0
Friday 20 Sep 2019 11:11
کشمیر نعروں سے نہیں بلکہ جہاد سے آزاد ہو گا

کشمیریوں کیلئے پاکستان کو آخری حد تک جانا چاہیئے، حامد الحق حقانی

مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کی عدم گرفتاری قابل مذمت اور افسوسناک ہے
کشمیریوں کیلئے پاکستان کو آخری حد تک جانا چاہیئے، حامد الحق حقانی
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے مرکزی امیر مولانا حامد الحق حقانی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے جو انسانیت سوز مظالم شروع کئے ہیں، ان پہ عالمی قوتوں اور بالخصوص عالم اسلام کے سربراہان اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی خاموشی افسوناک ہے۔ بھارت کے ظالمانہ اقدامات پر اقوام متحدہ اور او آئی سی کا منافقانہ رویہ اور شرمناک کردار بھی دنیا پر واضح ہو گیا۔ پاکستان کو کشمیریوں کی آزادی اور خودمختاری کے لئے آخری حد تک جانا چاہیئے۔ بھارت نے پوری وادی کو عقوبت خانہ بنادیا ہے اور تمام انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے مسلسل ٤٥ دن کرفیو سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں میرا وہی موقف ہے، جو میرے والد مولانا سمیع الحق کا تھا کہ کشمیر نعروں اور قراردادوں سے نہیں بلکہ جہاد سے آزاد ہو گا۔

جمعیت علماء اسلام کے اجلاس میں سعودی عرب پر فضائی حملوں کو بہت بڑی عالمی جنگ کا پیشہ خیمہ قرار دیا۔ اجلاس میں ان حملوں کو مسلمانوں کے وسائل پر قبضہ کرنے کی کوشش اور ایک عالمی سازش قرار دیا۔ اکوڑہ خٹک میں مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران مولانا حامد الحق حقانی کا کہنا تھا کہ مولانا سمیع الحق کی شہادت کے بعد جمعیت کے کارکنوں نے منظم ہو کر نفاذ شریعت کی جدوجہد کو تیز تر کرنے کا عہد کرنا ہے اور یہ بات ایک حقیقت ہے کہ ملکی مسائل کا حل نظریہ پاکستان کے مطابق ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکولر سیاسی جماعتیں اس ملک کا قبلہ تبدیل کرنے میں کوشاں ہیں، جمعیت ان کے عزائم کو خاک میں ملا دے گی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ سیکولر قوتوں کے عزائم کو کسی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ملک اسوقت سیاسی اوراقتصادی بحران میں مبتلا ہے اور حکمران ناعاقبت اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے لئے اور ملک کے لئے نئے نئے اور گھمبیر مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ ایسے حالات میں جمعیت علمائے اسلام اپنے اصولوں کی روشنی میں بھرپور کردا ر ادا کرتے ہوئے ملک و قوم کی رہنمائی کا فریضہ ادا کرے گی اور آنے والے وقت میں ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی امیر مولانا سید محمد یوسف شاہ نے کہا کہ پورے ملک میں اضلاع کی سطح پر اور صوبوں کی سطح پر مولانا سمیع الحق کی ملی، قومی، علمی، جہادی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے اجتماعات منعقد کئے جائیں گے، ان اجتماعات میں ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے ساتھ ان کے مشن کو جاری رکھنے کا عہد کیا جائے گا۔ انہوں نے کارکنوں اور شرکائے اجلاس کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی جدوجہد اور تنظیم سازی سے مولانا سمیع الحق کے خلاء کو پر کرنا ہے اور پاکستان بنانے اوراس کے نظریہ کی حفاظت کے لئے جو قربانیاں دی گئیں ہیں، ان کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور ہمیں اپنی جدوجہد سے اس ذمہ داری کو پورا کرنا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نومبر کے پورے مہینہ مولانا سمیع الحق کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا، کارکن ابھی سے تیاری کریں۔ مرکزی مجلس عاملہ اور صوبائی شوریٰ کے فیصلوں کے مطابق 7 اکتوبر کو اسلام آباد میں مرکزی شوریٰ کا اجلاس منعقد ہو گا جبکہ کانفرنسوں کا سلسلہ 15 اکتوبر کے بعد شروع کرینگے۔

پہلا پروگرام 21-20-19 کو بلوچستان، 24,23,22 صوبہ سندھ اور کراچی، 2 نومبر دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ 14,13 نومبر لاہور، 15 ,16 بہاولپور 21 نومبر فاروق سٹیڈیم نوشہرہ اور 28 نومبر کو کنونشن سنٹر اسلام آباد میں مرکزی پروگرام ہو گا جبکہ اضلاع میں سیمیناروں کا انعقاد مقامی سطح پر مقامی ذمہ داران کریں گے۔ اجلاس افغان طالبان اور امریکہ کے براہ راست مذاکرات کو افغانستان میں جاری خونریزی کے خاتمے کا واحد حل سمجھتا ہے اور امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کا آخری مرحلے پر مذاکرات کا بائیکاٹ اور راہ فرار اختیار کرنا انتہائی افسوس اور قابل مذمت ہے۔ اس سے واضح ہوگیا کہ امریکہ افغانستان میں امن نہیں بلکہ اس خونریزی کو دوام دینا چاہتا ہے۔ دنیا پر واضح ہو گیا کہ طالبان مذاکرات کے ذریعے افغانستان کا مسئلہ حل کرنا چاہتے ہیں جبکہ امریکہ اس جنگ کو جاری رکھنا چاہتا ہے۔ اجلاس میں ایک سال گزرنے کے باوجود مولانا سمیع الحق کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پہ اظہار افسوس کیا گیا۔ 

اجلاس عاملہ میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مولانا سمیع الحق کے المناک قتل کے پیچھے سازش کو بے نقاب کر کے قاتلوں کو تلاش کرکے انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ آنے والے بلدیاتی الیکشن میں جمعیت علمائے اسلام بھرپور حصہ لے گی۔ کارکنوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ بلدیاتی الیکشن کیلئے تیاری کریں۔ اجلاس میں ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، اشیاء خوردونوش میں دن بدن اضافہ کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ تمام تر توجہ عوامی مسائل کو حل کرنے پر دیں۔ اجلاس میں صوبہ کے پی کے حکومت کی طرف سے سکولوں میں بچیوں کے پردے کا نوٹیفیکیشن واپس لینے کی مذمت کی گئی اور افسوس کا اظہار کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 817237
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش