0
Wednesday 13 Mar 2024 04:33
قاری قرآن، فرائض الہٰی کے مبلّغین کا مصداق ہیں

صیہونی دشمن کی مدد یقینی طور پر حرام، مسلم ممالک اس غداری کی سزا بھگتیں گے، رہبر انقلاب اسلامی

غزہ میں استقامت کی بلندی قرآن فہمی اور قرآن پر عمل کا نتیجہ ہے
صیہونی دشمن کی مدد یقینی طور پر حرام، مسلم ممالک اس غداری کی سزا بھگتیں گے، رہبر انقلاب اسلامی
اسلام ٹائمز۔ آج، منگل کی شام ماہ مبارک رمضان کے پہلے دن تہران کے حسینیۂ امام خمینی میں "قرآن سے انس کی محفل" کا انعقاد کیا گیا۔ راہبر انقلاب اسلامی آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے اس نورانی محفل میں اپنے خطاب میں قرآن مجید کی تلاوت کو ایک مقدس فن قرار دیا اور فرمایا کہ اس انتہائی گرانقدر کام کا اصل ہدف قرآن مجید کے معانی اور پیغام کو عوام اور معاشرے تک پہنچانا اور قرآن میں تدبر کی راہ ہموار کرنا ہونا چاہیے۔ آپ نے ملک میں قراٴت کے ضوابط کے ساتھ اچھی آواز میں قرآن کی تلاوت کرنے والے نوجوان قاریوں کی بڑی تعداد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے، نوجوان قاریوں کی بڑھتی تعداد کو اسلامی انقلاب کی عظیم نعمتوں میں سے قرار دیا۔ 

راہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ قرآن ایک فنِ الہٰی و خدائی ہے اور قاری قرآن کا سب سے اہم فریضہ، سامعین کے ذہنوں تک قرآن مجید کے معانی اور مختلف موضوعات کے سلسلے میں قرآن میں پیش کی گئی منظر کشی کو پہنچانا ہے۔ بنابریں قاری قرآن، فرائض الہٰی کے مبلّغین کا مصداق ہیں اور انھیں خود کو فرائض الہٰی کے ایک مبلّغ کے حالات کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔ آيت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای نے قاریان قرآن مجید کو کچھ نصیحتیں کرتے ہوئے، مسجدوں اور گھروں میں قرآنی محافل و مجالس کے فروغ پر زور دیا اور فرمایا کہ قرآن کی نشستوں میں اس کے ترجمے اور تفسیر پر بھی خصوصی توجہ دی جانی چاہیے تاکہ معاشرے میں مذہبی معرفت و تعلیمات کی سطح اونچی ہونے کی راہ ہموار ہو۔

رہبر انقلاب اسلامی نے اس قرآنی محفل میں غزہ کے بچوں کے ذریعے تلاوت قرآن کی ویڈیو کلپس نشر کیے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج ہم غزہ میں استقامت کی جس چوٹی کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ قرآن فہمی اور قرآن پر عمل کا نتیجہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے غزہ کے حالات کو دونوں پہلوؤں سے عروج پر بتایا اور کہا کہ آج غزہ میں ہم ایک طرف حیوانیت اور ظلم کی انتہا کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف استقامت اور مزاحمت کی سب سے اعلیٰ چوٹی بھی دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے غزہ میں بھوک اور پیاس کے ذریعے بچوں اور نوزائیدہ بچوں کے قتل جیسے عدیم المثال جرائم کو مغربی تمدن بے نقاب کرنے والا بتایا اور زور دے کر کہا کہ حالانکہ صیہونیوں کو طرح طرح کے ہتھیار اور امریکی و مغربی امداد حاصل ہے لیکن غزہ کے عوام بے مثال صبر اور استقامت کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور مجاہدین کی مزاحمت کی وجہ سے دشمن اب تک کچھ بھی نہیں بگاڑ پایا ہے اور غزہ کے استقامتی محاذ کے تقریباً نوے فیصد وسائل اور توانائی محفوظ ہے۔

آيت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے کہا کہ خداوند عالم کے فضل و کرم سے فلسطینی مزاحمت، صیہونیوں کو دھول چٹا کر رہے گی۔ رہبر انقلاب کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کی مدد عالم اسلام کا ایک دینی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن کی کسی بھی طرح کی مدد مسلّمہ طور پر حرام اور حقیقی جرم ہے اور افسوس کہ بعض اسلامی حکومتیں اور ممالک یہ کام  کر رہے ہیں لیکن ایک دن وہ ضرور نادم ہوں گے اور اپنی اس غداری کی سزا بھگتیں گے۔ اس پروگرام کے آغاز میں بعض قاریوں نے قرآن مجید کی تلاوت کی، بعض قاریوں نے اجتماعی تلاوت کی جبکہ غزہ کے عوام خاص طور پر غزہ کے بچوں کی مزاحمت اور ان کی قرآن کی تلاوت کی کلپس بھی دکھائی گئيں۔
خبر کا کوڈ : 1122222
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش