0
Thursday 15 Jul 2021 21:57
قانون کے مطابق کوئی کتاب این او سی کے بغیر شائع نہیں کی جا سکتی

ملک کی اسلامی اقدار پر کسی کو حملے کی اجازت نہیں دے سکتے، حافظ طاہر اشرفی

متفقہ نصاب اور نظریات پر کمپرومائز نہیں ہوگا، ہمارے پاس ہیروز کی کوئی کمی نہیں
ملک کی اسلامی اقدار پر کسی کو حملے کی اجازت نہیں دے سکتے، حافظ طاہر اشرفی
اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء بورڈ نے واضح کیا ہے کہ کسی سائنس کی کتاب اور ملالہ کی تصویر کے حوالے سے پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ یا علماء بورڈ نے کوئی ہدایت جاری نہیں کی، علماء بورڈ اور ٹیکسٹ بک بورڈ کیخلاف یکطرفہ کمپین افسوسناک ہے، اس طرح کا پروپیگنڈہ کرکے ہمیں دباو میں نہیں لایا جا سکتا، پوری قوم وزیراعظم کے ویژن ایک قوم ایک نصاب کیساتھ کھڑی ہے، اگر قرآن پاک کی اشاعت کیلئے این او سی ضروری ہے تو پھر کسی دوسری کتاب کو این او سی کے بغیر کیسے شائع کیا جا سکتا ہے؟ کسی کو پاکستان کی اسلامی اقدار پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی جا سکتی متفقہ نصاب اور نظریات پر کمپرومائز نہیں ہوگا ہمارے پاس ہیروز کی کوئی کمی نہیں، جو شخص بھی اس ملک کیلئے شہید ہوا وہ ہمارا ہیرو ہے، اگر کسی کو شوق ہے تو وہ اپنے ہیرو اور قومی ہیروز پر ریفرنڈم کروالیں انہیں معلوم ہو جائے گا کہ پاکستانی قوم کیا چاہتی ہے؟ عید کے دنوں میں سنت ابراہیمی کیساتھ ساتھ صفائی اور کرونا سے بچاو کیلئے ایس او پیز کا بھی خیال رکھا جائے، عیدالضحیٰ کے بعد محرم الحرام میں امن وامان کے قیام کیلئے متحدہ علماء بورڈ اور نمائندہ خصوصی برائے وزیراعظم کے دفاتر میں رابطہ سیل قائم کئے جا رہے ہیں جو علماء و مشائخ سے رابطہ رکھیں گے۔

ان خیالات کا اظہار متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے صدر و پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نے سیرت اکیڈمی لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سید ضیاءاللہ شاہ بخاری، محمد خان لغاری، عبدالوہاب روپڑی، محمد علی نقشبندی، مولانا ظفراللہ شفیق، اسلم صدیقی، عبدالقیوم فاروقی سمیت علماء کرام کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ حافظ طاہر محمود اشرفی کا مزید کہنا تھا کہ آزادی اظہار کا مقصد تہمت لگانا نہیں ہوتا ایک ایسی کتاب جو پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ اور متحدہ علماء بورڈ کے پاس چیکنگ کیلئے آئی ہی نہیں اسے جواز بنا کر دو تین روز سے باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کمپین چلائی جا رہی ہے اور اس حوالے سے ہمارا کوئی موقف بھی نہیں لیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے پاس ملالہ کی تصویر یا کسی سائنسدان کے بارے میں کتاب ہی نہیں آئی تو ہم اس پر پابندی کیسے لگا سکتے ہیں؟ پنجاب ٹیکسٹ بکس بورڈ کی انتظامیہ نے جس کتاب کیخلاف کریک ڈاون کیا وہ این او سی کے بغیر شائع ہوئی تھی کیونکہ قانون موجود ہے کہ کوئی بھی کتاب این او سی کے بغیر شائع نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف کہا جاتا ہے کہ قانون کی بالادستی ہونی چاہیے اور دوسری طرف پنجاب اسمبلی سے منظور ہونیوالے قانون کی خلاف ورزی کی باتیں کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی ادارے نے قرآن پاک کی بھی اشاعت کرنا ہوتی ہے، تو اس کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ پہلے این او سی حاصل کریں تاکہ ملک میں اختلافات اور فسادات کا خاتمہ ہو سکے، پھر کسی نصابی کتب کی این او سی کے بغیر اشاعت کی کیسے اجازت دی جا سکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ایسی ایسی نصابی کتابیں شائع ہوتی رہیں جو دو قومی نظریہ اور اسلامی تشخص کیخلاف تھیں جنہیں پاکستان میں پڑھانا ممکن ہی نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ متحدہ علماء بورڈ نے تشدد کے خاتمے اور رواداری کے فروغ کیلئے کام کیا توہین رسالت ﷺ اور توہین مذہب قانون کے ناجائز استعمال کو روکنے کیلئے کردار ادا کیا مسیحیوں، ہندووں اور سکھوں پر لگنے والے ناجائز الزامات پر انہیں بری کرکے گھروں میں بھیجا، اس کے علاوہ متحدہ علماء بورڈ اب تک 150 سے زائد نصابی کتابیں دیکھ کر چاروں مکاتب فکر کے علماء اتفاق کر چکے ہیں جو کہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی کے حوالے سے اس ملک میں بہت اختلاف موجود ہے، لیکن میرا سوال ہے کہ ہمارے لئے قوم کی ہیرو وہ بچی کیوں نہیں، جس نے اے پی ایس پشاور حملے میں اپنی جان دے کر سینکڑوں بچوں کی زندگی کو بچایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ہیروز کی کمی نہیں، ہم کسی شیخ الحدیث اور عالم دین کو ہیرو نہیں بنا رہے، بلکہ 1965ء میں وطن کیلئے قربانی دینے والے عزیز بھٹی شہید اور کارگل میں اپنی جان دینے والے کرنل شیر خان شہید سمیت ہر وہ شخص جس نے اس ملک کی خاطر اپنی جان کی قربانی دی وہ ہمارا ہیرو ہے، ہم چاہتے ہیں کہ جن افراد یا شخصیات پر کسی کو اعتراض نہ ہوں انہیں نصابی کتب میں شامل ہونا چاہیے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک ایسی کتاب جس کا عنوان ٹیچر ہوتا ہے لیکن اس میں ٹیچر کا ذکر ہی نہیں ہوتا، کیا ہم اس ادارے سے یہ مطالبہ نہ کریں کہ ٹیچر کے عنوان سے تیار ہونی والے کتب میں ٹیچر کا ذکر تو کریں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو شوق ہے تو وہ اپنے ہیرو اور قومی ہیروز پر ریفرنڈم کروا لیں انہیں معلوم ہو جائے گا کہ پاکستانی قوم کیا چاہتی ہے؟ حافظ طاہر اشرفی کا مزید کہنا تھا کہ عیدالضحیٰ کے بعد محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے متحدہ علماء بورڈ اور نمائندہ خصوصی برائے وزیراعظم کے دفاتر میں رابطہ سیل قائم کئے جا رہے ہیں، جو علماء و مشائخ سے رابطہ رکھیں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ حزب اختلاف نے سیاسی طور پر زندہ رہنے کیلئے اپنے لوگوں کو دلاسہ بھی دینا ہوتا ہے، اسمبلیوں کا حلف اُٹھانے سے لیکر اب تک تین سال گزر گئے ہیں، اسمبلی کی باقی مدت میں بھی وزیراعظم عمران خان ہی ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے دور میں پاکستان کے دنیا سے تعلقات میں بہتری آئی ہے، اب پاکستان برابری کی بنیاد پر دنیا کیساتھ اپنے تعلقات قائم کر رہا ہے، کئی سالوں سے منقطع تعلقات کو بحال کیا گیا پاکستانی قوم کے مفاد میں معاہدے ہو رہے ہیں افغانستان میں امن کیلئے کام کردار ادا کیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 943576
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش