0
Sunday 14 Feb 2021 10:57

ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کی کارروائی سے دوسری مرتبہ بری

ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کی کارروائی سے دوسری مرتبہ بری
اسلام ٹائمز۔ امریکی سینیٹ نے دارالحکومت میں ہونے پُر تشدد احتجاج میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار پر ہونے والی مواخذے کی کارروائی سے بری کردیا، یہ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک سال کے عرصے میں مواخذے کی دوسری کارروائی تھی۔ برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سابق صدر کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں ٹرائل 5 روز تک چلا اور ان کے خلاف ووٹوں کی تعداد 43 کے مقابلے 57 ووٹس رہی جبکہ انہیں سزا دینے کے لیے 2 تہائی اکثریت کی ضرورت تھی۔ ووٹنگ کے عمل میں 7 ریپبلکن سینیٹرز نے ڈیموکریٹس کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا دینے کی حمایت میں ووٹ ڈالا۔ واضح رہے کہ سابق صدر 20 جنوری کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے تھے اس لیے مواخذے کی کارروائی کو انہیں عہدےسے ہٹانے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا تھا لیکن ڈیموکریٹس کو امید تھی کہ وہ دارلحکومت کے پُرتشدد گھیراؤ کا ذمہ دار ٹھہرانے پر انہیں سزا دلانے میں کامیاب ہو جائیں گے جس سے وہ دوبارہ سرکاری عہدے پر نہیں آ سکیں گے۔

سابق امریکی صدر نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی جس کے فوراً بعد ان کے حامیوں نے 6 جنوری کو امریکی دارالحکومت کے کیپٹل ہل پر چڑھائی کر دی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے اٹارنی نے مؤقف اپنایا کہ ریلی میں دیے گئے ان کے بیان کو آئین کے تحت آزادی اظہار رائے کا تحفظ حاصل ہے اور انہیں اس کارروائی میں مناسب طریقہ کار نہیں دیا گیا۔ سابق امریکی صدر کے خلاف ان کی اپنی جماعت کے جن سینیٹرز نے ووٹ دیے ان میں رچرڈ بُر، بِل کیسیڈی، سوسان کولِنز، بین ساسے، پیٹ ٹومی اور لیزا مرکوسکی شامل ہیں۔ خیال رہے کہ اس سے قبل ریپبلکنز اراکین سینیٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 5 فروری 2020ء کو مواخذے سے بچایا تھا اور اس وقت ان کی جماعت کے صرف ایک سینیٹر مِٹ رومنی نے ان کی سزا اور عہدے سے ہٹانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ ڈونلڈ ٹرمپ وہ واحد امریکی صدر ہیں جن کے خلاف نہ صرف دورِ صدارت میں مواخذہ ہوا بلکہ ان کے خلاف عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی مواخذہ شروع ہوا۔
خبر کا کوڈ : 916163
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش