0
Monday 19 Aug 2019 19:51

دشمن کی سازشوں کے برعکس، نوجوانوں کے درمیان "اسلامی مزاحمت" پر انکے اعتماد اور لگاؤ میں بےپناہ اضافہ ہوا ہے، شیخ دعموش

دشمن کی سازشوں کے برعکس، نوجوانوں کے درمیان "اسلامی مزاحمت" پر انکے اعتماد اور لگاؤ میں بےپناہ اضافہ ہوا ہے، شیخ دعموش
اسلام ٹائمز۔ لبنان کے "حسینیہ البلدہ" میں کامیاب لبنانی طلباء کی حوصلہ افزائی کے لئے منعقد ہونے والی تقریب میں حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کمیٹی کے نائب چیئرمین شیخ علی دعموش نے کہا ہے کہ دشمن (اسرائیل و امریکہ) لبنانی نوجوانوں کو اسلامی مزاحمت سے دور کرنے کی اپنی مذموم سازش میں نہ صرف بری طرح ناکام ہوا ہے بلکہ 33 روزہ جنگ کے بعد سے لبنانی نوجوانوں کے اسلامی مزاحمت کے ساتھ لگاؤ اور ان کے اعتماد میں بےپناہ اضافہ بھی ہوا ہے اور یہی وجہ ہے کہ دشمن فوجی، اطلاعاتی اور سیاسی محاذوں سمیت تمامتر میدانوں میں بری طرح ناکام ہونے کے بعد اب اپنے تئیں اقتصادی پابندیوں کے ذریعے حزب اللہ پر عرصۂ حیات تنگ کرنے کا سوچ رہا ہے۔

شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ دشمن (اسرائیل و امریکہ) اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں فوجی، اطلاعاتی اور سیاسی محاذوں پر بری طرح شکست کھانے کے ساتھ ساتھ اسلامی مزاحمت کو اپنے کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز اقدام میں پھنسا بھی نہیں پایا اور نہ ہی اس ذریعے سے لبنانی جوانوں اور عوام کو اسلامی مزاحمت سے دور کر سکا ہے۔ انہوں نے کامیاب لبنانی طلباء کی حوصلہ افزائی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ لبنانی عوام خصوصا نوجوانوں کا صبر، پائیداری اور اسلامی مزاحمت پر ان کا اعتماد ہی تھا جس نے دشمن کی اسلامی مزاحمت پر دباؤ بڑھانے اور عوام کے درمیان خوف و ہراس پھیلا کر انہیں اسلامی مزاحمت سے دور کرنے کی سازش کو ناکام بنا دیا۔

حزب اللہ لبنان کی ایگزیکٹو کمیٹی کے نائب چیئرمین شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن کی ان تمامتر سازشوں کے جواب میں نہ صرف لبنانی نوجوان اسلامی مزاحمت سے دور نہیں ہوئے بلکہ ان میں جون 2006ء میں اسرائیل کے مقابلے میں ہونے والی 33 روزہ جنگ میں اسلامی مزاحمت کی فتح کے بعد سے اسلامی مزاحمت کی طرف بہت زیادہ جھکاؤ پیدا ہوا ہے جس کا واضح ثبوت اسلامی مزاحمت کے ہر میدان میں انکی بھاری شرکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج غاصب صیہونی رژیم کی جارحیت، پابندیوں، محاصروں اور سیاسی، میڈیا اور اقتصادی دباؤ کو 13 سال کا عرصہ مکمل ہو رہا ہے جس میں دشمن نے نوجوانوں کو اسلامی مزاحمت سے منحرف کرنے کی خاطر سینکڑوں میلین ڈالرز خرچ کئے لیکن اس کے جواب میں سیاسی میدانوں میں نوجوانوں کی شرکت مزید بڑھی ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دشمن کی پابندیاں، لبنانی عوام اور خصوصا نوجوانوں کو اسلامی مزاحمت کی حمایت اور اس کے ساتھ اپنی پائیداری کو ختم کرنے پر مجبور کرنے کیلئے کوئی مناسب ہتھیار نہیں۔

شیخ علی دعموش نے کہا کہ اسرائیل اور امریکہ لبنان میں اسلامی مزاحمت کے مقابلے میں کسی بھی قسم کی کامیابی حاصل کرنے سے بری طرح مایوس ہو چکے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہم کہتے ہیں لبنان، اسرائیلی و امریکی مقاصد کے حصول کے لئے مناسب سرزمین نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لبنانی سرزمین نے سیاسی، عوامی اور حکومتی سطح پر اسلامی مزاحمت کو اپنی آغوش میں لے رکھا ہے کیونکہ اسلامی مزاحمت نے اپنے خلوص، صداقت، حب الوطنی اور لبنانی عوام کے دفاع کی صلاحیت کو بارہا ثابت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن کی طرف سے اسلامی مزاحمت اور اس کے ماحول کو نشانہ بنانے کے یہ اقدامات، لبنانی عوام خصوصا نوجوانوں کی قوت، استحکام اور پائیداری میں مزید اضافے اور اسلامی مزاحمت کی کامیابیوں اور فتوحات کو مزید محفوظ بنانے کے علاوہ کسی اور نتیجے کے حامل نہیں کیونکہ اسلامی مزاحمت کے ساتھ عوام کا لگاؤ لبنان میں موجود دوسری خداداد قوتوں جو فوج، عوام اور اسلامی مزاحمت پر مشتمل سنہری مثلث پر مشتمل ہے کے ساتھ ساتھ طاقت کا ایک عظیم سرچشمہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 811445
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش