا جائے لیکن انہوں نے قبول نہیں کیا۔ انصار اللہ کے رہبر عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جانب فائر کئے جانے والے میزائل کے پیچھے اہم پیغام موجود تھا، جب تک یمن کے خلاف جنگ جاری رہے گی ہمارے حملے بھی جاری رہیں گے۔ عبدالمالک الحوثی نے دشمنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو علم ہونا چاہیئے کہ یہ یمن ہے۔

یمن میں گذشتہ دنوں شروع ہونے والی داخلی جنگ سابقہ صدر کے قتل کے بعد اپنے منطقی انجام کو پہنچتی نظر آرہی ہے۔ انصار اللہ اور علی عبداللہ صالح کے جنگجووں کے درمیان ہفتہ والے دن سے دوبارہ جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں۔ ان جھڑپوں کے بعد خولان اور بنی مطر نامی قبائل صالح کی مدد کیلئے یمن کے دارالحکومت صنعا میں داخل ہوگئے۔ اسی دوران عبدالمالک الحوثی نے اپنی تقریر کے دوران جو المیادین ٹی وی سے لائیو نشر کی گئی عوام سے خطاب کیا، الحوثی نے لوگوں سے کہا کہ وہ مسلح فورسز کا ساتھ دیں۔ عبدالمالک الحوثی نے علی عبداللہ صالح کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انصار اللہ کی فورسز پر حملے سے گریز کرے۔ اسی دوران علی عبداللہ صالح کے بھتیجے طارق کی کمانڈ میں کام کرنے والی فورس الحرس الجمہوری نے وزارت دفاع سمیت صنعا کی اہم عمارتوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔ اسی دوران یمن سے یو اے ای کی ایٹمی تنصیبات پر کروز میزائل سے حملہ کیا گیا۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یمن میں ہونے والی نئی داخلی جنگ کے پیچھے سعودی عرب کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات کا بھی ہاتھ ہے۔ چند دنوں کی لڑائی کے بعد انصار اللہ نے حزب الموتمر کے ٹی وی چینل الیمن الیوم کو اپنے کنٹرول میں لے لیا۔


علی عبد اللہ صالح نے اپنے کارکنوں سے مظاہروں کی اپیل کی اور اتوار صبح ۱۰ بجے سب کو سڑکوں پر آنے کا حکم دیا۔ اسی دن سعودی عرب کی سربراہی میں فوجی اتحاد نے صنعاء میں انصار اللہ کے مراکز کو نشانہ بنایا۔ انصار اللہ کے ترجمان نے اعلان کیا کہ علی عبداللہ صالح سعودی عرب کے اشارے پر یمن کے انقلاب کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ اسی کے ساتھ صنعا کے علاقوں الحصبہ، جولہ آیت، احیا بیت بوس، شارع الخمسین، جولہ دار سلم اور الحثیلی میں دوںوں گروپوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ انصار اللہ کے جنگجووں نے علی عبداللہ صالح کے بھتیجے طارق عبداللہ صالح کو اپنے ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا۔ ان جھڑپوں میں مرنے والے افراد کی تعداد بھی مختلف ذکر ہوئی، اسکائی نیوز نے کل مرنے والے افراد کی تعداد ۱۴۰ لوگ جبکہ اناضول نیوز ایجنسی نے ۳۶ لوگ اعلان کیا۔


علی عبداللہ صالح کا بھتیجا کمانڈر طارق



صنعا یمن کے دارالحکومت میں لڑائی کے مقامات

یمن کی داخلی جھڑپوں کے تیسرے دن انصار اللہ نے یمن کے دارالحکومت اور دوسرے شہروں میں اپنی پوزیشن کو مضبوط کر لیا اور اسی دوران یہ خبر آئی کہ یمن کے سابقہ صدر صنعا سے فرار کرتے ہوئے مارے گئے۔ علی عبداللہ صالح اپنے نائب عارف زوکا اور اپنی پارٹی حزب موتمر کے سیکرٹری جنرل یاسر العواضی کے ہمراہ یمنی دارالحکومت کے اطراف میں اس ملک سے فرار کرتے ہوئے مارے گئے۔ علی عبداللہ صالح کے قتل کی خبر کے فورا بعد سینکڑوں باغی جو یمن کے دارالحکومت میں انصار اللہ کے خلاف لڑ رہے تھے ملکی فورسز کے سامنے سرنڈر کر گئے۔


انصار اللہ نے علی عبداللہ صالح کے قتل کی خبر کی تائید کی ہے اور اعلان کیا ہے کہ علی عبداللہ صالح کے زیر استعمال تمام عمارتیں اور مقامات اب انصار اللہ کے کنٹرول میں ہیں۔ یمن کے دارالحکومت صنعا میں عوام کی طرف سے جشن منانے کی خبریں بھی موصول ہو رہی ہیں۔ علی عبداللہ صالح کے نزدیکی ساتھی یاسر العواضی فائرنگ میں مارے گئے جبکہ عارف الزوکا کے شدید زخمی ہونے کی خبر ہے۔ علی عبداللہ صالح کا بیٹا خالد گرفتار کر لیا گیا ہے۔



علی عبداللہ صالح کے قتل کے بعد نئی بحث شروع ہو گئی ہے کہ یہ قتل کس نے کیا ہے۔ یمن عوامی کانگریس پارٹی کے ذرائع کے مطابق انصار اللہ فورسز نے علی عبداللہ صالح کی گاڑی کو روکنے کے بعد صنعاء کے نزدیک اس کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ جبکہ دوسری جانب بعض ذرائع علی عبداللہ صالح کے سعودی ہوائی جہازوں کی بمباری میں مارے جانے کی خبر دے رہے ہیں۔ ایسی متضاد اخبار میں سعودی عرب کے معروف ٹویٹ مین مجتہد نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ علی عبداللہ صالح کی گاڑی کے اوپر ڈرون طیارے پرواز کر رہے تھے اور عین ممکن ہے کہ علی عبداللہ صالح کسی ڈرون اٹیک میں مارے گئے ہوں۔

خبر کا کوڈ : 687735
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش