2
Sunday 9 Aug 2020 19:30

غدیر، پاسبان غدیر کی نگاہ میں (حصہ دوم)

غدیر، پاسبان غدیر کی نگاہ میں (حصہ دوم)
عید اللہ الاکبر
ہماری روایات میں عید غدیر کو "عید اللہ الاکبر"، "یوم العھد المعھود" اور "یوم المیثاق الماخوذ" جیسے عناوین سے یاد کیا گیا ہے۔ اس قسم کی تعبیریں اس بابرکت دن کی خاص اہمیت اور اس پر ائمہ معصومین علیہم السلام کی خاص تاکید کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس کی وجہ ولایت کا موضوع ہے۔ وہ امر جو اسلام میں الہی احکام کے اجرا کی ضمانت فراہم کرتا ہے، اسلامی حکومت اور قرآنی احکام کی حاکمیت ہے۔ بصورت دیگر اگر (ایک معاشرے میں) تمام افراد باایمان اور باعقیدہ ہوں اور شخصی حد تک عمل انجام دیتے رہیں لیکن حاکمیت (چاہے قانوں وضع کرنے کے مرحلے میں یا اسے لاگو کرنے کے مرحلے میں) دوسروں کے ہاتھ میں ہو تو اس معاشرے میں اسلام کا تحقق دوسروں کے رحم و کرم پر ہو گا۔
 
اگر وہ بے انصاف ہوں تو مسلمان اسی صورتحال سے دوچار ہوں گے جو آج کوسوو میں دیکھ رہے ہیں اور ماضی میں بوسنیا ہرزوگوئین اور آج اور ماضی میں فلسطین اور دیگر مقامات پر نظر آ رہی ہے۔ لیکن اگر حکمران تھوڑے بہت انصاف کے مالک ہوں تو وہ مسلمانوں کو اپنے گھروں کی حد تک یا زیادہ سے زیادہ محلے کی حد تک اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی اجازت دے دیں گے لیکن اسلام مکمل طور پر حکمفرما نہیں ہو پائے گا۔ (5 اپریل 1999ء)
غدیر کو مسلمانوں میں اختلاف کا باعث بنانے سے گریز کریں
شہید مطہری کا ایک مقالہ ہے جس کا عنوان "غدیر اور وحدت اسلامی" ہے۔ اس میں انہوں نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ غدیر کا واقعہ کس طرح مسلمانوں کے قلوب میں قربت بڑھنے کا باعث بن سکتا ہے۔ علامہ امینی نے بھی اپنی کتاب "الغدیر" میں اہل تشیع کا عقیدہ ثابت کیا ہے۔
 
لیکن علامہ امینی کی کتاب، ان کے انداز بیان، سلیقے اور اس واقعے کی تحقیق کرنے کا انداز ایسا ہے جو تمام مسلمانوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ آپ اس کتاب پر مصر، شام اور دنیا کے دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان مفکرین کے یادگار نوٹس کا مشاہدہ کریں۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ غدیر کا واقعہ ایسے انداز میں بیان نہ کیا جائے جس میں مسلمانوں میں اختلافات اور دوریاں پیدا ہوں۔ یہ بہت اہم بات ہے۔ آج دنیا میں بڑی تعداد میں مسلمان ہمارے مکتب اور مذہب سے وابستہ ہیں اور دنیا میں عزت کے مالک بھی ہیں۔ ایران، عراق، لبنان اور دنیا کے جس حصے میں بھی اہل تشیع موجود ہیں عزت کے مالک ہیں اور مسلمان ان پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ لہذا ہمیں خیال رکھنا چاہئے کہ یہ واقعہ ایسے انداز میں بیان کیا جائے جس سے ہمارے ہم عقیدہ افراد کو ٹھیس نہ پہنچے۔ (5 دسمبر 2005ء)
 
واقعہ غدیر، پیغمبر اکرم ص کی معاشرے کے انتظامی امور میں مداخلت
غدیر کا واقعہ اور پیغمر اکرم ص کی جانب سے امیرالمومنین علی علیہ السلام کو امت مسلمہ کا ولی امر مقرر کئے جانا ایک عظیم اور معنی خیز واقعہ ہے۔ یہ درحقیقت نبی گرامی اسلام ص کی جانب سے معاشرے کے انتظامی امور میں مداخلت ہے۔ اٹھارہ ذی الحج دس ہجری کے دن رونما ہونے والے اس واقعے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام معاشرے کے انتظامی امور کو اہمیت کی نظر سے دیکھتا ہے۔ ہر گرز ایسا نہیں ہے کہ اسلامی نظام اور اسلامی معاشرے میں مدیریت کے مسئلے کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا ہو۔ اس کی وجہ بھی یہ ہے کہ ایک معاشرے میں مدیریت کا مسئلہ اس کے موثر ترین مسائل میں سے ایک ہے۔
 
اصحاب پیغمبر ص کے درمیان تقوی، علم، شجاعت، ایثار و فداکاری اور عدل کا مظہر ہونے کے ناطے امیرالمومنین علی علیہ السلام کی تعیناتی اس مدیریت کے مختلف پہلووں کو واضح کرتی ہے۔ اس سے واضح ہو جاتا ہے کہ اسلام کی نظر میں معاشرے کی مدیریت سے متعلق کس قسم کے امور اہمیت رکھتے ہیں۔ وہ افراد جو علی علیہ السلام کو خلیفہ بلافصل بھی نہیں مانتے آپ کے علم، زہد، تقوی، شجاعت اور حق اور عدالت کی خاطر آپ کی فداکاری کے معترف ہیں۔ اس بات پر تمام مسلمانوں اور امام علی علیہ السلام کو پہچاننے والے تمام افراد کا اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔ یہاں سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلام اور پیغمبر اکرم ص کی نگاہ میں کس قسم کی حکومت اور مدیریت مطلوب ہے۔ (29 جنوری 2005ء)
 
غدیر اور انقلاب اسلامی ایران
ان افراد کی اکثریت جنہوں نے امیرالمومنین علی علیہ السلام کی بیعت کیلئے مہم چلائی، ان کے ہاتھ پر بیعت کی اور ان کے حق پر زور دیتے ہوئے اس راستے میں قربانیاں پیش کیں، نے واقعہ غدیر، ظہور اسلام اور امام علی علیہ السلام کی جنگوں کا مشاہدہ نہیں کیا تھا۔ لیکن اسلام، ہدایت اور نور صرف ان لوگوں سے مخصوص نہیں جو اس وقت موجود تھے بلکہ سب کیلئے اور ہمیشہ کیلئے ہے: "و آخرین منھم لما یلحقوا بھم"۔ اسلامی انقلاب ایک فخر آمیز اور سعادت بخش راستے کا آغاز تھا۔ وہ تمام افراد جنہیں بے انصافی سے دکھ پہنچا ہے اور عدل و انصاف کے پیاسے ہیں اسلامی انقلاب کو دل و جان سے چاہتے ہیں اور اس کیلئے جدوجہد میں مصروف ہیں۔ یہ آج سے مخصوص نہیں بلکہ مستقبل میں بھی ایسا ہی رہے گا۔ (9 جنوری 2003ء)
خبر کا کوڈ : 879241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش