0
Saturday 5 Jun 2010 22:44

امام خمینی رہ،اقوام عالم کے دلوں پر حکومت کر رہے ہيں

امام خمینی رہ،اقوام عالم کے دلوں پر حکومت کر رہے ہيں
آر اے سید
اسلامی جمہوریہ ایران کے بانی اور رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت امام خمینی رہ کی رحلت کی اکیسویں برسی کل اسلامی جمہوریہ ایران اور پوری دنیا میں بڑے ہی عقیدت و احترام سے منائی گئی۔اس سلسلے کا مرکزی اور سب سے بڑا اجتماع تہران میں واقع امام خمینی (رح) کے حرم مطہر میں ہوا،جہاں دسیوں لاکھ سوگواروں نے شرکت کی۔کل برسی کا دن چونکہ جمعہ کا دن تھا اس لئے تہران کی مرکزی نماز جمعہ بھی امام خمینی کے حرم مطہر میں ہی ادا کی گئی۔
جس کی امامت رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کی۔رہبر انقلاب اسلامی نے نماز جمعہ کے خطبے میں امام خمینی کے نظریات اور افکار پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ امام خمینی رہ کی ذات وہ ذات ہے جس نے اقوام عالم اور تیسری دنیا کی حکومتوں میں میں یہ جرات پیدا کی کہ وہ امریکہ جیسے سامراجی ملک کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں۔رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے فرمایا کہ اسلامی انقلاب کی آفاقی تحریک اپنے دامن میں صاف و شفاف پیغامات کی حامل ہے،اور امام خمینی کے دوٹوک موقف نے ہی اقوام عالم کو ان کا گرویدہ بنا دیا۔
حقیقت یہ ہے کہ آج جس چیز نے سامراجی ایوانوں کی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہيں اور اقوام عالم ميں تحرک و جنبش و جوش پیدا کیا ہے وہ امام خمینی رہ کا وہ راستہ اور مشن ہے،جس پر اسلامی انقلاب کی بھی بنیادیں استوار ہيں۔اسی لئے رہبر انقلاب اسلامی نے انصاف کے حامی اسلام کی پاسداری،ظلم کے مقابلے میں استقامت و پائمردی اور مظلوموں کی حمایت کو بنیادی فریضہ قرار دیا۔اسی سچے نظریہ کی ہی بنیاد پر امام خمینی رہ نے ایسے مکتب کو جو خود کو اسلام تو کہتا ہو مگر ظالموں کی خدمت کرتا ہو اور مظلوموں پر ظلم کرتا ہو امریکی اسلام سے تعبیر کیا تھا۔امام خمینی رہ نے ایسے اسلام پر پڑی ہوئی نقاب کو اتار پھینکا اور دنیا کے سامنے اصل اسلام دوبارہ متعارف کرایا،جو رسول اسلام اور حضرات معصومین اور بزرگان دین نے لوگوں کے سامنے پیش کیا تھا۔ 
ایسا اسلام جس میں ظالم کے سامنے ڈٹ جانے کی قوت ہو،ایسا اسلام جو مظلوموں کا حق دلانے کی توانائی رکھتا ہو اور ایسا اسلام جو انصاف کا قیام چاہتا ہو۔امام خمینی رہ نے اصل اسلام کو دوبارہ متعارف کرانے کے لئے اسی اصل اسلام کی تعلیمات کی بنیاد پر ہی ایران میں ایک اسلامی نظام قائم کیا۔کیونکہ ان کا خیال تھا کہ جب تک ایک مضبوط اسلامی نظام قائم نہيں ہو گا اس وقت تک اسلام کے اصلی چہرے کو اس دور میں متعارف کرانا مشکل ہو گا۔اسی بناپر امام خمینی رہ نے اصل اسلام کی اقدار کو زندہ اور اس کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے اسلامی جمہوری نظام کو اسلام کی حاکمیت کا مظہر قرار دیا۔
امام خمینی رہ نے اپنے الہی و سیاسی وصیت نامے میں اپنی زندگي کے تمام مراحل کی طرح حیات کے آخری مرحلے میں بھی جس انداز میں سامراجی قوتوں کو للکارا ہے اس سے دنیا کی قوموں میں بیداری کی ایسی لہر پیدا ہو گئی کہ جس کے اثرات روز بروز بڑھتے جا رہے ہيں،آج پوری دنیا میں امریکہ اور اسرائیل کے تئيں نفرتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور یہ سب کچھ اسلامی بیداری کی تحریک کا ثمرہ ہے،جس کے بانی بلاشبہ اس دور میں امام خمینی کی ذات والا صفات ہے۔دراصل اسلامی انقلاب نے بیداری کا جو جذبہ پیدا کیا وہ صرف ایران میں شاہی حکومت کے خاتمے تک ہی محدود نہيں رہا بلکہ ایران کے اسلامی انقلاب نے دنیا کے تمام آمروں اور ڈکٹیٹروں خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہوں،وہ سرمایہ دارنہ نظام کی شکل کے آمرانہ نظامہائے حکومت ہوں یا سوشلسٹ طرز کے نظام حکومت ہوں سب کو چیلنج کیا اور سبھی کو آئينہ دکھایا۔
دوسری طرف ایران کا اسلامی جمہوری نظام عوامی ارادوں اور امنگوں پر استوار ہوا۔جو عوامی جمہوریت کے تمام تقاضوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات پر بھی پوری طرح مبتنی و استوار ہے اور اس کی زندہ مثال و عملی نمونہ غاصب اسرائیلی حکومت کے بارے میں امام خمینی رہ کا شفاف اور دوٹوک موقف ہے۔ آج دنیا کی تمام انصاف پسند اقوام کو اس بات کا اعتراف ہے کہ صہیونی حکومت ہی امن عالم کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے اور یہ حکومت ایک غاصب اور انسان دشمن حکومت ہے،چنانچہ اس خیال و نظریہ کی تصدیق غزہ کے لئے بین الاقوامی امداد لے جانے والے قافلے پر اسرائیلی حکومت کے وحشیانہ حملے سے پوری طرح ہو جاتی ہے۔اسرائیلی حکومت نے دنیا کے انصاف پسندوں اور امن کے سفیروں پر حملہ کر کے اپنی انسان دشمن ماہیت ایک بار پھر دنیا کے سامنے آشکارہ کر دی ہے۔اس کا یہ مجرمانہ اقدام آج انسانی حقوق کے نام نہاد دعویداروں کے لئے بھی ایک بڑا چیلنج ہے،جو دوسرے ملکوں میں انسانی حقوق کی رٹ لگاتے نہيں تھکتے۔درحقیقت امام خمینی رہ کے افکار و نظریات نے جو اسلام کی الہی تعلیمات سے ہی عبارت ہیں عالمی سطح پر ایک بہت بڑا انقلاب پیدا کر دیا ہے۔
اسی تناظر میں رہبر انقلاب اسلامی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ دشمنوں نے گذشتہ اکتیس برسوں میں اس انقلاب کے خلاف ہر طرح کی سازشیں کیں مگر دشمنوں نے جتنی زیادہ دشمنی اور عداوتوں کا مظاہرہ کیا،ایران کا اسلامی انقلاب اور اسلامی جمہوری نظام اتنا ہی زیادہ مستحکم و توانا ہوتا گیا۔اس کی وجہ بھی صاف ہے کہ ایران کا اسلامی نظام جو امام خمینی رہ نے متعارف کرایا وہ الہی اور اسلامی تعلیمات پر استوار ہے۔جس کی حفاظت کی ذمہ داری خود خداوند عالم نے لی ہے اور یہ وہ چیز ہے جو امام خمینی رہ کے گفتار و عمل ميں بھی ہویدا تھی۔
یہی تو وجہ ہے کہ جب ایران پر عراق کی بعثی فوج نے حملہ کیا اور ایران کے ایک بہت بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا جس میں خرمشہر بھی شامل تھا،تو اس وقت امام خمینی رہ میں ذرہ برابر بھی مایوسی کا مشاہدہ نہيں کیا گيا،اور جب جانبازان اسلام نے بعثی افواج کے چنگل سے خرمشہر کو فاتحانہ انداز میں آزاد کرایا تو اس وقت بھی امام خمینی رہ نے کوئي بھی فخریہ جملہ ارشاد نہيں فرمایا بلکہ توکل کے عظیم مرتبہ فائز ہونے کی وجہ سے آپ نے یہی فرمایا کہ خرمشہر کو خدا نے آزاد کرایا ہے۔
بنابریں جس نظام کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالی نے لی ہو،اس کو کسی بھی طرح کی سازش سے کمزور نہيں کیا جاسکتا۔یہ وہ حقیقت ہے دنیا جس کا گذشتہ اکتیس برسوں سے مشاہدہ بھی کر رہی ہے
خبر کا کوڈ : 27673
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش