0
Friday 21 Dec 2018 22:17

یک طرفہ طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں میں تخفیف نہیں کریں گے، شمالی کوریا

یک طرفہ طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں میں تخفیف نہیں کریں گے، شمالی کوریا
اسلام ٹائمز۔ امریکا کی جانب سے پیانگ یانگ سے جوہری خطرات کے خاتمہ تک شمالی کوریا نے یک طرفہ طور پر اپنے جوہری ہتھیاروں کو تخفیف نہ کرنیکا اعلان کیا ہے۔ خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کا حالیہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب امریکا اور شمالی کوریا واشنگٹن کی خواہش کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کی کوشش کررہے ہیں جس پر پیانگ یانگ نے ان پر عائد کی گئیں عالمی پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ شمالی کوریا کی سرکاری کورین سینٹرل نیوز ایجنسی کے بیان نے جنوبی کوریا کی حکومت کی ساکھ کے لیے بھی مسائل پیدا کردیے ہیں۔ جنوبی کوریا کی جانب سے مسلسل دعویٰ کیا جارہا ہے کہ وہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ ان جوہری ہتھیاروں کی تخفیف سے متعلق مذاکرات میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ سیول مذاکرات کے لیے مثبت ماحول بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

شمالی کوریا کے اس بیان کو بیرونی شکوک و شبہات کے ثبوت کے طور پر بھی دیکھا جاسکتا ہے، جن کا کہنا تھا کہ امریکا کی جانب سے سیکیورٹی کی یقین دہانیوں کے باوجود کم جونگ ان کبھی بھی ان ہتھیاروں کو رضاکارانہ طور پر نہیں ترک کریں گے، جنہیں وہ بقا کی ضمانت قرار دیتے ہیں۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ شمالی کوریا امریکا سے جنوبی کوریا میں تعینات 28 ہزار 5 سو فوجیوں کی تعداد کم کرنے کا مطالبہ کرے گا۔ خیال رہے کہ کم جونگ ان اور ڈونلڈ ٹرمپ نے 12 جون کو سنگاپور میں جہاں انہوں نے جزیرہ نما کوریا سے جوہری ہتھیاروں کی مکمل تخفیف پر اتفاق کیا تھا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال ترک کرنے کا معاملہ کب اور کیسے انجام پائے گا۔ دہائیوں سے شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا ایک ایسا نظریہ بتاتا ہے جو امریکی تعریف سے ہرگز مماثلت نہیں رکھتا۔

گزشتہ روز جاری کیے گئے بیان مں شمالی کوریا نے واضح کیا کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی تخفیف کے روایتی موقف پر قائم ہیں۔ شمالی کوریا نے واشنگٹن کو سنگاپور میں اتفاق کیے گئے معاملات کو توڑ مڑوڑ کر پیش کرنے اور اجلاس کے بعد کے مذاکرات میں تاخیر کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ بیان میں کہا گیا کہ امریکا کو اب جزیرہ نما کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کا مطلب سمجھ لینا چاہیے اور خاص طور پر جغرافیہ بھی پڑھنا چاہیے۔ اس میں مزید کہا گیا کہ جب ہم جزیرہ نما کوریا سے متعلق بات کرتے ہیں اس میں جمہوریہ شمالی کوریا کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریا کا علاقہ بھی آتا ہے، جہاں امریکا نے اپنی فوج اور جوہری ہتھیاروں کو تعینات کیا ہو اہے۔ شمالی کوریا نے اپنے بیان میں کہا کہ جب ہم جزیزہ نما کوریا سے جوہری ہتھیاروں کی مکمل تخفیف کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ جوہری خطرات کے تمام ذرائع کو نہ صرف شمالی اور جنوبی کوریا بلکہ جزیرہ نما کوریا کے آس پاس موجود علاقوں سے بھی ختم کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 767933
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش