0
Thursday 17 Mar 2011 00:01

سعودی عرب اور بحرین کی فوج کے غیرانسانی حملے امریکی ایماء پر

سعودی عرب اور بحرین کی فوج کے غیرانسانی حملے امریکی ایماء پر
 تحریر:محمد علی نقوی
اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا ہے کہ بحرین میں لشکر کشی بہت ہی گھناؤنا اور ناکام تجربہ ہے اور علاقے کی اقوام اس گھناؤنے اقدام کو امریکہ کی ایماء پر انجام پانے والا اقدام سمجھتی ہیں۔ صدر احمدی نژاد نے نامہ نگاروں سے گفتگو کے دوران بحرین میں عوامی مطالبات کو کچلنے کے لئے غیرملکی فوجوں کی لشکر کشی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، اسرائیل کو نجات دلانے اور قوموں کی آواز کو دبانے کے لئے بعض حکومتوں کی پشتپناہی کر رہا ہے۔ صدر احمدی نژاد نے کہا کہ بے گناہ عوام کا قتل عام امریکہ کی پیشانی پر بدنما داغ ہے۔ انہوں نے کہا کہ علاقے کی اقوام اس چیز کو کبھی بھی فراموش نہیں کریں گی اور علاقے سے امریکہ کو نکال باہر کریں گی۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ جو حکومت بندوق کے زور پر عوامی مطالبات کو کچلتی ہے وہ کبھی بھی اپنی حیات جاری نہیں رکھ سکے گی، اس لئے حکمرانوں کو اپنے عوام کے ساتھ رہنا چاہئے۔
صدر احمدی نژاد نے بحرین میں مظاہرین کے خلاف تشدد کو غیرقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ تجربے سے یہ بات ثابت ہے کہ اس طرح کے اقدامات کا کوئي نتیجہ نہيں نکلے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے بحرینی حکام کو سفارش کی کہ وہ عوام سے بات چیت اور ان کے مطالبات کو تسلیم کریں۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے توپ، ٹینک اور مشین گنوں سے پیش نہ آئيں اور یہ غیرانسانی و ناقابل قبول اقدام ہے، جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
 ادھر بحرین میں سعودی عرب کی فوج کی آمد کے بعد پرامن مظاہرین کے قتل عام میں بہت زیادہ شدت آ گئی ہے، اس وقت دارالحکومت منامہ میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ سعودی عرب و بحرین کی افواج نے آج پرل اسکوائر پر موجود مظاہرین پر انتہائی بے دردی کے ساتھ حملہ کیا، خبروں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی فوج نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کی، جس میں دسیوں افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔ بحرین اور سعودی عرب کے فوجیوں نے مظاہرین پر بے تحاشا آنسو گیس کا استعمال کیا، جس کی وجہ سے بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی سانسیں گھٹنے کی اطلاعات ملی ہيں، اس دوران فوجیوں نے پرل اسکوائر پر ان خیموں کو بھی آگ لگا دی ہے جن میں گذشتہ کئي ہفتوں سے بحرینی عوام پرامن دھرنہ دیئے ہوئے تھے، سعودی عرب کی فوج نے بحرینی عوام پر ٹینکوں سے حملہ کیا جبکہ بحرین کے جنگی طیاروں نے بھی منامہ پر پروازیں انجام دیں۔ 
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ منامہ کے بہت سے علاقوں میں بجلی کی سپلائی کاٹ دی گئی ہے اور ٹیلی کمیونیکیشن کی سہولتيں بھی معطل ہو گئی ہيں۔ بحرین میں عوامی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور بحرین کی فوجوں نے اسپتالوں کو اپنے محاصرے میں لے لیا ہے جس کی وجہ سے لوگ زخمیوں کو مساجد اور گھروں میں منتقل کر رہے ہیں۔ طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت منامہ میں دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے، لوگوں نے اپنے گھروں کے دروازے کھول دیئے ہيں اور زخمیوں کے علاج کی ہرممکن کوشش کر رہے ہيں۔ بحرین کے علاقے الدیہ میں سعودی عرب کی فوج گولہ باری کر رہی ہے اس درمیان بحرین کی سب سے بڑی سیاسی جماعت الوفاق الاسلامی نے پرل اسکوائر پر سعودی عرب اور بحرین کی فوجوں کے وحشیانہ حملوں کو فوجی آپریشن سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے کہ بحرین میں اسی طرح کی وحشیانہ فوجی کاروائی کی جا رہی ہے، جس طرح لیبیا میں قذافی انجام دے رہے ہيں۔ بحرین کے علماء نے عوام سے کہا ہے کہ وہ آج کفن پہن کر سڑکوں پر نکلیں اور پرل اسکوائر کی طرف مارچ کريں۔
 دریں اثناء بحرین میں سیاسی جماعتوں نے سعودی عرب کی فوج کے حملوں کو واشنگٹن کی ایماء پر انجام دی جانے والی کاروائی قرار دیا۔ بحرین کی تحریک حق کے سکریٹری جنرل حسن مشیمع نے امریکی وزیر جنگ رابرٹ گیٹس کے حالیہ دورہ بحرین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بحرینی عوام کے خلاف سعودی عرب اور بحرین کی فوج کے غیرانسانی اور وحشیانہ اقدامات امریکہ کی ایماء پر ہی انجام پا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر جنگ کے دورہ منامہ کا بحرین میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فوجوں کی مداخلت سے براہ راست ربط ہے۔ انہوں نے بحرین کی سرزمین میں اغیار کی فوجی مداخلت کو غاصبانہ قبضہ کی بدترین مثال قرار دیا اور کہا کہ آل سعود نے اپنی فوج بحرین میں اتار کر بحرینی عوام کی حق پسندانہ آواز کو سعودی عرب پہنچنے سے روکنے کی کوشش کی ہے۔
دنیا کے مختلف ملکوں اور اداروں کی طرف سے بحرین میں عوام کے قتل عام اور سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کی فوجی مداخلت کی مذمت کی جا رہی ہے۔ بحرین کی مختلف جماعتوں اور تنظیموں نے سعودی عرب اور امارات کی فوجی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بحرینی عوام کی حمایت کے لئے ہنگامی اجلاس تشکیل دے۔
 اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی بحرین میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی فوجوں کی آمد پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بحرین کے ہمسایہ ملکوں اور عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ بحرین میں سیاسی حل کے نظریہ کی حمایت کریں۔
بحرین کی حکومت نے اپنے ہی عوام کو کچلنے کے لئے سعودی عرب اور امارات کی فوج کو دعوت اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کر کے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ وہ مظاہرین سے کسی بھی طرح کی مفاہمت کے لئے تیار نہيں ہے۔ بہت سے مبصرین کا کہنا ہے کہ بحرین میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد ملک میں تشدد میں مزید اضافہ ہو گا۔ جس کی ذمہ داری بحرینی حکومت پر عائد ہو گی، جس نے اپنی حیات کو باقی رکھنے کے لئے کسی بھی طرح کے غیرانسانی اقدام کا ارتکاب کرنے سے دریغ نہيں کیا ہے۔ لیکن تجربے اور تاریخ نے یہ بات ثابت کی ہے کہ طاقت اور قتل عام سے کسی بھی قوم کی آواز کو دبایا نہيں جا سکتا۔ اسی لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر نے کہا کہ جو حکومت بندوق کے زور پر عوامی مطالبات کو کچلتی ہے وہ کبھی بھی اپنی حیات جاری نہیں رکھ سکتی، اس لئے حکمرانوں کو اپنے عوام کے ساتھ رہنا چاہئے۔

خبر کا کوڈ : 59991
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش