0
Monday 15 Apr 2024 17:43

طاقت کا توازن کس کے حق میں

طاقت کا توازن کس کے حق میں
تحریر: سید رضا صدر الحسینی

اسلامی جمہوریہ ایران کے معروف دفاعی تجزیہ کار سید رضا صدر الحسینی نے مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں صیہونی حکومت کی فوجی تنصیبات کے خلاف ایران کے جوابی ڈرون اور میزائل حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ "وعدہ صادق" کا کامیاب آپریشن صیہونی حکومت کے لئے ایک زوردار طمانچہ ثابت ہوا ہے اور اس سے نہ صرف اس حکومت کے اندرون ملک بلکہ تل ابیب کے لیے علاقائی اثرات بھی مرتب ہوں گے۔ اس آپریشن کے اثرات میں سے ایک فوجی اور دفاعی طاقت کا توازن اسلامی جمہوریہ ایران اور مزاحمت کے بلاک کے حق میں ہونا بھی شامل ہے۔ رضا صدر الحسینی نے طوفان الاقصیٰ آپریشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 6 ماہ کے دوران صیہونی حکومت کا کوئی وقار اور دبدبہ باقی نہیں رہا اور اس کے پاس جارحانہ فضائی حملے اور فضائی دفاع کے سوا کچھ باقی نہیں رہا۔

دریں اثناء "وعدہ صادق" آپریشن کے بعد یہ ثابت ہوچکا ہے کہ ایران فضائی کارروائیوں کے میدان میں، خاص طور پر ڈرون اور میزائلوں کے میدان میں، خطے  میں مکمل برتری کا حامل ملک ہے اور صیہونی حکومت کا یہ بھرم بھی ختم ہوچکا ہے۔ 14 اپریل کی صبح کو کی گئی کارروائی دفاعی میدان میں صیہونی حکومت کے تسلط کو توڑنے کے لیے کی گئی تھی۔ خطے کے متعدد ممالک نے اس صلاحیت کا استعمال ہوتے ہوئے دیکھا۔ ایران کے اس اقدام سے اسرائیلی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کو شدید جھٹکا پہنچے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس کے بعد صیہونی حکومت کے ساتھ خطے کے ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل میں ایک بڑی رکاوٹ پیدا ہوجائیگی۔

ایران نے "وعدہ صادق" آپریشن سے نہ صرف اپنی علاقائی سالمیت اور قومی مفادات کے دفاع میں اپنی طاقت کا لوہا منوا لیا ہے بلکہ ان ممالک کو بھی سوچنے پر مجبور کر دیا ہے، جو اسرائیل کو اپنی مضبوط پناہ سمجھنے لگ گئے تھے۔ صیہونی حکومت کی طرف سے ایران کو دی جانے والی دھمکی کے سلسلے میں، مغربی ایشیاء کے اس ماہر نے کہا ہے  کہ "اگر صیہونی حکومت کے حملوں سے ایرانی مفادات اور شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تو ایران اپنی سرزمین سے اسرائیلی حکومت کو براہ راست نشانہ بنائے گا۔" دوسری طرف "وعدہ صادق" آپریشن کی وجہ سے ایران کے فوجی حکام کے انتباہات اور دھمکیوں میں مزید وزن اور اعتبار حاصل ہوا ہے۔ اب یہ انتباہات اور دھمکیاں صیہونی حکومت کے لیے ایک "معتبر خطرہ" بن چکی ہیں۔ اس آپریشن کے بعد صیہونی حکومت اگر فوجی کارروائی کرے گی تو اس کے پاس ایران کی میزائل اور ڈرون صلاحیتوں کا زیادہ درست اندازہ ہوگا۔

جس کا مطلب یہ ہے کہ اگر صیہونی حکومت خطے میں جنگ کو وسعت دینے میں دلچسپی رکھتی ہے تو اسے ایران کے شدید ترین حملوں کا سامنا کرنے کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ "وعدہ صادق" آپریشن کے بعد تل ابیب پر ثابت ہوگیا ہے کہ وہ یکطرفہ طور پر خطے کو افراتفری اور جنگ کی طرف نہیں گھسیٹ سکتا۔ صدر الحسینی نے "وعدہ صادق" آپریشن کے مغربی ایشیاء کی مساوات کو بدلنے پر اثرات کے بارے میں کہا: یہ آپریشن یقینی طور پر خطے میں سکیورٹی اور فوجی مساوات کو بدل دے گا اور یہ تبدیلیاں اسٹریٹجک، دانستہ اور بنیادی ہوں گی، جس کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اس سے مزاحمت کے بلاک کی کشش بڑھے گی اور اس کی طرف مختلف ممالک کا رجحان بڑھے گا۔

مغربی ایشیا کے امور کے اس ماہر نے غزہ جنگ پر سچے وعدے کے آپریشن کے اثرات کے بارے میں کہا: اسرائیل کی حکومت امریکہ کی مکمل حمایت سے غزہ کے عوام کے خلاف اپنے جرائم کو جاری رکھے گی، لیکن اب وہ خطے میں مزاحمت کے بلاک کی طاقت کو نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کا خوف اس کے سر پر سوار رہے گا، کیونکہ وعدہ صادق آپریشن ایک ایسا ہائبرڈ آپریشن تھا، جس کا اعادہ صیہونی حکومت کے لیے اہم خطرات پیدا کرسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1128851
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش