0
Sunday 23 May 2021 22:09

ججز کی تقرری کا طریقہ کار خلاف آئین، آرڈر 2019ء پر عملدرآمد کیا جائے، گلگت بلتستان کی وکلاء تنظیموں کا مطالبہ

ججز کی تقرری کا طریقہ کار خلاف آئین، آرڈر 2019ء پر عملدرآمد کیا جائے، گلگت بلتستان کی وکلاء تنظیموں کا مطالبہ
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی وکلاء تنظیموں کا ہنگامی اجلاس وائس چیئرمین ملک شفقت ولی ایڈووکیٹ کی زیر صدارت جی بی بار کونسل گلگت میں منعقدہ ہوا۔ اجلاس میں بار کونسل کے ممبران، سپریم اپیلیٹ کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری، جی بی ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اور جنرل سیکرٹری اور ڈسٹرکٹ بار کونسل کے صدر نے شرکت کی۔ اجلاس میں ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان میں شروع دن سے ہی جوڈیشل سسٹم ایگزیکٹو آرڈر پر چل رہا ہے جو کہ ملک کے دیگر صوبوں کی طرح آئینی کورٹ نہیں، ایگزیکٹو اتھارٹیز گلگت بلتستان کے عدالتی سسٹم کو شروع سے اب تک کنٹرول کرتی آرہی ہے، اس لیے جی بی کے عدالتی سسٹم کو آئین پاکستان کا تحفظ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا کہ سپریم اپیلیٹ کورٹ اور چیف کورٹ میں ججز کی تقرری کا طریقہ کار بھی ایگزیکٹو آرڈر کے تحت سیاسی حکومت کے ہاتھ میں ہے جو کہ آزاد عدلیہ اور آئین پاکستان کی روح کیخلاف ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ جی بی بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنز کی جی بی کے آئینی حقوق کیلئے طویل جدوجہد کی تاریخ ہے اور حال ہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے وفاق کو دو ہفتوں میں آرڈر 2019ء پر عملدرآمد کا حکم دیا تھا لیکن وفاقی حکومت نے عدالت عظمیٰ کے اس حکم پر ابھی تک عمل نہیں کیا، جس پر جی بی کی وکلاء برادری نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ایک پٹیشن بھی دائر کی جو کہ گزشتہ دو سال سے زیر سماعت ہے۔ قرارداد میں چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ اس پٹیشن پر جلدفیصلہ صادر کیا جائے۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے 17 جنوری 2019ء کے فیصلے کے بعد آرڈر 2018ء کی جگہ 2019ء نافذ ہو چکا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ کی ڈیڈلائن گزرنے کے باﺅجود وفاقی حکومت نے آرڈر 2019ء کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کیا۔ اس وقت گلگت بلتستان کے معاملات کو کسی قانونی نظام کے بغیر چلایا جا رہا ہے۔ قرارد داد میں کہا گیا کہ گلگت بلتستان کے عوام خصوصاً وکلاء برادری وفاقی حکومت کے آئینی اداروں بشمول اسلام آباد جوڈیشری، اسلام آباد ہائیکورٹ، جوڈیشل اکیڈمی آف پاکستان اور سپریم کورٹ آف پاکستان میں نمائندگی سے محروم ہیں۔ جبکہ دیگر تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے، یہ جی بی کے ساتھ واضح امتیاز ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ جی بی کو ملک کے آئینی اداروں میں دیگر صوبوں کی طرح نمائندگی دی جائے۔

واضح رہے کہ گلگت بلتستان میں ججز کی پچھلی تقرریاں گورننس آرڈر 2018ء کے تحت عمل میں لائی گئی ہیں۔ اس آرڈر کے تحت سپریم اپیلیٹ کورٹ کے جج کی تقرری تین سال کیلئے عمل میں لائی جاتی ہے اور ججز کی تقرری گورنر کی سفارش پر وزیر اعظم پاکستان کرتا ہے۔ اسی طرح چیف کورٹ میں بھی ججز کی تقرری بھی گورنر کی سفارش پر وزیر اعظم پاکستان کرتا ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ سترہ جنوری 2019ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں حکم دیا تھا کہ جی بی میں ججز کی تقرری بذریعہ جوڈیشل کمیشن عمل میں لائی جائے۔ تاہم اس فیصلے پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہو سکا۔
خبر کا کوڈ : 934104
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش