0
Saturday 16 Mar 2024 11:45

میڈیا کا کردار

میڈیا کا کردار
انٹرویو: معصومہ فروزان

انٹرنیشنل یونین آف ریزسٹنس اسکالرز کے سربراہ ماہر حمود نے کہا ہے کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ میڈیا وار میں مزاحمتی میڈیا نے مکمل فتح حاصل کی ہے، لیکن انہوں نے اچھی پیش رفت کی ہے اور عوامی مظاہروں کے انعقاد کی ایک وجہ مزاحمتی میڈیا کا کردار ہے۔ مغرب میں غزہ میں ہونے والی نسل کشی کی مذمت اس پیش رفت کی ایک مثال ہے۔ فلسطین میں شہریوں کے قتل عام کی تصاویر اور ویڈیوز کی اشاعت نے اسرائیل کے حامیوں کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ امریکی رائے عامہ اسرائیلیوں سے زیادہ فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہے، یہ مسئلہ اسرائیلیوں کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے اور اس کے لیے تشویش کا باعث ہے۔ اس کے آنے والے امریکی انتخابات پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

"اسلام ٹائمز" کی رپورٹر نے انٹرنیشنل یونین آف ریزسٹنس اسکالرز کے سربراہ "ماہر حمود" سے میڈیا کے محاذ میں مزاحمت کی حمایت کرنے والے میڈیا کی بالادستی اور اس میدان میں کامیابی کے بارے میں سوال کیا تو ان کا کہنا تھا مزاحمتی میڈیا کا کم سے کم کردار یہ رہا کہ مغربی میڈیا اور مزاحمت کو کسی بھی طریقے سے بدنام نہیں کرسکے۔ اس ممتاز سنی عالم نے وضاحت کی کہ مغربی معاشروں میں بعض افراد کے گروہ ایسے ہیں، جو طوطے کی طرح مغربیوں اور اسرائیلی نعروں کے تمام بیانات کو دہراتے ہیں، جیسا کہ یہ جھوٹ کہ مزاحمت عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرتی ہے۔اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے یا یہ کہ مزاحمت ہسپتالوں کو فوجی مراکز کے طور پر استعمال کرتی ہے، اسی طرح کے جھوٹ بولے گئے ہیں۔


"حمود" نے مزید کہا: اس طرح ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ ہم میڈیا کے محاذ میں پوری طرح اور بالکل جیت گئے ہیں، لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس میدان اور دیگر شعبوں میں ترقی کی ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ میرے بیان کی ایک دلیل بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کا انعقاد ہے، جو مغربی دنیا میں منفرد اور بے مثال ہیں۔ "ماہر حمود" نے واضح کیا: لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہمیں اس بات کی طرف اشارہ کرنا چاہیئے کہ مزاحمتی ذرائع ابلاغ ایسی طاقت نہیں بن سکے، جو اس طرح دباؤ ڈالتے کہ وہ مغربیوں کے موقف کو مکمل طور پر تبدیل کرسکتے۔

مثال کے طور پر میڈیا کے باعث برطانوی سیاستدان اپنے فیصلوں پر شرمندگی کا اظہار کرنے پر مجبور ہوئے یا غزہ کے حوالے سے موقف اپنانے کے حوالے سے فرانس پر کڑی تنقید ہوئی، لیکن وہ فرانس کے موقف کو تبدیل نہیں کرسکے۔ اس لبنانی عالم نے آخر میں امریکہ کے منافقانہ موقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: "امریکیوں کے مواقف مکمل طور پر منافقت پر مبنی ہیں، مثال کے طور پر وہ ایک طرف انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف بے گناہ لوگوں کو مارنے کے لیے اسرائیلی حکومت کو ہتھیار بھیجتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1123085
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش