0
Friday 20 Dec 2019 13:17

شہریت بل کا مقصد بھارتی مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک قرار دینا ہے، نیویارک ٹائمز

شہریت بل کا مقصد بھارتی مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک قرار دینا ہے،  نیویارک ٹائمز
اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اپنے ایڈیٹوریل مراسلے میں بھارت کے نئے شہریت کے قانون کی مذمت کردی۔ تفصیلات کے مطابق ایڈیٹوریل میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی کو یونین کے ساتھ الحاق کرنے اور آسام میں 20 لاکھ مسلمانوں کو ریاست سے محروم کرکے محض ہجوم کا درج دینے پر بھی مذمت کی گئی۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق اس قانون کا مقصد تارکین وطن کی مدد کرنا ہرگز نہیں بلکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کے وزیر داخلہ امیت شاہ کی تشہیر ہے۔ کثیر الاشاعت اخبار نے اپنے ایڈیٹوریل میں کہا کہ بھارت کے 20 کروڑ مسلمانوں نے قانون سے متعلق ٹھیک اندازہ لگایا۔ ایڈیٹوریل میں کہا گیا کہ شہریت سے متعلق قانون کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ کرنا اور بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک قرار دینا ہے جبکہ مسلمان 1 ارب 30 کروڑ آبادی میں 80 فیصد ہیں۔ واضح رہے کہ بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرکے کرفیو نافذ کردیا اور تاحال وادی میں مواصلات کا نظام معطل ہے۔

علاوہ ازیں بھارت فورسز نے متعدد کشمیری رہنماؤں کو گرفتار اور نظربند کردیا تھا۔ اقوام متحدہ نے بھی بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرکی ریاستی حیثیت چھیننے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ نیویار ٹائمز نے کہا کہ اگست میں بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے جارحانہ انداز شمال مشرقی ریاست آسام میں شہریت سے متعلق اقدام کو بطور ٹیسٹ پروگرام کے تحت چلایا جس میں تقریباً 20 لاکھ بیشتر مسلمانوں کو ریاست کی چھت سے محروم کردیا۔ اخبار نے کہا کہ نریندر مودی مسلمانوں کے لیے وسیع پیمانے پر حراستی کیمپ تعمیر کررہا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے اپنے ایڈیٹوریل میں کہا کہ نیا قانون مسلمانوں کے علاوہ تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو تیزی سے شہریت کی پیش کش کرتا ہے اور قانون میں ہمسایہ ممالک پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان کا ذکر ہے۔ امریکی جریدے کے مطابق یہ چھپی ہوئی بات یہ نہیں ہے کہ ایسے ممالک میں مسلمان مہاجر نہیں ہو سکتے یہاں تک کہ روہنگیا جیسے لوگ جن میں سے بیشتر میانمار میں وحشیانہ جبر سے بنگلہ دیش فرار ہونے کے بعد بھارت پہنچ گئے ہیں۔

اخبار کے مطابق امیت شاہ جو بنگلہ دیش کے تارکین وطن مسلمانوں کو دیمک سے تعبیر کرتے ہیں، انہوں نے مسلمانوں کو ٹارگیٹ کیا۔ اخبار کے مطابق جب سے نریندر مودی نے اقتدار سنبھالا فعال طور پر بھارت کو تبدیل کرنے کے لیے کام کررہے ہیں یہاں تک کہ مسلم حکمرانوں کو خارج کرنے کے لیے تاریخ کی کتابیں دوبارہ تحریر کرانا بھی شامل ہے اور انہوں نے مسلمانوں کے نام سے منسوب تاریخ عمارتوں اور شاہراؤں کے نام بھی ہندوؤں کے نام سے تبدیل کردیے۔ ایڈیٹوریل میں کہا گیا کہ مشتعل ہندوؤں کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے واقعات لاتعداد ہیں لیکن ہندوملزمان کو شاذ و نادر ہی سزا دی جاتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 833822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش