0
Sunday 27 May 2018 23:18

امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پر بحرینی وزیر خارجہ کی عجیب منطق

امریکی سفارتخانے کی مقبوضہ بیت المقدس منتقلی پر بحرینی وزیر خارجہ کی عجیب منطق
اسلام ٹائمز۔ بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد نے کہا کہ واشنگٹن نے اپنے سفارتخانے کو تل ابیب سے مشرقی بیت المقدس منتقل نہیں کیا بلکہ وہ علاقہ جہاں سفارتخانے کا افتتاح ہوا ہے، وہ بیت المقدس کا مغربی حصہ ہے، جس پر 1948ء میں قبضہ کیا گیا تھا اور اس علاقے کے بارے میں عربوں کا کوئی مطالبہ نہیں ہے۔ بحرین کے وزیر خارجہ نے سعودی عرب کے اخبار الشرق الاوسط سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفارتخانے کی زمین جس پر مستقل سفارتخانہ تعمیر کیا جائے گا، وہ مشرقی بیت المقدس میں واقع نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ امریکہ کے تمام سابق صدور کا یہ وعدہ تھا کہ وہ اسرائیل میں واقع امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کریں گے، لیکن صدر ٹرامپ کے انتخاب سے پہلے ایسا ممکن نہ ہوسکا، جب ٹرمپ صدر بنا تو اس نے امریکی سفارتخانے کو بیت المقدس منتقل کر دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بھی گذشتہ برسوں کی طرح اپنے مطالبات پر قائم ہیں اور ہر عربی کانفرنس میں ان پر عملدرآمد کا مطالبہ کریں گے۔ بحرینی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس موضوع پر اسرائیل کے ساتھ اختلاف نظر رکھتے ہیں، کیونکہ اسرائیل بیت المقدس کو ایک شہر قرار دیتا ہے، جبکہ ہم اس شہر کو  دو الگ الگ حصوں پر مشتمل شہر سمجھتے ہیں۔ خالد بن احمد کا مزید کہنا تھا کہ رائے عامہ کو تناو کا شکار نہ کریں بلکہ ہمیں اپنے موقف پر ڈٹے رہنا چاہیئے اور بے کار بحث نہیں کرنی چاہیے، کیونکہ مسئلہ فلسطین کی حدود اور ہمارے مطالبات واضح ہیں۔
خبر کا کوڈ : 728025
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش