0
Wednesday 11 Apr 2018 18:34

شام پر جنگ کے سائے منڈلانے لگے

امریکہ اور روس کے فوجی الرٹ
شام پر جنگ کے سائے منڈلانے لگے
اسلام ٹائمز۔ گذشتہ چند دنوں شام کے دارالحکومت دمشق کے اطراف میں موجود غوطہ اور دومہ سے دہشت گردوں کے انخلا کے بعد امریکہ سمیت سعودی عرب اور اسرائیل میں پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ امریکہ نے شام کی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ اس نے دومہ کے علاقے میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے جس کی اس کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی جبکہ روس اور شام نے اس قسم کے کسی بھی الزام کو مسترد کرتے ہوئے اس علاقے میں کسی بھی قسم کے کیمیائی ہتیھاروں کے استعمال کے الزام کو مسترد کر دیا ہے۔ شام کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دمشق کو اس قسم کے اقدامات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ایران کے وزارت خارجہ نے بھی شام پر امریکی الزام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اس قسم کا کوئی بھی الزام غیر منطقی ہے۔ جب دہشت گردوں کا ان علاقوں سے انخلا ہو رہا ہے تو شامی حکومت کو اس قسم کے کسی اقدام کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ روس نے بھی امریکی الزام کو مسترد کرتے ہوئے اس الزام کو امریکہ کی شرارت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ امریکہ اس بہانے روس پر فوجی حملہ کرنا چاہتا ہے کہ تاکہ دہشت گردوں کو پر امن طریقے سے کسی دوسری جگہ انتقال دے سکے۔


شام پر جنگ کے سائے اس وقت منڈلانا شروع ہو گئے جب امریکہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل سے اپنا مقصد پورا نہیں کروا سکا تو امریکی صدر ڈونالڈ ٹرامپ نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی شام کے بارے میں فوجی کاروائی کا فیصلہ کریں گے۔ امریکی صدر کے اس بیان کے بعد روس کی جانب سے بھی اس بارے میں سخت انتباہ دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی اخباری رپورٹس کے مطابق روس کے جنگی جہاز لبنانی حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد اس ملک میں فوجی گشت کر رہے ہیں۔ روس نے پہلی مرتبہ اپنے جدید اینٹی سب میرین جنگی جہاز کو شام میں پہنچا دیا ہے اور امریکہ کے بحری بیڑے کو فوجی کاروائی کی دھمکی بھی دی ہے۔


فاکس نیوز کے مطابق امریکی جنگی بحری بیڑہ، ٹرومن جنگی ہوائی جہازوں پر مشتمل کشتی کے ہمراہ میڈیٹیرین سمندر کی جانب روانہ کردیا گیا ہے۔ فرانس کی جنگی کشتی D_650 FREMM امریکی بحری بیڑے کے ساتھ ملحق ہو چکی ہے۔ یہ جنگی کشتی MDCN کروز میزائل بردار ہے کہ جو 1000 کلومیٹر رینج تک اپنے ہدف کو مار کر سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ روس نے اپنے فائٹر طیارے سوخو 34 اور اینٹی میزائل سیسٹم کو الرٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔ لبنان میں موجود روسی سفیر کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ کی جانب سے شام پر میزائل حملہ کیا گیا تو روس ان میزائلوں کو نابود کردے گا اور جہاں سے میزائل فائر ہوئے اس جگہ کو بھی ٹارگٹ کرے گا۔ روسی صدر ولایمیر پیوٹن کے خصوصی نمایندہ نے ایرانی سیکورٹی کونسل کے سربراہ ایڈمرل شمخانی سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ کہا جارہا ہے کہ اس گفتگو میں غاصب صیہونی حکومت کا شام کے T4 ہوائی اڈہ پر ہونے والے میزائل حملے کے بارے میں بات کی گئی ہے۔ اس حملے میں متعدد ایرانی فورسز کے جوان شہید ہو گئے تھے۔


روس کے سیاسی امور کے ماہر الیکسنڈر ڈوگین نے کہا ہے کہ مغرب نے تیسری بین الاقوامی جنگ شروع کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ انسانیت جتنی آج تیسری ورلڈ وار کے نزدیک ہوچکی ہے اتنی کبھی بھی نہیں تھی۔ مغرب نے لندن میں موجود دوطرفہ روسی برطانوی جاسوس سرگئی اسکرپال کے قتل اور شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے ذریعے اس جنگ کے آغاز کیلئے پوری طرح تیاری کر لی ہے۔ روس کے فلسفہ دان اور سیاسی امور کے ماہر کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور مغرب نے امریکہ اور برطانیہ کی رہبری میں تیسری بین الاقوامی جنگ کے آغاز کا ارادہ کر لیا ہے۔ سرگئی اسکرپال کا قتل اور دومہ میں کیمیائی ہتیھاروں کے استعمال کی سازشیں اس جنگ کا پیش خیمہ ہیں۔ چین اور روس اس بارے میں اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں پیش ہونے والی ہر قسم کی قرارداد کو ویٹو کردیں گے۔
خبر کا کوڈ : 717244
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش