0
Tuesday 2 Jul 2019 12:13
سیاستدانوں کی بے نامی جائیدادیں کل سے ضبط ہونا شروع ہونگی

این آر او نہیں پلی بارگین، نواز، زرداری پیسہ واپس کر کے ملک سے باہر چلے جائیں، وزیراعظم

این آر او نہیں پلی بارگین، نواز، زرداری پیسہ واپس کر کے ملک سے باہر چلے جائیں، وزیراعظم
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کسی کو این آر او نہیں دوں گا۔ این آر او تو ہونا نہیں ہے، پلی بارگین ہو سکتی ہے۔ نوازشریف اور زرداری پیسہ واپس کر دیں ملک سے باہر چلے جائیں۔ شریف خاندان نے این آر او کیلئے دو ممالک کو پیغام بھجوائے۔ دونوں ممالک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں وہ ذرا بھی دباؤ نہیں ڈالیں گے۔ امریکا میں اپنے سفارتخانے میں رہوں گا، قوم کا پیسہ بچاؤں گا۔ میرے خیال میں معیشت درست سمت کی طرف گامزن ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ تین جولائی کو میٹنگ ہے، جس کے بعد افراتفری ختم ہو جائے گی۔ ماضی کے تمام حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو کے دوران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شریف خاندان کے دو بیٹوں نے دو ممالک کو میسج بھجوائے، شریف خاندان کے بیٹوں نے مسیج بجھوایا کہ کسی طرح باہر بجھوا دیں۔ دونوں ممالک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں کہ میں دباؤ میں نہیں آؤں گا۔ کلئیر کرنا چاہتا ہوں کسی کی بھی این آر او کی سفارش نہیں چلے گی۔ عدالتی اصلاحات جاری ہیں، پنجاب پولیس میں مسائل آرہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وقت بتائے گا کہ مریم نواز کا کیا سیاسی مستقبل ہے۔ مجھ سے رابطے میں بہت لوگ ہیں۔ کسی کو چھانگا مانگا جیسی سہولتیں نہیں دی ہیں۔ ہم چیئرمین سینیٹ کی مکمل سپورٹ کرینگے۔ کرپشن کرنے والوں سے عام قیدیوں جیسا سلوک ہونا چاہیئے۔ اپوزیشن نے جو جو باتیں کی ان کو شرم سے ڈوب جانا چاہیئے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کو قرضوں کی دلدل سے نکالنے کے لئے زرعی اور صنعتی شعبے کو بھی فروغ دیا جائے گا، اسمگل شدہ اشیا کی درآمد اور خرید و فرخت کی یکسر روک تھام کی جائے گی۔ ملکی کارپوریشنز میں بھی اصلاحات ناگزیر ہیں، اب آئی ایم ایف پروگرام ہوگا تو معیشت مضبوط ہو گی۔ سیاستدانوں کی بے نامی جائیدادوں پر ایکشن ہونے والا ہے، سیاستدانوں کی بے نامی جائیدادیں کل سے ضبط ہونا شروع ہونگی، خانسامے، ڈرائیورکے نام پر آنے والا پیسہ بے نامی ہے، ضبط ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ہمیں کیسی معیشت ملی اور ہم کیا کر رہے ہیں، ڈالر کیوں بڑھا اس کی وجہ جاننے کی ضرورت ہے، حکومت کو ملک کا سب سے بڑا خسارہ ملا۔ ساڑھے 19 ارب ڈالر کا خسارہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ کم ہو تو کرنٹ خسارہ بڑھتا ہے۔ ہر سال منی لانڈنگ کے ذریعے ملک سے 10 ارب ڈالر کا پیسہ بیرون ملک جاتا ہے۔ شہباز شریف کے بیٹوں نے ٹی ٹی کے ذریعے منی لانڈرنگ کی۔ سابق حکمران منی لانڈرنگ میں ملوث رہے اس کی بڑی مثال ایان علی ہے جو پانچ لاکھ ڈالر لیکر دبئی جا رہی تھیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ قطر، سعودی عرب، چین سمیت دیگر ممالک کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مشکل حالات میں ہمارے ساتھ دیا اگر یہ دوست ممالک مدد نہ کرتے تو ہم دیوالیہ ہو جاتے۔ قرضوں کے سود کی مد میں 10 ارب ڈالر ادا کر چکے ہیں۔ سابق حکومت نے 14 ارب ڈالر کے کمرشل قرضے لئے۔ معیشت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات بہت ضروری ہیں، ترکی میں طیب اردوان نے کی، جس کے بعد ترکی مسائل سے نکل کر ترقی کی راہ پر پہنچ گیا ہے۔ سب کو یقین دلاتا ہوں ملک کو ترقی کی طرف لے جاؤں گا اور مسائل ختم کروں گا۔ ملک میں زیادہ جیل بنانا شروع کر دیں تو گروتھ ریٹ بڑھنا شروع ہو جائے گا۔ نیا پاکستان ہاؤسنگ سکیم کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے اس پر مکمل بریفنگ دیں گے، جس دن یہ کام شروع ہو گیا تو چالیس انڈسٹری ساتھ چلیں گی اور ملکی معیشت کھڑی ہو جائے گی۔ ملک میں ایک کروڑ مکان کی ضرورت ہے۔ ہم پچاس لاکھ مکان بنا کر دکھائیں گے جیسے جیسے یہ منصوبہ آگے بڑھے گا تو ملکی معیشت پاؤں پر کھڑی ہو جائے گی۔

جنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہماری اور دنیا کی بھلائی اسی میں ہے کہ کوئی جنگ جوئی نہ ہو، امریکا 17 سال بعد اس نتیجے پر پہنچا افغان مسئلے کا حل ملٹری نہیں سیاسی ہے، پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ افغان مسئلے کا پرامن حل ہو۔ اس موقع پر مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ ملکی خسارہ کم کیا ہے، جو بجٹ پیش کیا ہے اس کے بعد بہتری آئے گی۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں جس کے مطابق ایکسچینج ریٹ کیا ہو گی۔ ایکسپورٹ سیکٹر پر کوئی ٹیکس نہیں لگا، ایسی کوئی تجویز بھی زیرغور نہیں۔ گیس پر سبسڈی دے رہے ہیں، قرضوں پر سبسڈی دے رہے ہیں۔ ایکسپورٹ کے سوال پر ان کا مزید کہنا تھا کہ ملکی ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوئی ہیں، کوئی بھی ٹویٹ کر سکتا ہے۔ ملک میں 200 ملیں بند ہونے کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ یہ صرف لوگوں کو ڈرانے کی کوشش ہے اور کچھ نہیں۔ معیشت سکڑنے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ یہ محض غلط باتیں ہیں، ان پر دھیان نہیں دینا چاہیئے۔ چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) شبر زیدی کا کہنا تھا کہ ہم نے ایڈوانس ٹیکس کسی سے نہیں لیا۔ پاکستان میں انڈسٹری 70 فیصد ٹیکس دیتی ہے، ڈاکٹرز، انجینئرز صرف تین فیصد ٹیکس دیتے ہیں۔ ہمارا پہلا کام فائلرز بڑھانا ہے۔ ٹیکس کا ہدف حاصل کر لیں گے۔
 
خبر کا کوڈ : 802655
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش