0
Thursday 7 Oct 2010 11:27

کیا ہونے والا ہے؟

کیا ہونے والا ہے؟
تحریر:آر اے سید
 پاکستان کے بارے میں بعض مغربی ذرائع ابلاغ بالخصوص پرنٹ میڈیا کی سنسنی خیز رپورٹیں ایک ایسا منظر پیش کر رہی ہیں،جس سے یہ اندیشے جنم لے رہے ہیں کہ پاکستان میں کچھ ہونے والا ہے۔مغربی ذرائع ابلاغ کی رپورٹیں اتفاقاً یا بغیر کسی منصوبہ بندی کے نہیں ہوتیں،وہ اپنے پالیسی سازوں کی مستقبل کی پالیسیوں کے پیش نظر رپورٹیں اور تجزیے شائع کرتے ہیں،بعض دفعہ چھوٹی چھوٹی خبروں کے ذریعے آنے والی ہولناک صورتحال کو بتدریج نشر کرتے ہیں،تاکہ اندر رہ کر وہ لاوے کی صورت نہ بن جائے اور بیک وقت سامنے آ کر غیر متوقع تباہی کا باعث نہ بنے،بعض مرتبہ عوام اور عالمی برادری کو ذہنی طور پر تیار کرنے کے لئے تشہیراتی مہم کے ذریعے فضا تیار کی جاتی ہے اور بعد میں اصلی وار کیا جاتا ہے۔
آج کے اس تجزیے میں ہم اسلام ٹائمز کے قارئین کے لئے مغربی ذرائع ابلاغ کی چند منتخب رپورٹوں کے اقتباس پیش کرتے ہیں جو گزشتہ چند دنوں میں سامنے آئی ہیں نتیجہ قارئین پر چھوڑتے ہیں کہ وہ اس سے کیا اندازے لگاتے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک اشاعت میں لکھا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے انیس مئي سنہ 2010ء کو سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا اور قومی سلامتی کے مشیر جنرل جیمز جونز کو خفیہ پیغام دیکر پاکستان بھیجا تھا۔یاد رہے ان کی پاکستان آمد سے صرف چند دن پہلے ایک تیس سالہ پاکستانی نژاد امریکی شہری نیویارک کے ٹائمز اسکوائر پر بم چلانے کی ناکام کوشش میں پکڑا گيا تھا۔سی آئی اے کے سربراہ اور امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے پاکستان آ کر صدر زرداری سے خفیہ ملاقات کی اور مخصوص امریکی لہجے میں کہا ہم ادھار لیئے ہوئے وقت پر جی رہے ہیں۔ٹائمز اسکوائر ایک کامیاب منصوبہ تھا،کیونکہ نہ امریکی اور نہ پاکستانی ایجنسیاں اسے روکنے میں کامیاب ہو سکیں۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیمز جونز نے صدر زرداری سے دھمکی آمیز لہجے میں کہا پاکستان امریکہ کا اتحادی ہوتے ہوئے ڈبل گیم کھیل رہا ہے۔
بعض دہشت گردوں کے خلاف کاروائي ہوئی ہے اور بعض کی مدد اور حمایت کی جاتی ہے۔واشنگٹن پوسٹ نے اس ملاقات کی تفصیلات بیان کرنے کے بعد لکھا ہے کہ امریکہ کے ان دو اعلی عہدیداروں نے پاکستان کو صاف الفاظ میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کے مراکز کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ جنرل جونز اور سی آئي اے کے سربراہ نے صدر زرداری سے یہ تک کہا ہے کہ اگر بم ٹائمز اسکوائر میں پھٹ جاتا،تو ہم آج یہاں بات چیت کرنے کے لئے موجود نہ ہوتے،اگر مستقبل میں ایسی کوئی کوشش کامیاب ہو گئی تو امریکی صدر ایسا حکم دینے پر مجبور ہو جائیں گے جو پاکستان کے لئے پسندیدہ نہیں ہو گا۔
ادھر ایک اور امریکی ذریعہ نے یہ خبر دی ہے کہ امریکہ اس طرح کی کاروائی کا جواب دینے کے لئے Retsibution plan تیار کر چکا ہے،جسکے تحت پاکستان کے اندر تقریبا" ایک سو پچاس مقامات کو نشانہ بنایا جائے گا۔
ادھر ڈیلی ٹیلی گراف نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ بیس برطانوی نوجوان پاکستان کے قبائلی علاقوں میں واقع القاعدہ کے کیمپوں میں گوریلا تربیت حاصل کرنے میں مصروف ہیں،یہ تمام برطانوی پاسپورٹ ہولڈر مسلم نوجوان ہیں اور تربیت کے بعد جرمنی،فرانس اور برطانیہ پر ممبئی طرز کے حملے کرنے کی کوشش کریں گے۔ڈیلی گراف کے اسلام آباد میں موجود رپورٹر روب کریلی اور کابل میں تعینات ڈینکن گاردھم نے اپنی اس مشترکہ رپورٹ میں برطانوی انٹیلی جنس ذرائع کا بھی حوالہ دیا ہے۔
معروف صحافی باب وڈ ورڈز نے اپنی تازہ کتاب" obama wars" اوباما کی جنگيں میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ کے صدارتی انتخاب کے صرف دو دن بعد امریکہ کی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر ما‏ئیک میکائيل نے نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما کو افغان جنگ کے بارے میں خصوصی بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا "پاکستان،افغان جنگ کا ایک بد دیانت اتحادی ہے،پاکستان مسلسل جھوٹ بول رہا ہے۔ امریکہ سے ملنے والی تقریبا"دو ارب ڈالر سالانہ کی امدادی رقم پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی کے ذریعے چوری چھپے افغان طالبان تک پہنچائی جا رہی ہے۔اس بریفنگ میں آئی ایس آئی کے ایک خصوصی سیل " S " کا باقاعدہ نام لیا گيا،جو طالبان کی حمایت اور رہنمائی پر معمور ہے۔
واشنگٹن پوسٹ امریکی اور پاکستانی حکام کی ملاقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے لکھتا ہے۔
سی آئي اے کے ڈائریکٹر نے پاکستان کے اعلی حکام سے ملاقات میں ایک چارٹ نکالا اور اسے میز پر پھیلا دیا اور مختلف اعداد و شمار اور خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹوں اور ثبوتوں سے حاضرین کو یقین دلایا کہ ٹائمز اسکوائر میں بم چلانے والے فیصل شہزاد کو تحریک طالبان پاکستان کی حمایت تھی۔ اس پورے چارٹ اور دیگر تفصیلات کے بعد سی آئي اے کے ڈائریکٹر نے پاکستانی صدر کو کہا اس چارٹ کو غور سے دیکھیں یہ وہ نیٹ ورک ہے،جس کے سرے پاکستان میں ملتے ہیں۔سی آئي اے کے ڈائریکٹر نے رعب دار لہجے میں کہا یہ ٹھوس انٹیلی جنس رپورٹیں ہیں،قیاس آرائي نہیں۔
ایک اور امریکی رپورٹ کے مطابق جنرل جونز اور سی آئی اے کے ڈائریکٹر کے ساتھ امریکی نیشنل سکوریٹی کونسل کے کوآرڈینیٹر برائے پاکستان جنرل ڈگلس لیوٹ بھی پاکستان گئے تھے۔
انہوں نے تین صفحات پر مشتمل رپورٹ جس پر امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیر جنرل جیمز جونز کے دستخط بھی ہیں،امریکی صدر کو پیش کی۔اس رپورٹ میں واضح طور پر کہا گيا ہے کہ افغانستان میں کامیابی کا انحصار پاکستانیوں پر ہے،وہ کچھ کرتے ہیں یا نہیں کرتے،جب تک پاکستان میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں،امریکہ یہ جنگ نہیں جیت سکتا یہ ایک کینسر ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں امریکی فوج نے سی آئي اے کو پری ڈیٹر ریپر ڈیٹر ڈرونز ادھار دیئے ہیں،تاکہ وہ افغان سرحد کے ساتھ پاکستانی علاقے میں عسکریت پسندوں کو ہدف بناسکیں،رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے اسٹرٹیجک فوکسنگ کے تبدیلی اس بات کا اظہار ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائی درست طریقے سے نہیں کر رہا،اس لئے امریکی افواج اب افغان جنگ کو پاکستانی کے اندر تک پھیلانے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔
یہاں پر امریکی سی آئی اے کے سربراہ کا یہ جملہ بھی قابل توجہ ہے،جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ہم یہ جنگ زمین پر پاؤں رکھے بغیر نہیں لڑ سکتے،یہ پاؤں پاکستانی ہوں یا ہمارے۔ہم میں سے کسی ایک کو اپنے پاؤں زمین پر رکھنا ہوں گے،امریکی اخباروں اور اعلٰی فوجی اور سیکوریٹی حکام کے بیانات سے دو باتیں واضح ہو رہی ہیں،ایک تو یہ کہ پاکستان دیانت داری سے دہشت گردوں کو ختم کرنے میں امریکہ کا ساتھ نہیں دے رہا اور دوسرا افغانستان میں کامیابی اور دہشت گردی کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لئے پاکستانی علاقوں میں پیدل فوجیں اتارنا ضروری ہے۔
امریکی ہیلی کاپٹروں نے چند دن پہلے پاکستان کی سرحدی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کی ایک چوکی پر حملہ کر کے تین سیکوریٹی اہلکاروں کو شہید کیا ہے،کیا امریکہ کی زمینی فوجیں بھی اس طرح کی کاروائی کریں گی؟یہ وہ سوال ہے جو پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے سامنے ایک لٹکتی تلوار کی مانند موجود ہے۔
کیا افغانستان کی جنگ پاکستان تک پھیلنے والی ہے؟پاکستان کی موجودہ حکومت کا اس پر کیا موقف ہو گا؟کیا امریکہ پاکستان میں ان امور کی انجام دہی کے لئے کسی فوجی آمر یا ٹیکنوکریٹ حکومت کو سامنے لائے گا؟پاکستان کی ارضی سالمیت کے خلاف اس اقدام پر پاکستانی فوج کا کیا ردعمل ہو گا؟پاکستان کے ہمسایہ اور علاقائی ممالک من جملہ ایران،بھارت،روس اور چین اس پر کیا ردعمل دکھائیں گے۔؟
پاکستان کے باشعور طبقے سے تو یہی کیا جا سکتا ہے۔
کن نیندوں اب تو سوتی ہے اے چشم گریہ ناک   مژگان تو کھول شہر کو سیلاب لے گیا
خبر کا کوڈ : 39469
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش