0
Saturday 8 Aug 2009 09:57
نئے امیر کیلئے حکیم اللہ محسود،ولی الرحمان،نور ولی اور عظمت اللہ کے ناموں پر غور

بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق،تحریک طالبان کے نئے امیر کے لئے ولی الرحمن،حکیم اللہ ،عصمت اللہ کے نام زیر غور

خبر پھیلتے ہی پنجاب بھر کے مدارس پر کریک ڈائون،درجنوں گرفتار
بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق،تحریک طالبان کے نئے امیر کے لئے ولی الرحمن،حکیم اللہ ،عصمت اللہ کے نام زیر غور
اسلام آباد:مقامی طالبان نے تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ بیت اللہ محسود کے ذاتی معالج ڈاکٹر سعد اللہ اور تنظیم کے دو اہم کمانڈروں،طالبان رہنما کفایت اللہ،وزیرستان کے پولیٹیکل حکام اور قومی سلامتی سے متعلق ادارے نے بھی محسود کی ہلاکت کی تصدیق کی۔ دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ ملکی انٹیلی جنس ذرائع نے بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم زمینی شواہد کی بنیاد پر اس کی تصدیق کی جا رہی ہے۔ حکومت اس اطلاع کی 100 فیصد تصدیق کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ محسود کی ہلاکت کی اطلاعات ملی ہیں تاہم اس کی ابھی 100 فیصد تصدیق نہیں ہو سکی،اس کے لئے اقدامات کر رہے ہیں مگر امریکہ نے کہا ہے کہ ہم ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتے۔ وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے ڈرون حملوں کے بارے میں سوال کا یہ کہہ کر جواب نہیں دیا کہ اس معاملے پر پاکستان کا مؤقف نہایت واضح ہے۔ امریکہ پاکستان میں اپنے سفارتی عملے میں اضافہ کر رہا ہے۔ یوتھ پارلیمنٹ سے خطاب کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے متعدد سوالات کے جواب میں بتایا کہ انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق بیت اللہ محسود مارے جا چکے ہیں۔ امریکی خبررساں ایجنسی کے مطابق طالبان رہنما کفایت اللہ نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بیت اللہ محسود اور ان کی بیوی امریکی میزائل حملے میں مارے گئے ہیں۔ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہیں۔ وزیرستان کے پولیٹیکل حکام اور قومی سلامتی سے متعلق ادارے نے بھی بیت اللہ محسود کی امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ انٹیلی جنس ذرائع کی اعلیٰ حکام کو بھجوائی جانے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب جنوبی وزیرستان میں امریکی جاسوس طیارے نے زنگڑہ کے مقام پر ایک مکان کو نشانہ بنایا تھا جس میں بیت اللہ محسود کی دوسری بیوی سمیت پانچ افراد کے مارے جانے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔ سکیورٹی ذرائع نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہ مکان بیت اللہ محسود کے سسر مولانا اکرام الدین کا تھا جب اس کو نشانہ بنایا گیا تو وہاں محسود اپنے انتہائی قریبی معاونین کے ساتھ موجود تھے اور ایک میٹنگ چل رہی تھی جب حملہ ہوا تو محسود کی بیوی اور محسود کے تین قریبی ساتھی موقع پر ہلاک ہو گئے جبکہ محسود حملے میں شدید زخمی ہوا، جسے طالبان حملے کے بعد نکال کر نامعلوم مقام پر لے گئے اور اس کا علاج شروع کر دیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکا جس پر طالبان نے خاموشی کے ساتھ پورے علاقے کو گھیرے میں لے کر محسود کو اس کی وصیت کے مطابق نگوسا گائوں میں سپرد خاک کر دیا،ابھی تک یہ پورا گائوں طالبان کے گھیرے میں ہے،وہاں کے کسی مقامی شخص کو باہر جانے یا اور کسی کو بھی باہر سے اندر آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی اس بارے میں جب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ اور قبائلی علاقوں سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محسود مارا جا چکا ہے لیکن اس کی باضابطہ تصدیق
کیلئے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ادھر اعلیٰ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس نے بھی اس حوالے سے بعض اطلاعات کا ہم سے تبادلہ کیا ہے لیکن جب تک تحقیقات نہیں ہو جاتی اس وقت تک سرکاری سطح پر اس کے مارے جانے کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ تحریک طالبان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ محسود زندہ ہے مگر وہ ڈرون حملے میں زخمی ضرور ہوا ہے اور اس کا نامعلوم مقام پر علاج جاری ہے۔ محسود کے مارے جانے کے بارے میں امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھی صدر اوباما کو آگاہ کر دیا ہے۔ کالعدم تحریک طالبان کے بعض ذرائع نے محسود کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قریبی ساتھی ولی الرحمان کو نیا امیر منتخب کرنے کیلئے مشاورت جاری ہے۔ اس کے علاوہ قاری حسین، حکیم اللہ محسود اور عصمت اللہ محسود کے ناموں پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ اے ایف پی کے مطابق محسود کی ہلاکت سے متعلق رپورٹس پر ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ شاید محسود مارے گئے ہیں تاہم فی الوقت اس کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔ پشاور میں پاک فوج کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ حکام رپورٹ کی تصدیق کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ محسود جنہیں سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کی شہادت کا بھی ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے ان کے سر کی قیمت پانچ ملین ڈالر مقرر کی گئی تھی۔ ایک پاکستانی اہلکار کا کہنا تھا کہ محسود کی ہلاکت کی رپورٹ ٹیلی فونک اور دیگر مواصلاتی رابطوں کی بنیاد پر حاصل ہوئی ہے تاہم اس کا ثبوت نہیں اور اگر اس کی تصدیق ہو گئی تو یہ القاعدہ و طالبان کے خاتمے کیلئے پاک امریکہ کوششوں میں ایک بڑی کامیابی ہو گی۔ امریکہ کے ایک انسداد دہشت گردی اہلکار کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت ان رپورٹس کو دیکھ رہی ہے تاہم اسے شواہد نہیں ملے ہیں تاہم اہلکاروں کا کہنا ہے کہ کچھ ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق محسود مارا گیا۔ برطانوی نیوز ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ جنوبی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے میں محسود اور اس کی اہلیہ کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں مگر اس بارے میں کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا جبکہ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا کہ جنوبی وزیرستان کی پولیٹیکل انتظامیہ اور دیگر ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق محسود ہلاک ہو چکا ہے۔ ابھی تک سرکاری سطح پر ہمیں اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ جنوبی وزیرستان میں مختلف قبائلی ذرائع نے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق ان کے اپنے ہی قبیلے شابی خیل سے ہے،بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ حملے کے وقت بیت اللہ محسود اپنی دوسری بیوی کے ساتھ زنگڑئی گاؤں میں اپنے سسر مولانا اکرام اللہ کے گھر پر تھے کہ امریکی میزائل حملے کا نشانہ بنے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت محسود مکان کی چھت پر تھے،معدے میں شکایت کی وجہ سے ان کے سسر کے بھائی سعید اللہ محسود نے ان کو ڈرپ لگائی ہوئی تھی۔ اس دوران فضا میں پہلے سے گردش کرنے والے امریکی جاسوسی طیاروں نے مکان پر میزائل حملہ کر دیا جس میں محسود اپنی اہلیہ کے ساتھ ہی ہلاک ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق
ہلاکت کے بعد عینی شاہدین نے محسود کی لاش دیکھی،ان کے جسم کا آدھا حصہ مسخ ہو چکا تھا۔ اس موقع پر ان کی مختصر دورانیے کی ایک ویڈیو بھی بنائی گئی۔ ذرائع کے مطابق محسود کو جائے وقوعہ سے تقریباً ایک کلومیٹر دور نگوسا گاؤں میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔ قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ محسود کی تدفین ان کی وصیت کے مطابق نگوسا میں اس لئے ہوئی کیونکہ یہاں سے ان کے آباؤ اجداد نے بنوں ہجرت کی تھی، تاہم طالبان کی سربراہی سنبھالنے کے بعد وہ مستقل طور پر جنوبی وزیرستان واپس آکر آباد ہو گئے۔ اگرچہ اس بارے میں طالبان سے رابطہ قائم کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں، لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے گدشتہ ہونے والے ڈرون حملوں کے مقابلے میں اس بار علاقے میں طالبان کی سرگرمیاں غیر معمولی طور پر زیادہ نظر آ رہی ہیں۔ دریں اثناء تازہ ترین اطلاعات کے مطابق تحریک طالبان کے نائب امیر مولوی فقیر محمد نے بھی محسود کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی۔ افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان میں کسی عسکریت پسند کی ہلاکت سے غیر ملکی فوج کے خلاف جہاد پر فوری اثر نہیں پڑے گا۔ پاک فوج کے ترجمان میجر جنر اطہر عباس نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی ابھی ہم باضابطہ طور پر تصدیق نہیں کر سکتے ہیں۔ آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں ہم اس پوزیشن میں ہوں گے کہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بارے میں واضح تصدیق یا تردید کر سکیں۔ پیپلز پارٹی شیرپاؤ کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت سے طالبان تحریک کے حوصلے پست ہوں گے اور اس کے لئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا مشکل ہو گا۔ محسود کو طالبان کی مختلف صفوں مں مرکز کی حیثیت حاصل تھی۔ جانشین کے لئے اپنی تنظیم کے معاملات چلانا ممکن نہیں ہو گا۔ بیت اللہ محسود صرف اندرون ملک نہیں بلکہ بیرون ملک بھی نمایاں تھے جس کی ہلاکت سے واقعتاً طالبان کی قوت ٹوٹ جائے گی۔ جنوبی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ نے وزارت داخلہ کو ایک فیکس کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں زنگڑہ کے عمائدین کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے ہلاک ہونے کے بارے میں بار بار اطلاعات دی جا رہی ہیں اور اس حوالے سے بعض عمائدین  کی طرف سے ان کے ہلاک ہونے کے دعویٰ کی مسلسل اطلاعات پر ہم محسود کے ہلاک ہونے کی تصدیق کرتے ہیں۔ دوسری جانب ایڈیشنل چیف سیکرٹری فاٹا حبیب اللہ نے کہا ہے کہ پولیٹیکل ایجنٹ نے محسود کی ہلاکت کی تصدیق میں بیان دیا اور نہ ہی کوئی رپورٹ بھجوائی۔ امریکہ نے کہا ہے کہ اگر بیت اللہ محسود مارا گیا تو پاکستان محفوظ ہو جائے گا۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان رابرٹ گبز نے کہا ہے کہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کر سکتے،تاہم قابل اعتماد ذرائع سے ہلاکت کی تصدیق کر رہے ہیں۔ بیت اللہ محسود قاتل اور لٹیرا تھا۔ محسود کے ہلاک ہونے کی اطلاع کے بعد ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ اہم مقامات پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل کو صورتحال سے
باخبر رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ وزارت داخلہ نے تمام سکیورٹی اداروں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہیں۔ افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ محسود کی ہلاکت کے بعد افواج پاکستان کو وزیرستان میں بڑے آپریشن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ محسود کا جانشین چاہے کوئی بھی ہو،اسے ویسی مقبولیت اور اثر و رسوخ کی حمایت نہیں ہو گی جتنا بیت اللہ محسود کو حاصل تھی نہ ہی ان کے فیصلے مقدم اور مؤثر ہوں گے۔ بریگیڈیئر (ر) محمود شاہ نے کہا ہے کہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان کمزور ہو گی اور اس کے باہمی اختلافات میں اضافہ ہو گا۔ محسود کے ہلاک ہونے کے باعث کالعدم تحریک طالبان کو شدید دھچکا لگے گا۔
 نئے امیر کیلئے حکیم اللہ محسود،ولی الرحمان،نور ولی اور عظمت اللہ کے ناموں پر غور 
  اسلام آباد:جنوبی وزیرستان کے دور افتادہ علاقے زانگڑ میں عسکریت پسندوں کی قیادت بیت اﷲ محسود کے مرنے کے بعد نئے امیر کا چناؤ کرنے کے لئے سرجوڑ کر بیٹھی ہے،اس وقت اس منصب کے لئے چار امیدوار میدان میں ہیں جن میں عسکریت پسندوں کے مخصوص چال حلیئے والے حکیم اﷲ محسود،ولی الرحمان،مفتی نور ولی اور عظمت اﷲ شامل ہیں،ان چاروں کا تعلق محسود قبیلے سے ہے جس کا مطلب ہے کہ عسکریت کا تعلق اس قبیلے کے ساتھ جڑا رہے گا اگرچہ محسود قبیلے کا جرگہ اس تاثر کی نفی کے لئے گذشتہ ایک ہفتے سے اسلام آباد میں مقیم ہے۔ ’’نوائے وقت‘‘ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعرات کی دوپہر تک حکیم اﷲ محسود اور مفتی نور ولی کے نام سامنے آئے تھے لیکن اس کے بعد ولی الرحمان اور عظمت اﷲ کے دو مزید ناموں کا اس فہرست میں اضافہ ہو گیا، حکیم اﷲ محسود کچھ عرصہ قبل تک بیت اﷲ کے دست راست سمجھے جاتے تھے، لیکن حکومت کے ساتھ مفاہمت کے معاملے پر دونوں میں شدید اختلافات رائے پیدا ہو گیا،حکیم اﷲ سخت گیر عسکریت پسندوں کے اس حلقے کی نمائندگی کر رہے تھے جو حکومت کے ساتھ رابطوں کے مخالف ہیں، حکیم اﷲ کو اس اعتبار سے دیگر امیدواروں پر برتری حاصل ہے کہ وہ اورکزئی ایجنسی میں طالبان کے حقیقی ہیڈ کوارٹر کے سربراہ رہے ہیں،طالبان گروپوں کی قیادت کے لئے وہ جانے پہچانے ہیں۔
خبر پھیلتے ہی پنجاب بھر کے مدارس پر کریک ڈائون،درجنوں گرفتار
لاہور:تحریک طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کی ہلاکت کی خبر پھیلتے ہی پنجاب بھر میں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مدارس اور طالبان کے ٹھکانوں پر چھاپے مار کر درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ گذشتہ روز خصوصاً جنوبی پنجاب اور صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت تمام بڑے شہروں اور قصبوں میں واقع دینی مدارس پر چھاپے مارے گئے۔ درجنوں افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق خدشہ تھا کہ بیت ا للہ محسود کی ہلاکت کی خبر ملتے ہی تحریک طالبان کی جانب سے کوئی دہشت گردی یا تخریبی کارروائی نہ ہو لہذا حفظ ماتقدم کے تحت طالبان سے رابطہ رکھنے کے شبہ میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔

خبر کا کوڈ : 9417
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش