0
Friday 3 Jan 2020 23:44

خاشقجی قتل کیس میں سزائے موت پانے والوں پر سعودی عدالت کا یوٹرن

خاشقجی قتل کیس میں سزائے موت پانے والوں پر سعودی عدالت کا یوٹرن
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کی شرعی عدالت نے گزشتہ روز بین الاقوامی شہرت یافتہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس میں ملوث 8 افراد کو سزا سُنائی تھی جبکہ تین کو الزامات سے بری کردیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ پانچ افراد کے بے رحمانہ تشدد کی وجہ سے معروف صحافی کی موت واقع ہوئی، انہیں سزائے موت دی گئی جبکہ تین ملزمان ایسے تھے جنہوں نے اس بہیمانہ واردات سے متعلق حقائق چھُپائے اور یوں وہ جُرم میں معاونت کے مرتکب ٹھہرے، ان ملزمان کو 24، 24 سال کی سزا دی گئی۔ تاہم اس مقدمے میں سزا پانے والے 8 افراد میں سے کسی کا بھی نام ظاہر نہیں کیا گیا، جس پر دُنیا بھر میں حیرانی کا اظہار کیا گیا کہ اس ہائی پروفائل مقدمے میں سزا پانے والے مجرموں کی شناخت کیوں چھُپائی گئی ہے تاہم اس معاملے پر سعودی پبلک پراسیکیوشن کی جانب سے وضاحت سامنے آ گئی ہے۔ سبق ویب سائٹ کے مطابق پبلک پراسیکیوشن کے سیکرٹری شلعان بن راجح شلعان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے تعزیری قوانین کی دفعہ 68 کے تحت مجرموں کے ناموں کا اعلان نہیں کیا جاتا کیونکہ انہیں ابتدائی عدالت سے جو سزا سُنائی جاتی تھی وہ حتمی نہیں ہوتی، جب اُن کی تمام عدالتوں میں دائر کی گئی اپیل رد ہو جاتی ہے تو پھر حتمی سزا سُنانے اور نافذ کرتے وقت ان کا ناموں کا اعلان کیا جاتا ہے۔

خاشقجی کیس کے مجرموں کو سزا کے خلاف اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں اپیل نظر ثانی کا حق حاصل ہے، سرکاری استغاثہ کے مطابق جمال خاشقجی قتل کیس میں 11 افراد کے خلاف عدالتی کارروائی کا آغاز رواں سال جنوری کے مہینے میں ہوا تھا۔ پہلی پیشی کے موقع پر ہی پبلک پراسیکیوٹر کی جانب سے پانچ افراد کو خاشقجی قتل کا براہِ راست ذمہ دار ٹھہرا کر اُن کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ جمال خاشقجی قتل کیس میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر بھی اُنگلیاں اُٹھتی رہیں، یہاں تک کہ امریکی خفیہ اداروں نے بھی یہ دعویٰ کیا تھا کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے مبینہ حکم پر ہی سعودی صحافی جمال خاشقجی کو قتل کیا گیا کیونکہ وہ امریکا میں مقیم ہو چکے تھے اور اپنی تحریروں میں سعودی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے تھے۔ جمال خاشقجی تُرکی میں سیر و سیاحت کی غرض سے آئے تھے، جب انہوں نے اپنے کسی ذاتی کام کے سلسلے میں وہاں پر واقع سعودی سفارت خانے کا رُخ کیا. جس کے بعد اُن کی گمشدگی کی اطلاعات سامنے آئیں، بعد کی تحقیقات سے پتا چلا کہ سفارت خانے میں موجود مختلف سعودی سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے اُنہیں بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اُن کی موت واقع ہو گئی تھی۔
خبر کا کوڈ : 836375
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش