0
Monday 27 May 2013 23:28

ایرانی صدارتی انتخابات، امیدواروں کا تعارف

ایرانی صدارتی انتخابات، امیدواروں کا تعارف
تحریر :این اے بلوچ

14 جون کو ایران میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جس کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں، ان انتخابات کے حوالے سے 686 افراد نے خود کو الیکشن لڑنے کیلئے رجسٹرڈ کرایا، تاہم بارہ رکنی شوریٰ نگہبان نے اسلامی اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے فقط آٹھ افراد کو الیکشن لڑنے کا اہل قرار دیا ہے۔ ان امیدواروں میں ایران کے جوہری پروگرام کے عالمی مذاکرات کار ڈاکٹر سعید جلیلی، سابق جوہری مذاکرات کار حسن روحانی، سابق وزیر خارجہ علی اکبر ولایتی، تہران کے میئر محمد باقر قالیباف، سپاہ پاسداران انقلاب کے سابق سربراہ ڈاکٹر محسن رضائی، مجلس شوریٰ اسلامی/پارلیمان کے سابق اسپیکر غلام علی حداد عادل، سابق علی اکبر ہاشمی رفسنجانی کی کابینہ کے وزیر ارتباطات سید محمد غرضی اور سابق صدر سید محمد خاتمی دور کے نائب صدر محمد رضا عارف شامل ہیں۔ صدارتی امیدواروں کا مختصر سا تعارف پیش کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد قارئین محترم کو ان امیدواروں کے بارے میں بنیادی معلومات فراہم کرنا ہے۔ سب سے پہلے نظر ڈالتے ہیں، ڈاکٹر سعید جلیلی کی پروفیشنل زندگی پر!

ڈاکٹر سعید جلیلی:
ایران کے صوبہ خراسان رضوی کے مرکزی شہر مشہدالمقدس میں 1945ء میں پیدا ہوئے۔ امام صادق (ع) یونیورسٹی سے سیاسیات کے شعبے میں پی ایچ ڈی کی۔ عربی اور انگریزی دونوں زبانوں پر عبور رکھتے ہیں۔ ایران اور عراق کے درمیان ہونے والی آٹھ سالہ جنگ جسے ایرانی دفاع مقدس کے نام یاد کرتے ہیں، کے دوران کربلا نامی آپریشن میں شدید زخمی بھی ہوئے۔ 1989ء سے وزارت خارجہ میں کام کر رہے ہیں۔ 2001ء سے ولی فقیہ کے شعبہ حالات حاضرہ کے سربراہ ہیں۔ موجودہ صدر ڈاکٹر محمود احمدی نژاد کے دور حکومت میں امریکہ اور یورپی ممالک کے امور سے متعلق شعبہ کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ اس وقت ایران اعلٰی نیشنل سکیورٹی کونسل کے سیکرٹری ہیں اور ایٹمی توانائی کے حوالے سے ہونے والے مذاکراتی عمل میں ایران کی نمائندگی کرتے ہوئے اہم فرائض انجام دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر غلام علی حداد عادل:
1945ء میں تہران میں پیدا ہوئے۔ 1979ء میں انقلاب اسلامی کے ابتداء میں اسلامی اور ثقافتی راہنمائی کے ڈپٹی منسٹر مقرر ہوئے۔ 1982ء سے 1983ء تک وزارت تعلیم کے ڈپٹی منسٹر رہے۔ تیرہ سال تک پارلیمنٹ میں تہران سے عوامی نمائندہ رہنے والے ڈاکٹر حداد عادل 1995ء سے 2004ء تک فارسی زبان و ادب کی اکیڈمی کے سربراہ رہے ہیں اور 2004ء سے 2008ء تک پارلیمنٹ کے اسپیکر رہ چکے ہیں۔ 2008ء سے اب تک سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای کے ایڈوائزر ہیں۔

ڈاکٹر محسن رضائی:
1954ء میں پیدا ہوئے۔ انقلاب کی جدوجہد میں انقلابی سیاست کی وجہ سے بدنام زمانہ شاہی انٹیلیجنس ایجنسی "ساواک" نے انہیں کئی بار گرفتار کیا۔ انقلاب اسلامی کے موقع پر جب امام خمینی فرانس سے جلا وطنی کاٹ کر واپس تشریف لائے تو امام خمینی کی سکیورٹی کے لیے منصوریں نامی کمیٹی میں ذمہ داری انجام دیتے رہے۔ جون 1979ء میں ڈاکٹر محسن رضائی کو سپاہ پاسداران کی کمانڈ کونسل کا ممبر بنایا گیا۔ ستمبر 1981ء میں امام خمینی نے انہیں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا سربراہ مقرر کیا۔ اگست 1997ء سے اب تک تشخیص مصلحت نظام کونسل کے رکن اور جنرل سیکرٹری ہیں۔ محسن رضائی ایران کے لیے 20 سالہ منصوبہ بندی کی ریسرچ کے ذمہ دار بھی ہیں۔

محمد حسن روحانی:
نومبر 1948ء میں پیدا ہوئے۔ 1989ء سے نیشنل سکیورٹی کونسل کے رکن ہیں اور 2005ء سے ایٹمی مذاکراتی عمل کے سربراہ ہیں۔ اس کے علاوہ 1998ء سے مجلس خبرگان کے رکن ہیں۔ 1991ء سے مجلس تشخیص مصلحت نظام کے ممبر ہیں۔ 1992ء سے مجلس تشخیص مصلحت نظام کے ایک اہم ادارے مرکز برائے اسٹرٹیجک ریسرچ کے سربراہ ہیں۔ دو مرتبہ ایرانی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں۔ انہیں اسوقت شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کچھ عرصے کے لیے انہوں نے یورینیم کی افزودگی کے عمل کو مختصر عرصے کے لیے معطل کرنے کے مطالبے کو قبول کیا۔ اس تنقید کے جواب میں حسن روحانی نے یہ موقف اختیار کیا کہ انہوں نے ایسا ولی فقیہ کی رضامندی سے کیا۔

ڈاکٹر محمد رضا عارف:
ایران کے شہر یزد میں 1951ء میں پیدا ہوئے۔ 1976ء میں ٹیلی کام میں سپیشلائزیشن کے ساتھ امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی سے الیکٹریکل انجنئیرنگ میں ماسٹر کیا اور 1982ء میں اسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا۔ انقلاب کے اوائل میں اعلٰی تعلیم کی ثقافت کی وزارت اور ٹیلی کام کے شعبے میں کام کرتے رہے۔ 1994ء سے 1997ء تک تہران یونیورسٹی کے چانسلر رہے ہیں۔ 1997ء سے 2000ء تک محکمہ ڈاک، ٹیلی گراف اور ٹیلیفون کے سربراہ رہے ہیں۔ 2000ء سے 2001ء میں ایران کے نائب صدر اور مینجمنٹ اور پلاننگ کے ادارے کے سربراہ رہے ہیں۔ 2001ء سے 2005ء تک ایران کے نائب صدر اول کے طور پر فرائض انجام دینے والے مجلس تشخیص مصلحت نظام کے رکن بھی ہیں اور انقلاب اسلامی کی ثقافت کی سپریم کونسل کے ممبر ہیں۔

سید محمد غرضی:
ایران کے شہر اصفہان میں 1941ء میں پیدا ہوئے۔ الیکٹرونکس میں ماسٹر کیا ہوا ہے۔ میر حسین موسوی کی کابینہ میں پیٹرولیم کے وزیر رہ چکے ہیں۔ سابق صدر جناب ہاشمی رفسنجانی کے دور صدارت میں ڈاک، ٹیلی گراف اور ٹیلی فون کی وزیر رہے ہیں۔

محمد باقر کالیباف:
خراسان میں 1961ء میں پیدا ہوئے۔ دفاع مقدس میں انہوں بھرپور حصہ لیا۔ 1997ء میں ولی فقیہ کی طرف سے سپاہ پاسدارن کی ایئر فورس کے شعبہ کے سربراہ مقرر ہوئے۔ 2000ء میں پولیس کے چیف بنائے گئے۔ 2005ء سے اب تک تہران کے میئر کے طور پر آٹھ سال سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر علی اکبر ولایتی:
تہران کے علاقے رستم آباد میں 1945ء میں پیدا ہوئے۔ امریکہ کی یونیورسٹی جان ہاکبن سے میڈیکل کے شعبہ میں پیڈی ایکٹریس میں انفیکشنری بیماریوں سے متعلق سپشلائزیشن کیا۔ مسیحائی دانشوری ہاسپیٹل کے سربراہ ہیں۔ انقلاب کے فوری بعد ڈپٹی ہیلتھ منسٹر بنائے گئے۔ انقلاب کے بعد تہران سے سب سے پہلے ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ آیت اللہ سید خامنہ ای اور جناب ہاشمی رفسنجانی کے صدارتی ادوار میں ایران عراق جنگ کے دوران 16 سال تک وزارت خارجہ کا قلمندان ان کے پاس تھا اور انہوں نے سفارتی محاذ پر کامیابی سے اپنے فرائض انجام دیئے۔ 1997ء سے ولی فقیہ کے ساتھ خارجہ امور کے ایڈوائزر ہیں۔ حالیہ الیکشن میں انکے اور محمد باقر کالیباف کے درمیان کانٹے کا مقابلہ قرار دیا جا رہا ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ڈاکٹر علی اکبر ولایتی کے جیتنے کے زیادہ چانسز ہیں۔ اب قسمت کی دیوی کس پر مہربان ہوتی ہے، اس کا پتہ چودہ جون کو ہی لگے گا۔
خبر کا کوڈ : 268081
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش