0
Saturday 7 May 2011 18:44

ق لیگ،پیپلزپارٹی ڈیل میں سینیٹ سیٹ ایڈجسٹمنٹ شامل نہیں،رپورٹ، پیپلز پارٹی سے سینٹ میں بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گی، پرویز الٰہی

ق لیگ،پیپلزپارٹی ڈیل میں سینیٹ سیٹ ایڈجسٹمنٹ شامل نہیں،رپورٹ، پیپلز پارٹی سے سینٹ میں بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گی، پرویز الٰہی
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ق) کے وفاقی کابینہ میں شامل ایک رہنما نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پیپلز پارٹی کے ساتھ شراکت اقتدار معاہدے کا حصہ نہیں ہے، اور یہ معاہدہ صرف قومی اسمبلی تک محدود ہے، مارچ 2012ء میں سینیٹ کی 50 نشستوں کے لیے انتخابات میں موجودہ اسمبلیوں کی موجودگی میں پیپلز پارٹی واحد اکثریتی پارٹی کی پوزیشن حاصل کرنے کے قریب ہے، ق لیگ کے مایوس سینیٹرز جن کے پاس کوئی اور راستہ نہ تھا، ان جیسے 5 ارکان نے مجموعی طور پر اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے، دراصل انہیں ق لیگ کے پیپلزپارٹی سے معاہدے کے بعد کچھ نہ ملنے پر مایوس ہوئی، ان کے علاوہ 7 ہم خیال ارکان اور مذکورہ 5 سینیٹرز مل کر مسلم لیگ (ن) کے اپوزیشن لیڈر کے لیے متوقع امیدوار کی حمایت کا ارادہ رکھتے ہیں، کیونکہ وسیم سجاد سرکاری بنچوں پر بیٹھنے کے بعد یہ منصب چھوڑ دیں گے۔
ق لیگ کے ذرائع کے مطابق یہ ارکان ن لیگ کی صفوں میں جگہ پانے کی توقع رکھتے ہیں، ورنہ ق لیگ مارچ 2012ء میں ریٹائر ہونے والے 21 میں سے 20 سینیٹرز کو دوبارہ منتخب کرانے کی پوزیشن میں نہیں ہے، رابطہ کرنے پر ق لیگ کے ان ناراض ارکان نے کہا کہ ق لیگ کی مرکزی کمان سے پوچھا جائے کہ انہوں نے سینیٹ کے لیے کوئی سمجھوتہ کیوں نہیں کیا، ان کے خیال میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے ذہن میں دو اہداف ہیں، ایک وہ بجٹ 2011-12 کی منظوری، دوسرے سینیٹ انتخابات میں ق لیگ کو ساتھ رکھ کر زیادہ سے زیادہ نشستیں حاصل کرنا چاہتے ہیں، اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ اپوزیشن بنچوں پر جانے والے ق لیگ کے سینیٹرز نعیم چھٹہ نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کے بجائے مسلم لیگوں کی حمایت کو ترجیح دیں گے، چاہے وہ ن لیگ ہو یا ہم خیال۔
 انہوں نے کہا کہ ہمارے گروپ کے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کا مقصد اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہونے کے بجائے اصولی سیاست ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے خیال میں پیپلز پارٹی، ق لیگ معاہدہ فضول ہے، اس سے ملک اور نہ ہی پارٹی کی خدمت کی جاسکتی ہے، انہوں نے کہا کہ حکومتی کیمپ میں شامل ہونے کا فیصلہ غلط ہے، یہ بنیادی نظریہ کی قیمت پر اقتدار کے مزے لوٹنا ہے، جس میں ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا کوئی روڈ میپ نہیں ہے، ایک اور ناراض رکن اویس لغاری ایم این اے نے کہا کہ انہیں اور جنوبی پنجاب سے قریبی ساتھیوں کو سینیٹ سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر نہیں بلکہ جنوبی پنجاب صوبے کے قیام پر عملی رسائی پر تحفظات ہیں، انہوں نے اپنے بھائی کے حوالے سے کہا کہ جمال لغاری کے دوبارہ سینیٹر بننے کا کوئی ایشو نہیں ہے کیونکہ سینیٹ میں اپنی نشست برقرار رکھنے کے لیے انہیں ڈیرہ غازی خان سے خاص حمایت حاصل ہے، اویس لغاری نے اپنے بھائی کے اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کے فیصلے کی حمایت کی، انہوں نے کہا کہ وہ اور ان کے بھائی پارٹی میں دراڑیں ڈالنا یا اپنا گروپ بنانا نہیں چاہتے، انہوں نے کہا کہ ہمارا ایک نکاتی ایجنڈا جنوبی پنجاب کو صوبے کا درجہ دلانا ہے۔
ادھر لاہور میں سینیئر وفاقی وزیر چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ سینٹ کا انتخاب پیپلزپارٹی کے تعاون سے لڑا جائے گا جبکہ عام انتخابات میں بھی ملک بھر میں پی پی پی سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔ لاہور میں اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مال روڈ کے اسٹیٹ گیسٹ ہائوس میں کیمپ آفس قائم کیا جائے گا جہاں پر ق لیگ کے وزراء اور ارکان اسمبلی عوام کی خدمت کے لیے موجود ہوں گے۔ چوہدری پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نواز سے بات چیت کی کوشش کی، انکار پر پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا اور ان سے جنوبی پنجاب اور ہزارہ صوبہ کے لیے بات ہوئی ہے، جس پر ہر صورت عملدرآمد ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اس وقت شدید ترین معاشی بدحالی کا شکار ہے، آشیانہ ہاوسنگ اسکیم فلاپ منصوبہ ہے، دانش سکول سسٹم امیر لوگوں کے لیے ہے۔
خبر کا کوڈ : 70354
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش