0
Saturday 31 May 2014 19:29
امریکہ فقط اسرائیل کے مفادات کیلئے کام کرتا ہے

شام، عراق اور پاکستان میں جاری خون ریزی میں اسرائیل ملوث ہے، حمید گل

نواز شریف خود بدلیں، ورنہ بدل دیئے جائیں گے، یہ اللہ کا قانون ہے
شام، عراق اور پاکستان میں جاری خون ریزی میں اسرائیل ملوث ہے، حمید گل
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل حمید گل کا نام ملک کے ممتاز محققین اور سیاسی نشیب و فراز پر گہری نظر رکھنے والے بلند پایہ دفاعی و سیاسی تجزیہ نگاروں میں شمار ہوتا ہے، قومی اور بین الاقوامی امور پر اُن کے بےلاگ اور جاندار تبصرے انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں، ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے جنرل ریٹائرڈ حمید گل سے نواز شریف کے دورہ بھارت، ملکی اور بین الاقومی صورتحال سمیت دیگر اہم ایشوز پر ایک انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: نواز شریف کا دورہ بھارت اور اس میں کشمیری رہنماوں کو نہ ملنا اور دوسری طرف انڈین رہنماوں کیطرف سے مطالبات کی لسٹ ہاتھوں میں تھما دینا، اس پورے منظرنامہ کو کیسے دیکھ رہے ہیں۔؟
حمید گل:
مجھے وزیراعظم نواز شریف کے بھارت جانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، کیونکہ قرآن مجید میں ہے کہ اگر دشمن دوستی کیلئے ہاتھ بڑھائے تو اس کی طرف چلے جاو، من موہن سنگھ کو دعوت دی گئی جو انہوں نے قبول نہیں کی، انہوں نے غلط کیا، اب انہوں نے دعوت دی اور آپ چلے گئے تو یہ اچھی بات ہے، آخر وہ ہمارا پڑوسی ملک ہے، لیکن وہاں جاکر چارج شیٹ لیکر آجانا اور کشمیر کی بات تک نہ کرنا حیران کن ہے، اگر آپ کشمیر کی بات کرکے آتے تو ان کی بنیادی سپورٹ جو آر ایس ایس، ہندو محاسبہ، سنگھ پری وار سمیت دیگر گروہوں سے ملتی ہے وہ اس سے کٹ جاتے، اگر میاں صاحب کشمیر پر بات کرکے آتے تو آج مودی کا بیڑا غرق ہوجاتا کہ تم نے کیوں ایسے شخص کو بلایا ہے جو کشمیر کی بات کرکے چلا گیا۔ میں نے میاں صاحب کی طرف پیغام بھجوایا تھا کہ آپ ضرور جائیں لیکن آپ نے وہی بات ضرور کہنی ہے جو آپ نے اقوام متحدہ میں کہی تھی، اب ہوا کیا ہے کہ میاں صاحب اس معاملے میں اپنے حلقہ احباب سے بھی کٹ گئے ہیں۔ انکا حلقہ احباب کون ہے، رائٹ ونگ، رائٹ آف دی سنٹر، پاک فوج بھی اسی حلقے کے ساتھ ہے۔ آرمی چیف نے یوم شہداء پر برملا کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ حیات ہے۔

اب دیکھیں کہ پہلے ہی میاں صاحبان کے فوج کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہیں، اوپر سے آپ بھارت سے جوتے کھا کر واپس آگئے ہیں۔ کتنی عجیب بات ہے کہ میاں صاحب کہہ رہے ہیں کہ یہ ملاقات غیر رسمی تھی تو ہمارا یہ سوال بنتا ہے کہ پھر انہوں نے آپ کو کیوں چارج شیٹ تھما دی؟، آپ نے اس معاملے پر بات کیوں نہ کی۔؟ میاں صاحب آپ پہلی دفعہ بھارت گئے تھے اور کشمیری قیادت سے ملاقات کیوں نہیں کی۔؟ اس ساری صورتحال کو دیکھ کر یہی کہہ سکتا ہوں کہ میاں صاحب نے اپنے پاوں پر خود کلہاڑی ماری ہے۔ کیونکہ اب کشمیر کے معاملے پر میاں صاحب کے بارے میں شکوک پیدا ہوگئے ہیں۔ البتہ میں اتنا ان پر شاکی نہیں ہوں، میں سمجھتا ہوں کہ میاں صاحب میں قوت فیصلہ کی بہت کمی ہے، وہ بروقت فیصلہ نہیں کر پاتے۔ اب آپ دیکھیں ناں کہ ایک ایسے موقع پر جب بھارت میں مودی جیسا شخص آگیا ہے، اسی طرح افغانستان میں حکومت تبدیل ہو رہی ہے، ایسے موقع پر منجمد سیاسی قیادت کا ہونا جس میں تخلیقی ذہن نہ ہو، حیرت انگیز ہے، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو یہ قیادت سوٹ نہیں کرتی۔ میاں صاحب کے بارے میں اتنا کہوں کہ اپنے آپ کو بدلیں، ورنہ آپ بدل دیئے جائیں گے، یہ اللہ کا قانون ہے۔

اسلام ٹائمز: امریکی صدر نے خارجہ پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے، اسکو کس نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔؟
حمید گل:
ہنستے ہوئے، امریکہ خطے سے بھاگ رہا ہے، امریکہ یہاں پنجے گاڑ کر بیٹھا ہوا تھا، اب جانے کی تیاری کر رہا ہے۔ امریکہ 2014ء یعنی اسی سال افغانستان سے کافی ساری فوج نکال لے گا، امریکی کہہ رہے ہیں کہ فوج کے کچھ فوجی دستے دو ہزار سولہ تک افغانستان میں رہ جائیں گے لیکن وہ نوبت نہیں آئیگی۔ افغانستان میں نئی قیادت آنے والی ہے اور قوی امکان ہے کہ عبداللہ عبداللہ صدر کے طور پر آئیں گے اور وہ سکیورٹی کے معاہدے پر سائن نہیں کریںگے۔ امریکی کہہ چکے ہیں کہ اگر معاہدے پر دستخط ہوگئے تو وہ رہیں گے ورنہ نہیں، نئی افغان قیادت سمجھتی ہے کہ وہ اس پر دستخط نہیں کرے گی۔

اسلام ٹائمز: امریکیوں کے افغانستان سے انخلاء کے بعد پاکستان پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔؟
حمید گل:
عوام کو خود اٹھنا ہوگا، میں کہتا ہوں کہ عوام نرم انقلاب کی صورت میں اٹھے، اور اپنے آئین پر عمل درآمد کرائے، تاکہ اللہ کی حکمرانی نافذ ہو، یہ جو سارے بےایمان، چور، لٹیرے، بدمعاش اور اچکے افراد ہیں، ان سے نجات مل سکے، آئین پاکستان میں لکھا ہوا ہے کہ اللہ تمہارا حکمران ہے اور قرآن و سنت کے بغیر ہمارا کام نہیں بنتا، اس سے فرقہ واریت بھی ختم ہوجائیگی اور دہشتگردی بھی ختم ہوجائے گی، کیونکہ دہشتگرد جو کارروائی کر رہے ہیں وہ غیر شرعی ہے اور اس کا انکے پاس کوئی جواز نہیں ہے، شریعت میں کہاں لکھا ہے کہ بےگناہوں کا قتل عام کیا جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ سپریم کورٹ آئین پاکستان پر عمل درآمد کرا سکتی ہے، آئین کے آرٹیکل ٹو اے میں قرارداد مقاصد ہے اور یہی ہمارے آئین کی بنیاد ہے۔ اس میں اقلیتوں کے حقوق کے دفاع کی بات کی گئی ہے۔ میں پارٹیوں اور فرقوں پر یقین نہیں رکھتا، یہ چیزیں انسان کو تقسیم کرتی ہیں۔ پارٹی کا مطلب ہی تقسیم کرنا ہے۔

اسلام ٹائمز: طالبان کیساتھ امن مذاکرات کا کیا نتیجہ دیکھ رہے ہیں۔؟
حمید گل:
مختصر جواب دیتے ہوئے، جی اللہ کا شکر ہے، امن مذاکرات کامیاب ہیں۔ اللہ کا حکم جب نافذ ہوجائیگا تو سب معاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔

اسلام ٹائمز: مشرق وسطٰی میں ہونیوالی تبدیلوں کو کیسے دیکھ رہے ہیں۔؟
حمید گل:
میں سمجھتا ہوں کہ مشرق وسطٰی کا مسئلہ اس طرح حل ہوسکتا ہے کہ ایران اور سعودی عریبیہ کے سربراہان مل بیٹھیں اور اس پر بات کریں۔ آیت اللہ خامنہ ای اور بادشاہ عبداللہ ہمارے لئے بزرگ شخصیات ہیں، یہ دونوں بزرگ شخصیات مل بیٹھیں اور ملت اسلامیہ کو جھگڑتا ہوا مت چھوڑ کر جائیں۔ امریکہ کی اطاعت سے اجتناب کرنا ہوگا۔ یہ بات واضح ہے کہ امریکہ کسی کا نہیں ہے وہ فقط اسرائیل کا ہے، اسی کے مفادادت کیلئے کام کرتا ہے۔ امریکہ اسرائیل کی غلامی کرتا ہے تو ہم کیوں یہ غلامی کریں۔؟

اسلام ٹائمز: شام کے حالات کو کیسے دیکھ رہے ہیں، اب تو 3 جون کو الیکشن بھی ہونے جا رہے ہیں۔؟
حمید گل:
جی ہاں، تین جون کو وہاں الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ باقی میں کہوں گا کہ الیکشن سب ڈھونگ ہوتا ہے، الیکشن ولیکشن کچھ نہیں ہوتا۔ عراق کے الیکشن سے کیا ہوا؟، کیا وہاں خون ریزی بند ہوگئی؟، جب تک امریکہ کے گندھے ہاتھ ان ممالک میں ملوث رہیں گے خون ریزی بند نہیں ہوگی۔ یہ سارا کھیل اسرائیل کرا رہا ہے، بیروت میں کیا ہوا تھا، کئی سالوں تک وہاں جنگ رہی اور خون ریزی ہوتی رہی، عراق، شام اور پاکستان میں سب اسرائیلی ایماء پر دہشتگردی کرائی جا رہی ہے۔ پاکستان میں اسرائیل انڈیا سے ملکر دہشتگردی کرا رہا ہے، اوپر سے امریکہ کی آشیرباد بھی حاصل ہے۔

اسلام ٹائمز: مصر میں فوجی آمر السیسی صدر بنے ہیں، اس کے صدر بننے سے وہاں کے حالات پر کیا اثرات مرتب ہونگے۔؟
حمید گل:
وہ کیا صدر بنے ہیں، مصر کی آرمی اپنے ہی لوگوں کے ہاتھوں ماری جائیگی، مغربی دنیا ایک طرف جمہوریت کی چیمپئین بنتی ہے، دوسری طرف اس طرح کے فوجی آمروں کا ساتھ بھی دیتی ہے۔ مجھے افسوس ہے کہ مصر کے حالات خراب کرنے اور حکومت کو گرانے میں ہمارے اسلامی ممالک ملوث ہیں۔

اسلام ٹائمز: اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئے عالم اسلام کے مستقبل کا نقشہ کیا بنتا ہے۔؟
حمید گل:
عالم اسلام کا مستقبل وہی ہوگا جو پاکستان کا مستقبل ہوگا، جس دن پاکستان توانا اور مضبوط ہوگیا اور اپنے نظریہ پر قائم ہوگیا تو یہ واحد اسلامی ملک ہوگا جو عالم اسلام کو متحد اور توانا کریگا۔
صحافی : نادر عباس بلوچ
خبر کا کوڈ : 388104
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش