0
Friday 28 Dec 2018 13:45

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، سرکاری ملازمتوں کیلئے عمر کی بالائی حد 43 سال مقرر کرنیکی قرارداد منظور

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، سرکاری ملازمتوں کیلئے عمر کی بالائی حد 43 سال مقرر کرنیکی قرارداد منظور
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں سرکاری ملازمتوں کیلئے عمر کی بالائی حد 43 سال، پانچ قومی شاہراہوں کو دو رویہ کرنے، قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان کو گیس کی فراہمی اور بلوچستان صوبائی اسمبلی کو ای سسٹم کے تحت کمپیوٹرائزڈ قرار دینے سے متعلق قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلی گئیں۔ قوم پرست جماعتوں پر تنقید حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا موثر نمائندگی نہ ملنے پر خواتین اراکین اسمبلی نے ایوان میں اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ گذشتہ روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسٰی خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی قومی شاہراہیں کوئٹہ تا کراچی، کوئٹہ تا ڈیرہ اسماعیل خان کوئٹہ براستہ لورالائی تا ڈیرہ غازی خان اور کوئٹہ براستہ سبی تا جیکب آباد شامل ہیں لیکن آئے روز سپیڈ اور اوورلوڈنگ کے باعث حادثات رونما ہونے سے ہزاروں قیمتی جانیں جن میں معلم، ڈاکٹر، انجینئرز، تاجر اور عام شہری شامل ہیں ابدی نیند سلا دیئے گئے ہیں، جس کی ذمہ داری ہائی وے پولیس پر اس لئے عائد ہوتی ہے کہ وہ سپیڈ اور اوورلوڈنگ کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اس کا واحد حل مذکورہ شاہراہوں کا دو رویہ کیا جانا ہے۔ لہٰذا ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ صوبے کی اہم قومی شاہراہیں جن میں کوئٹہ تا کراچی، کوئٹہ تا ڈیرہ اسماعیل خان، کوئٹہ براستہ لورالائی تا ڈیرہ غازیخان اور کوئٹہ براستہ سبی تا جیکب آباد شامل ہیں۔ حادثات کی روک تھام کے لئے ہائی وے پولیس کو اس بات کا پابند کرے کہ وہ سپیڈ اور اوور لوڈنگ کرنے والی گاڑیوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائے چونکہ حادثات کی روک تھام کا واحد مستقل حل مذکورہ شاہراہوں کا دو رویہ کیا جانا ہے۔ اس لئے وہ فوری طور پر شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کے سلسلے میں فوری اقدامات اٹھائے تاکہ حادثات کی روک تھام کا مستقل حل ممکن ہو۔ قرارداد کی موزونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے پر 120کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کی حد مقرر کی گئی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانے نہیں کیا جارہا، قومی شاہراہوں کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ ملک سکندر نے کہا کہ حادثات کی روک تھام کے لئے ضروری ہے کہ صوبے کی تمام قومی شاہراہوں کو دو رویہ کیا جائے اگر یہ فوری طو رپر ممکن نہ ہو تو صوبائی حکومت وفاق سے رابطہ کرکے مرحلہ وار ان سڑکوں کو دو رویہ بنانے کے لئے اقدامات کرے۔ 

جمعیت العلماء اسلام کے سید فضل آغا نے کہا کہ بلوچستان میں این ایچ اے تو موجود ہے مگر قومی شاہراہوں پر اس کی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ بلوچستان میں ایسی قومی شاہراہیں ہیں جو دو ہمسایہ ممالک سے ملک کو ملاتی ہیں، فوری طور پر انہیں دو رویہ کرکے عوام کو سہولت فراہم اور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ جمعیت العلماء اسلام کے عبدالواحد صدیقی نے کہا کہ ایک جانب سڑکیں دو ہماری قومی شاہراہوں پر ٹراما سینٹر نہ ہونے کی وجہ سے حادثات میں زخمی ہونے والوں کو فوری علاج معالجے کی سہولت نہ ملنے سے بھی قیمتی جانیں ضائع ہوتی ہیں، انہوں نے زور دیا کہ فوری طو رپر خانوزئی ہسپتال میں ٹراما سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد لائے جانے سے قبل ہی صوبائی حکومت نے قومی شاہراہوں کو دو رویہ تعمیر کرنے کے سلسلے میں اقدامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے اور سابق دور حکومت میں کوئٹہ ماس ٹرانزٹ ٹرین اور پٹ فیڈر سے کوئٹہ کو پانی کی فراہمی جیسے ناقابل عمل منصوبے شامل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی۔ موجودہ وزیراعلیٰ نے سڑکوں کو دو رویہ تعمیر کرنے کی اہمیت کے پیش نظر اقدامات کا سلسلہ شروع کردیا ہے تو اب حکومتی اور اپوزیشن ارکان وہاں اپنی تجاویز دیں صوبائی حکومت کی جانب سے جلد عوام کو شاہراہوں کی دو رویہ تعمیر کی خوشخبری دیں گے۔

صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کو قومی شاہراہوں کی بڑی ضرورت ہے، بدقسمتی سے سابق وفاقی اور صوبائی حکومت نے بلوچستان کے لئے سی پیک میں کچھ حاصل نہیں کیا، ہم نے آتے ہی اس سلسلے میں کام شروع کردیا ہے جب کام شروع کیا تو معلوم ہوا کہ بلوچستان کو سی پیک میں روڈ سیکٹر میں کچھ بھی نہیں ملا، مکران اور ژوب میں پرانے منصوبوں پر نئی تختیاں لگا کر عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی یہ منصوبے سی پیک میں شامل ہیں۔ موجودہ صوبائی حکومت نے سی پیک کے حوالے سے جوائنٹ ورکنگ گروپ اور جے سی سی میں بلوچستان کے منصوبے شامل کرانے کی کوشش شروع کردی ہے ہم نے صوبے کی جانب سے مطالبہ کیا کہ کوئٹہ ژوب روڈ اور کوئٹہ سوراب روڈ کو فوری طور پر ڈبل کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیرہ اسماعیل خان ژوب سڑک کو سی پیک میں شامل اور ایرانی سرحد سے متصل سڑک کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے۔ ژوب ڈی آئی خان روڈ اور ایرانی سرحد سے متصل سڑکوں کی منظوری دے دی گئی جبکہ کوئٹہ سوراب سڑک کے منصوبے کو آئندہ اجلاس میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ بی این پی کی شکیلہ نوید دہوار نے قرارداد کو اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ درہ بولان میں واقع قومی شاہراہ پر ایک گاڑی کی خراب ہونے کی وجہ سے رکنے سے گھنٹوں شاہراہ پر ٹریفک جام ہو جاتی ہے، لہٰذا حکومت اس پر بھی توجہ دے۔

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرے نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وزراء کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔ قرارداد پر بات کرنے کی بجائے وہ بار بار سابق صوبائی حکومت پر بلا جواز تنقید کرتے ہیں، اگر ہم نے بولنا شروع کردیا تو پھر ان کے پاس کوئی جواب نہ ہوگا وہ بتائیں کہ ان کی پارٹی کس نے بنائی؟ کون انہیں اقتدار میں لے کر آیا آزاد سینیٹروں کو کس نے کامیاب کرایا۔ اس موقع پر نصراللہ زیرے اور حکومتی ارکان کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا نصراللہ زیرے نے تجویز دی کہ آئندہ این ایچ اے اور موٹر وے حکام کو اسپیکر چیمبر میں بلایا جائے اور تمام قومی شاہراہوں کو موٹر وے پولیس کے حوالے کیا جائے تاکہ اوور سپیڈ اور اوور لوڈنگ کے باعث ہونے والے حادثات پر قابو پایا جا سکے۔ سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ نے کہا کہ مجھے بھی ماضی میں سی پیک کے حوالے سے بلوچستان حکومت کی جانب سے ایک اجلاس میں شرکت کا موقع ملا جہاں چینی حکام نے یہ بات واضح کی کہ وہ ہماری مالی اور تکنیکی حوالے سے مدد کرسکتے ہیں تاہم منصوبوں کا تعین کرنا حکومت پاکستان کا کام ہے۔ بعدازاں ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

اجلاس میں جے یو آئی کے حاجی محمد نواز نے اپنی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان اور قلعہ عبداللہ میں آبادی کے حوالے سے 2016-17ء میں ایک سروے کیا گیا جسے فزیبل قرار دینے کے لئے مرکزی حکومت کو برائے منظوری ارسال کیا گیا۔ بعدازاں منظوری کے بعد سال 2016-17ء میں ایک ارب سے زائد کی خطیر رقم مختص کرکے باقاعدہ منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا، لیکن گلستان سے ملحق قلعہ عبداللہ کی کثیر آبادی کو گیس فراہم نہیں کی گئی جس کی وجہ سے علاقے کے عوام میں شدید احساس محرومی پائی جاتا ہے۔ صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ سوئی سدرن گیس کی فراہمی میں کی جانے والی غیر منصفانہ تقسیم کی بابت فوری نوٹس لے کر ضلع قلعہ عبداللہ کی تحصیل گلستان اور قلعہ عبداللہ کو گیس کی سہولت فراہم کرنے کو یقینی بنائے اور ساتھ ہی اس منصوبے کی تفصیلات بھی فراہم کرے تاکہ ضع قلعہ عبداللہ کے عوام میں پائی جانے والی بے چینی اور احساس محرومی کا خاتمہ ممکن ہو۔ اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسٰی خیل نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کا انتخاب عمل میں آ چکا ہے اب قائمہ کمیٹیاں جلد از جلد تشکیل دی جائیں، جس پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اپوزیشن قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے لئے تیار ہیں جب وزیر اعلیٰ وقت دیں گے ہم ان کے پاس جائیں گے۔
 
خبر کا کوڈ : 769011
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش