0
Monday 8 Jan 2018 11:46

ٹرمپ کے غیر دانشمندانہ اور متعصبانہ اقدامات نے عالمی سلامتی کو داؤ پرلگا دیا ہے، علامہ ناصر عباس جعفری

ٹرمپ کے غیر دانشمندانہ اور متعصبانہ اقدامات نے عالمی سلامتی کو داؤ پرلگا دیا ہے، علامہ ناصر عباس جعفری
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ امریکی مداخلت سے قبل پاکستان کی بین الاقوامی شناخت پْرامن ریاست کے طور پر تھی۔ ہر سال دنیا بھر سے ہزاروں سیاح ارض پاک کا رخ کرتے اور ہماری روشن روایات اور ثقافت کو عالمی سطح پر اجاگر کرتے تھے۔ غیر ملکی سرمایہ کار وطن عزیز میں کامیابی کے لامحدود مواقعوں سے مستفید ہوتے، جس سے ہماری معشیت کو بھی غیر معمولی فائدہ حاصل ہوتا تھا۔ امریکہ نے پاکستان کی سلامتی کے معاملات میں براہ راست مداخلت کرکے اس ملک کے امن و سکون اور معاشی ڈھانچے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان کے تعلقات اس کے سرحدی ممالک سے خراب کرنے کے لئے سازشوں کے جال بْنے گئے۔ جغرافیائی اعتبار سے ہمیں کمزور کرنے کے لئے پڑوسی مسلم برادر ممالک ایران اور افغانستان سے تعلقات میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو الجھا کر ہماری سرزمین کو تختہ مشق بنا دیا گیا، جس کے نیتجے میں ہمیں ستر ہزار سے زائد لاشیں اٹھانا پڑیں۔

سربراہ ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ اس مسلط کی گئی جنگ میں جتنا نقصان پاکستان نے اٹھایا ہے، اتنا اور کسی کو نہیں اٹھانا پڑا۔ پاکستان سے حساب مانگنے والوں کو پہلے ان نقصانات کا حساب دینا ہوگا، جو اس ریاست کو پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک کے حصول میں ہمیں بےپناہ قربانیاں دینا پڑی ہیں۔ کسی بھی ملک کو وطن عزیز کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امریکی امداد کی ضرورت نہیں بلکہ امریکہ عالمی سلامتی کے نام پر اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے ہمیشہ پاکستان کے ترلے کرتا آیا ہے۔ علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان آج نیٹو سپلائی پر پابندی لگا دے تو امریکی صدر کے ہوش ٹھکانے آجائیں گے۔ امریکی صدر کا جارحانہ طرز عمل امریکی ریاست اور اس کے شہریوں کے لئے بھی خطرہ بنا ہوا ہے۔ ٹرمپ کے غیر دانشمندانہ اور متعصبانہ اقدامات نے عالمی سلامتی کو داؤ پر لگا دیا ہے۔ اس لئے دنیا بھر میں امریکی صدر کے خلاف مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عالمی قوتوں سے باہمی وقار پر مبنی تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ایسے کسی بھی تعلق کی اس ملک کو قطعی ضرورت نہیں، جس سے قومی وقار کو ٹھیس پہنچے۔
خبر کا کوڈ : 695647
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش