0
Thursday 23 May 2019 19:25

بحرین کے صیہونی امریکی منصوبے "صدی کی ڈیل" میں اہم کردار ادا کرنے پر فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کا شدید ردعمل

بحرین کے صیہونی امریکی منصوبے "صدی کی ڈیل" میں اہم کردار ادا کرنے پر فلسطینی مزاحمتی تحریکوں کا شدید ردعمل
اسلام ٹائمز۔ فلسطینی مزاحمتی تحریک "حماس" کے ترجمان "سامی ابو زہری" نے جون کے آخر میں اسرائیلی صیہونیوں کے ہمراہ بحرین میں منعقد ہونے والی "اکنامک کانفرس" کی مذمت میں اپنے ٹوئٹر پر لکھا کہ بحرینی حکومت اس "اکنامک کانفرنس" کی میزبانی کرکے فلسطینی قوم پر امریکی سوچ ٹھونسنے اور امریکی صیہونی منصوبے "صدی کی ڈیل" کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں نے اپنی آرزوؤں پر سودے بازی کی ہے اور نہ ہی کبھی کریں گے۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے بھی اپنے ایک بیان میں یہ کہا تھا کہ فلسطینی عوام کی شدید مخالفت کے باوجود اس کانفرنس کے انعقاد پر بحرینی حکومت کا اصرار "تیونس" میں منعقد ہونے والے "عرب لیگ" کے اجلاس کے بھی خلاف ہے۔

واضح رہے کہ چند ماہ قبل ہی تیونس "عرب لیگ" کے اجلاس کا میزبان تھا، جس کے اختتامی بیانیے میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فسلطینی شہر "قدس" کے شمالی حصے کو "فلسطینی دارالحکومت" کے عنوان سے تسلیم کر لے۔ تیونس میں منعقد ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس کے اختتامی بیانیے میں فلسطینی عوام کی حمایت کے ضمن میں کہا گیا تھا کہ مسئلۂ فلسطین بدستور عرب دنیا کا مرکزی موضوع باقی رہے گا جبکہ اس مسئلے کا عادلانہ حل خطے میں استحکام کو تقویت بخشے گا۔ دوسری طرف ایک اور فلسطینی مزاحمتی تحریک "جہاد اسلامی" نے بھی بحرین میں منعقد ہونے والی اس "اکنامک کانفرنس" پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس کو امریکی-صیہونی منصوبے "صدی کی ڈیل" کے تناظر میں "غاصب صیہونی ریاست اسرائیل" کے ساتھ عرب ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کی سازش قرار دیا ہے۔

فلسطینی مزاحمتی تحریک "جہاد اسلامی" کے ترجمان "خالد البطش" نے اس سے قبل بھی اپنے ایک بیان میں آئندہ ماہ بحرین میں منعقد ہونے والی "امن برائے پیشرفت" نامی اس "اکنامک کانفرنس" کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بحرین کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس امریکی صیہونی کانفرنس، جس کا مقصد امریکی صیہونی منصوبے "صدی کی ڈیل" کے لئے زمینہ ہموار کرنا ہے، میں عرب ممالک کے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کیساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کے اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

خالد البطش نے کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت کرنا ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کے فیصلوں خصوصاً "صدی کی ڈیل" کو قبول کرنے کے مترادف ہے، لہذا ہم اس کانفرنس، جو فلسطینی عوام کے حقوق کو برباد کرنے اور عربی و اسلامی ممالک کو تقسیم کرنے کی مکروہ سازش پر مبنی ہے، کو ردّ کرنے اور اس کے مقابلے پر تاکید کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ آئندہ ماہ بحرین میں منعقد ہونے والی یہ کانفرنس "صدی کی ڈیل" نامی امریکی صیہونی منصوبے کے لاگو کئے جانے میں پہلا قدم سمجھی جاتی ہے، جو 25 و 26 جون (2019ء) کو بحرین کے دارالحکومت منامہ میں منعقد کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 795906
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش