0
Tuesday 23 Jul 2019 16:04

50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ نمبر دینا ہو گا ، ایف بی آر

50 ہزار سے زائد خریداری پر شناختی کارڈ نمبر دینا ہو گا ، ایف بی آر
اسلام ٹائمز۔ ایف بی آر نے عام شہریوں کیلئے رجسٹرڈ سیلز ٹیکس سیلر سے 50ہزار سے زائد کی خریداری پر قومی شناختی کارڈ دکھانا لازمی قرار دے دیا ہے، خاتون خریدار کے معاملے میں ان کے شوہر یا والد کا قومی شناختی کارڈ خریداری کے لئے درست سمجھا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق ایف بی آر نے سیلز ٹیکس سرکلر جاری کر دیا، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990ء کی شق 23 میں ترمیم کی گئی ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس سرکلر کے ذریعے آنے والی وضاحت میں سیلز ٹیکس ایکٹ میں کی گئی ترامیم کو واضح کیا گیا ہے فنانس ایکٹ 2019ء کے تحت کچھ محدود ٹرانزیکشنز پر قومی شناختی کارڈ نمبر کی ضرورت ہو گی۔ سرکلر میں بتایا گیا ہے کہ 41 ہزار 484 ایسے سیلز ٹیکس رجسٹرڈ افراد ہیں، جو ریٹرنز کے ساتھ اصل ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ایکٹ میں کی گئی ترمیم کے مطابق اگر سیلز ٹیکس رجسٹرڈ فرد سے خریداری کی جاتی تو خریدار کا شناختی کارڈ نمبر مخصوص صورت میں فراہم کیا جائے گا۔

سرکلر کے مطابق شناختی کارڈ نمبر فراہم کرنے کا یہ مطلب نہیں کہ خریدار کو سیلز ٹیکس قانون کے تحت رجسٹرڈ ہونا پڑے گا بلکہ غیر رجسٹرڈ فرد کو سیلز کی جا سکتی ہے، قانون 50ہزار سے کم خریداری پر شناختی کارڈ کی دستیابی کو لازمی قرار نہیں دیتا۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ کاروبار کی ترویج کے لئے قانون میں لچک موجود ہے، چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز پر اس قانون کا اطلاق نہیں ہوتا، قانون کا اطلاق بزنس ٹو بزنس ٹرانزیکشنز پر ہوتا ہے، خاتون خریدار اپنے شوہر یا والد کا شناختی کارڈ استعمال کرسکے گی۔ سرکلر میں ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر بعد میں یہ ثابت ہوتا کہ خریدار کا شناختی کارڈ نمبر درست نہیں تو نقصان کی ذمہ داری یا جرمانہ سیلر کے خلاف نہیں گا لیکن یہ صرف اس صورت میں ہوگا کہ یہ فروخت نیک نیتی پر مبنی ہو۔

پاکستان میں موجودہ نظام اور تجویر کردہ نظام میں بھی ریٹیلرز، عام چھوٹے اور درمیانے درجے کے ریٹیلرز سیلز ٹیکس نظام سے باہر آتے ہیں، لہٰذا اس طرح کے افراد کی جانب سے فروخت کسی بھی طرح سے اس شرط کو متاثر نہیں کرے گی۔ علاوہ ازیں اگر بعد میں فراہم کی گئی لین دین میں کوئی غلطی یا خرابی کی نشاندہی ہوتی ہے، تو سیلر کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی تاہم یہ بھی اسی صورت میں ہوگا کہ لین دین نیک نیتی پر کی گئی ہو، اس صورتحال میں وضع کی گئی کچھ پالیسی گائیڈ لائنز پر عمل کیا جائے گا۔ ساتھ ہی مطلوبہ دائرہ کار کے چیف کمشنر کی اجازت کے بغیر کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جائے گی۔ اس کے علاوہ جہاں معاملات 50 لاکھ روپے سے تجاوز کریں گے، تو وہاں کارروائی کے لئے آپریشن رکن یا ڈائریکٹر جنرل (برآمدی شعبہ) کی مزید اجازت کی ضرورت ہوگی اور اس فرد کے خلاف جس نے جعلی شناختی کارڈ کا استعمال کیا ہے، تب تک کارروائی نہیں ہوگی جب تک وہ اسے تسلیم نہ کرلے۔
 
خبر کا کوڈ : 806584
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش