0
Thursday 14 Jul 2011 00:01

نوشہرہ کی ضلعی حکومت نے کسی بھی قسم کی ایمرجنسی یا سیلاب سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کر لی ہے،ڈی سی او نوشہرہ

نوشہرہ کی ضلعی حکومت نے کسی بھی قسم کی ایمرجنسی یا سیلاب سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کر لی ہے،ڈی سی او نوشہرہ
نوشہرہ:اسلام ٹائمز۔ ڈی سی او نوشہرہ محمد آیاز مندوخیل نے کہا ہے کہ نوشہرہ کی ضلعی حکومت نے کسی بھی قسم کی ایمرجنسی یا سیلاب سے نمٹنے کے لیے منصوبہ بندی کرلی ہے۔ تمام ضلعی محکموں کو آپس میں مکمل کوارڈینیشن کی ہدایت کی گئی ہیں۔ عوام افوہوں پر کان نہ دھریں۔ سیلاب آنے کی صورت میں بھی مکینوں کو 72 گھنٹے پہلے آگاہ کیا جائیگا۔ 800 سرکاری سکولوں میں ایمرجنسی ریلیف کیمپوں کے لیے انتظامات کر لیے گئے ہیں۔ جہاں پر کسی بھی قسم کی ایمرجنسی کی صورت میں صاف پانی، خوراک اور دیگر سہولیات مہیا کی جائے گی۔ گذشتہ سال سیلاب سے نوشہرہ میں تباہی مچادی تھی مگر اس کے باوجود محکمہ ایریگیشن نے کوئی بھی حفاظتی انتظامات نہیں کئے۔ ضلعی حکومت پشتون گڑھی ،محب بانڈہ اور نوشہرہ میں دریائے کابل کے پشتے مضبوط کرانے کے لیے حفاظتی انتظامات کر رہی ہے۔ نوشہرہ کے 50 ہزار سیلاب متاثرین کو وطن کارڈ جاری کئے گئے تھے جس میں 47 ہزار متاثرین نے کارڈ وصول کئے۔ 3 ہزار افراد کے کارڈ بن چکے ہیں۔ مگر معمولی اعتراضات کی وجہ سے ان کا اجراء نہیں کیا گیا۔ضلع بھر میں ایمرجنسی سی صورتحال کے پیش نظر ہر قسم کے تبادلوں پر تاحکم ثانی پابندی لگادی گئی ہیں۔ محکمہ صحت  کے عملے کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز اپنے دفتر میں صحافیوں سے بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ ضلع نوشہرہ جس طرح پچھلی بار سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔ اس بار یہ احتیاط کی جارہی ہے کہ سیلاب آنے کی صورت میں بھی نقصانات کم سے کم ہو اور بعد میں ریلیف کے کاموں میں پیسہ لگانے کی بجائے احتیاطی تدابیر پر توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے نوشہرہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ سیلاب آنے کی صورت میں تمام علاقوں کے متاثرین کو ڈی سی او دفتر سے آگاہ کیا جائیگا۔ انہوں نے دریا کے کناروں نشیبی علاقوں میں آباد عوام کو ہدایت کی کہ وہ اپنا قیمتی اور بھاری سامان احتیاطی طور پر محفوظ مقامات پر منتقل کریں۔ سرکاری افسران بھی تمام سرکاری ریکارڈ محفوظ بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب کی صورت میں کانٹیجنسی پلان کو حتمی شکل دیدی گئی ہیں۔ ضلعی محکموں میں ایک ایک فوکل پرسن مقرر کیا گیا ہے جو ڈی سی او آفس سے مسلسل رابطے میں رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب آنے کی صورت میں نشیبی علاقوں سے مکینوں کو نکالنے کے لئے ٹرانسپورٹ کا بھی انتظام کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع میں دریائے کابل کے کنارے آباد    دیہات کے ساتھ حفاظتی پشتوں کی اشد ضرورت ہے مگر ایک سال گزرنے کے باوجود محکمہ ایریگیشن نے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے جس کی وجہ سے یہ علاقے اسی طرح سیلاب کی زد میں ہیں۔ اور معمولی پانی آنے کی صورت میں بھی یہ علاقے زیرآب آسکتے ہیں۔ نوٹ: ڈی سی او کی تصاویر بھی ہمراہ ہیں۔
خبر کا کوڈ : 84830
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش