0
Tuesday 21 Jul 2009 12:42

ق لیگ کے الیکشن،شجاعت پھر صدر،مشاہد حسین سیکرٹری جنرل منتخب،ہم خیا ل گروپ کا بائیکاٹ،پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومتیں ناکام ہمارا دور ہر لحا

ق لیگ کے الیکشن،شجاعت پھر صدر،مشاہد حسین سیکرٹری جنرل منتخب،ہم خیا ل گروپ کا بائیکاٹ،پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی حکومتیں ناکام ہمارا دور ہر لحا
 اسلام آباد:مسلم لیگ ق کی مرکزی قیادت کے الیکشن میں چودھری شجاعت حسین تیسری باری پارٹی کے صدر اور مشاہد حسین سید دوسری بار سیکریٹری جنرل منتخب ہوگئے ہیں۔ اجلاس میں 1500مرکزی جنرل کونسل کے ارکان نے پورے پاکستان سے شرکت کی۔ مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس پیر کے روز مسلم لیگ ہاؤس اسلام آباد میں منتخب ہوا۔ مسلم لیگ (ق) کی صدارت کیلئے چودھری شجاعت حسین اور سیکرٹری جنرل کیلئے مشاہد حسین سید نے کاغذات نامزدگی الیکشن کمیشن کو داخل کرائے۔ ان کے مقابلے میں کسی بھی امیدوار نے کاغذات داخل نہیں کرائے۔ چیف الیکشن کمیشن کامل علی آغا نے وقت مقررہ تک کوئی دوسرا امیدوار نہ لانے کی صورت میں جنرل کونسل کے اجلاس میں آکر نتائج کا اعلان کر دیا۔ اجلاس میں موجودہ اور سابقہ پارلیمنٹرینز کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اجلاس میں مختلف شہروں سے آنے والے وفود کا سٹیج پر اعلان ہوتا رہا۔ اجلاس میں کارکنوں نے چودھری شجاعت حسین کا بلا مقابلہ منتخب ہونے پر پرجوش استقبال کیا اور نعرے بازی کی۔ چودھری برادران کے مخالف،ہم خیال پارٹی رہنما ہمایوں اختر، حامد ناصر چٹھہ، کشمالہ طارق، سلیم سیف اللہ پارٹی کے اس انتخابی عمل میں شریک نہیں ہوئے ۔ پارٹی انتخابات میں بلا مقابلہ صدر منتخب ہونے کے موقع پر جنرل کونسل اجلاس سے خطاب میں چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ سترہویں ترمیم کیلئے کمیٹی کے قیام کی ضرورت نہیں۔ وسیم سجاد بل کو زیر غور لا کر فوری آئینی ترمیم کی جاسکتی ہے۔ مرکز اور پنجاب میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتیں ناکام ہو چکی ہیں، ہمارا دور ہر لحاظ سے بہتر تھا۔ بلدیاتی اداروں میں ایڈمنسٹریٹرز کا تقرر غیر آئینی ہوگا۔ آئندہ بلدیاتی الیکشن تک موجودہ منتخب نمائندوں کو کام کرنے سے نہ روکا جائے۔ مسلح افواج کو سوات و مالاکنڈ ڈویژن میں کامیاب آپریشن پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ پارٹی کے تمام فیصلے مشاورت سے کئے جائیں گے۔ پاک بھارت مذاکرات کا محور مسئلہ کشمیر ہونا چاہئے۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ ہمارے گھرانے کی یہ روایت رہی ہے کہ ہم محسنوں ، دوستوں اور ساتھیوں کو بھولا نہیں کرتے۔ ہم فرد واحد کے موڈ، مرضی اور منشاء کے بجائے پارٹی کے اندر اور باہر مشاورت پر یقین رکھتے ہیں، ہم پارٹی کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعہ نہیں بلکہ کارکنوں کے ذریعہ چلانے پر یقین رکھتے ہیں۔ مستقبل قریب میں پارٹی قائدین ہر ماہ عوام سے رابطے کیلئے نکلا کریں گے اور عوام کے ساتھ ہم آہنگی اور رابطے کو مزید وسعت دی جائے گی۔ آج کے حالات کسی ایک کے بس کی بات نہیں ، ہم سب کو مل جل کی قومی مسائل کا حل ڈھونڈنا ہوگا، ہم نے ہمیشہ ملکی مفادات اور عوام کے جذبات کو ترجیح دی ہے، چاہے نواب اکبر بگٹی کی شہادت ہو، لال مسجد کا معاملہ یا عدلیہ کی بحالی یا مدارس یا عراق میں فوجیں بھیجنے کا مسئلہ ہو، ہم نے ہمیشہ حق اور سچ کی بات کی ہے، ظلم کا ساتھ کبھی نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہمارے ملک کا ایک حساس صوبہ ہے۔ اس کے حوالے سے مشاہد حسین کمیٹی کی رپورٹ میں بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کا حل ہے، اس پر عمل درآمد ہونا چاہئے۔ ہماری جماعت 1973ء کے تحت صوبائی خود مختاری کی مکمل طور پر حامی ہے۔ ہمارا ووٹ بنک چاروں صوبوں میں موجود ہے اور مزید بڑھے گا۔ خارجہ پالیسی کے حوالہ سے ہم چین کے ساتھ خصوصی تعلقات کی حمایت کے ساتھ اس کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں۔ مغرب کے ساتھ بھی برابری کی بنیاد پر خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔ اسلامی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔کشمیری عوام کے ساتھ ظلم اور زیادتی کا فوراً خاتمہ ہونا چاہئے اور پاکستان بھارت مذاکرات کا محور مسئلہ کشمیر ہونا چاہئے۔ اس موقع پر مشاہد حسین سید نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کا مستقبل روشن ہے، مسلم لیگ (ق) آج پھر زندہ ہوگئی ہے۔ آئندہ تمام قیادت پارٹی کو مضبوط کرنے کیلئے ملک کے تمام شہروں ، تحصیل ، یونین کونسلوں اور گلی محلے میں جائے گی اور کارکنوں کو یکجا کرے گی۔ ہماری جماعت ڈرائنگ روم کی جماعت نہیں ہے یہ عوام کی جماعت ہے۔ ہماری جماعت کسی بیساکھی پر کھڑی نہیں، یہ امریکہ اور اسٹیبلیشمنٹ کی جماعت نہیں ہے۔ ہماری جماعت میں انتخابات جمہوری طریقے سے منعقد ہوئے ہیں، ہماری جڑیں عوام میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت اپنے فیصلے خود طے کرتی ہے ، کسی کی ٹیلی فون کال کا انتظار نہیں کرتی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ موجودہ حکومت فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی یہ ڈکٹیشن لے کر فیصلے کرتی ہے۔ یہ جمہوریت اور ریاست کی بات کرتے ہیں ایک کال آنے سے لانگ مارچ ملتوی کر دیتے ہیں۔ آئندہ انتخابات میں ہم کامیابی حاصل کریں گے، اس موقع پر پرویز الہی ، غوث بخش مہر اور امیر مقام نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ اب مزید مضبوط اور فعال ہوگی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرے گی۔ دریں اثناء وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سینیٹر چودھری شجاعت حسین اور مشاہد حسین سید کو پاکستان مسلم لیگ کا بلا مقابلہ صدر اور جنرل سیکرٹری منتخب ہونے پر دلی مبارکباد پیش کی ہے۔ چودھری شجاعت حسین سے وزیراعظم نے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے پارٹی کے اندر بروقت اور منصفانہ انتخابات کروا کر نئی جمہوری روایت قائم کی ہے جو کہ آپ کے جمہوری رویہ کی مظہر ہے۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان کے قومی مفاد میں ماضی کی طرح مستقبل میں بھی تمام اہم امور پر آپ سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔


خبر کا کوڈ : 8476
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش