0
Monday 4 May 2020 12:32

خیبر پختونخوا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کی امیدیں دم توڑ گئیں

خیبر پختونخوا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کی امیدیں دم توڑ گئیں
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کی امیدیں دم توڑ گئیں اور صوبائی حکومت نے واضح کیا ہے کہ کورونا کے باعث بلدیاتی انتخابات کا انعقاد موجودہ حالات میں ممکن نہیں۔ بلدیاتی انتخابات نہ ہونے کے باعث جہاں مقامی حکومتوں کے لئے مختص 46 ارب روپے ضائع ہوگئے ہیں، وہیں افسر شاہی نے اختیارات کو عوامی نمائندوں کو سونپنے کی بجائے اپنے پاس رکھنے کا اختیار بھی حاصل کر لیا ہے۔ محکمہ بلدیات کے مطابق نومبر تک بلدیاتی انتخابات کے آثار موجود نہیں ہیں اور اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات میں کس حد تک سنجیدہ ہے۔ 2013ء کے لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت صوبے کے 24 محکموں کا اختیار ضلع، تحصیل اور یلیج و نیبر ہوڈ کونسل کو دیا گیا تھا، تاہم بعدازاں 6 محکموں کا اختیار مقامی حکومتوں سے واپس لیکر صوبائی حکومت کو دیا گیا۔

خیبر پختونخوا حکومت نے بلدیاتی حکومتوں کے چار سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں مزید ترامیم کیں اور مقامی حکومتوں کو صرف 9 محکموں کے اختیارات دیئے۔ رواں مالی سال کے دوران مقامی حکومتوں کے لئے صوبے میں سب سے زیادہ 46 ارب روپے مختص کئے گئے تھے، لیکن مقامی حکومتیں موجود ہی نہیں تھیں اور اس رقم میں سے صرف ایک ارب روپے مقامی سطح پر دفاتر کے اخراجات کے لئے استعمال کئے گئے۔ محکمہ بلدیات کے اعلیٰ افسر کے مطابق صوبائی حکومت بالخصوص وزراء اور اراکین اسمبلی سب سے زیادہ بلدیاتی انتخابات کے مخالفین میں شامل ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ بلدیاتی حکومتوں کے آنے سے بیشتر ترقیاتی فنڈز ناظمین و کونسلرز استعمال کرسکیں گے، اس لئے صوبائی حکومت یہ فنڈز مقامی حکومتوں کی بجائے خود استعمال کرنے کو ترجیح دے رہی ہے اور صوبائی حکومت کا دور دور تک انتخابات کرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

تاہم معاون خصوصی برائے بلدیات کامران بنگش کہتے ہیں کہ صوبائی حکومت بلدیاتی انتخابات میں سنجیدہ ہے۔ کورونا کے باعث انتخابات کو موخر کیا گیا ہے، حالات سازگار ہوتے ہی بلدیاتی انتخابات کا انعقاد کیا جائے گا۔ گذشتہ سال 28 اگست کو بلدیاتی حکومتوں کے خاتمے کے بعد صوبائی حکومت نئی حد بندیوں کے لئے قواعد و ضوابط بنانے میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے اور الیکشن کمیشن نے متعدد بار صوبائی حکومت کی سرزنش کی کہ جلد از جلد قواعد و ضوبط بنائے جائے۔ 2015ء کے بلدیاتی انتخابات کا انعقاد 1998ء کی مردم شماری کے تحت ہوئے تھے، تاہم 2017ء میں نئی مردم شماری کا انعقاد کرکے ان کے عبوری نتائج کو تسلیم کرکے 2018ء کے عام انتخابات کرائے گئے اور اس کے لئے نئی حلقہ بندیاں کی گئیں۔ نئے بلدیاتی انتخابات کے لئے لازم ہے کہ 1998ء کی بجائے 2017ء کی مردم شماری کے تحت نئی حدبندیاں کی جائیں۔
خبر کا کوڈ : 860579
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش