0
Monday 21 Sep 2009 14:21

خودکش بمبار اور روزہ دار

خودکش بمبار اور روزہ دار
پاکستان کے صوبہ سرحد کے شہر کوہاٹ میں ایک خودکش حملہ آور نے مبینہ طور پر بارود سے بھری ایک گاڑی کو بھرے بازار میں دھماکے سے اڑا دیا اور یوں خود تو واصل جہنم ہو گیا لیکن اپنے پیچھے دسیوں سوال چھوڑ گیا کہ کون تھا ۔ کہاں سے آیا کس نے بھیجا اس واقعہ میں درجنوں روزہ دار کہ جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں خاک و خوں میں غلطاں ہو گئے۔جنرل ضیاء الحق کی فوجی حکومت کے زیر سایہ سرگرمیاں انجام دینے والے حق نواز جھنگوی سے منصوب لشکر جھنگوی العالمی نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔اس دوران صوبہ سرحد کے ضلع ہنگو کے ناظم حاجی خان افضل کو بھی ایک بم دھماکہ کر کے اس وقت شہید کر دیا گيا جب وہ اپنے محلے کی ایک مسجد میں حالت اعتکاف میں تھے اس واقعے میں ان کے تین رشتہ دار زخمی ہوئے، حاجی خان افضل کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ وہ چونکہ شیعہ سنی مسلک کے درمیان اتحاد و یکجہتی کے قائل تھے لہذا مسلمانوں کے اتحاد کے دشمنوں کو ان کی یہ ادا پسند نہ آئی۔ اس سے قبل دہشت گردی کے ایک واقعے میں نثار ایڈوکیٹ کو بھی راستے سے ہٹا دیا گیا تھا ان کے بارے میں بھی مشہور تھا کہ وہ شیعہ سنی اتحاد کے لئے کام کرتے ہیں ۔اگر دیکھا جائے تو کوہاٹ کے بھرے بازار میں خودکش حملہ اور ہنگو میں حاجی خان افضل کے خلاف دہشت گردانہ کاروائي کے پیچھے ایک ہی دماغ کام کرتا نظر آئے گا کہ جس کے بارے میں اب کسی شک شبہے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہ گئی۔ دہشت گردی کے واقعات کے پیچھے کام کرنے والے دماغ کا اصل ہدف اسلام کی بیخ کنی کرنا ہے ۔چنانچہ اس مقصد کے لئے ان پڑھ اور محروم طبقے کے افراد کو استعمال کیا جا رہا ہے ۔ جہالت اور علم سے بے بہرہ افراد کو دہشت گرد عناصر بہت جلد اپنے جھانسے میں لے لیتے ہیں مبینہ طور پر سات سے گیارہ لاکھ روپے تک مالیت کے یہ نوجوان خودکش حملہ آور ان لوگوں کی آمدنی کا بڑا ذریعہ شمار ہوتے ہیں کہ جنہیں اسلام کی بدنامی کا مشن سونپا گیا ہے ۔پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل حمید گل کے بقول جس وقت صدر وقت پاکستان جنرل ضیاء الحق، حق نواز جھنگوی کو اپنی سرپرستی میں لے رہے تھے میں نے اس کی مخالفت کی تاہم اس وقت میری ایک نہ سنی گئی حالانکہ میں نے ان خدشات کا اظہار کر دیا تھا کہ حق نواز جھنگوی جسیے لوگوں کی سرپرستی مستقبل میں پاکستان کے لئے کتنا نقصان دہ ہو گي اور پھر جنرل حمید گل کی پیشگوئی نے حقیقت کا روپ دھارا اور حق نواز جھنگوی مسلم امّہ کے درمیان نفاق کا بیج بولنے کے بعد خود تو ایک مشکوک قاتلانہ حملے مارا گیا لیکن اپنے پیچھے دہشت گردوں کی ایک پوری ٹیم کو پاکستانی قوم پر مسلط کر گیا۔ البتہ چونکہ حق نواز جھنگوی اس کے معاونین اور جانشینوں پر جنرل ضياء الحق کی فوجی حکومت کی خاص عنایات تھیں لہذا مختلف اداروں میں ان کے اثر نفوذ کی بنا پر ان پر ہاتھ نہیں ڈالا جا سکا چنانچہ انہوں نے جس انداز میں پاکستان کے طول عرض میں اپنے پنجے پھیلائے اس کا نتیجہ آج پوری پاکستانی قوم بھگت رہی البتہ لشکر جھنگوی ہو یا جیش محمد، سپاہ صحابہ ہو یا مقامی طالبان ان کے پنپے اور پھلنے پھولنے میں صرف پاکستان ہی قصور وار نہیں ہے بلکہ علاقے کے بعض با اثر عرب ممالک کے کردار کو بھی مد نظر رکھنا ضروری ہے کہ جن کی حمایت اور مدد کے بغیر کوئی لشکر کوئی جیش اور کوئی مدرسہ نہیں چل سکتا ہے اور نہ ہی ان میں زندہ رہنے کی سکت ہے ۔ لہذا پاکستانی حکومت اور فوج نے ماضي کے برخلاف دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جو بڑے قدم اٹھائے ہیں وہ یقینا" قابل تعریف ہیں یہی وجہ ہے کہ پوری پاکستانی قوم حکومت کے ان اقدامات کی بھر پور حمایت کر رہی ہے ۔


خبر کا کوڈ : 11958
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش