0
Tuesday 20 Dec 2011 13:09

ڈرون حملے پرویز مشرف کی منظوری سے ہوتے تھے، واشنگٹن پوسٹ

ڈرون حملے پرویز مشرف کی منظوری سے ہوتے تھے، واشنگٹن پوسٹ
اسلام ٹائمز۔ امریکی اخبار واشنگن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف اپنے دور میں ہونے والے ہر امریکی ڈرون حملے سے پہلے اس کی منظوری دیتے تھے۔ جمہوری حکومت آنے کے بعد سی آئی اے نے پیشگی اطلاع کا سلسلہ ختم کر دیا۔ امریکی اخبار کے مطابق پاکستان میں امریکی ڈرون حملے دو ہزار چار میں شروع ہوئے۔ ان حملوں کی اجازت دیتے وقت اس وقت کے صدر اور آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے شرط رکھی تھی کہ ڈرون حملہ کرنے سے پہلے ان سے ذاتی طور پر منظوری لی جائے گی۔ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دوہزار چار سے دوہزار آٹھ میں صدارت سے مستعفی ہونے تک جتنے بھی ڈرون حملے ہوئے پرویز مشرف کی اجازت کے بعد ہوئے۔ 

امریکی حکام کے مطابق مشرف نے جتنے ڈرون حملوں کی اجازت دی، اتنے ہی حملوں کی تجویز رد بھی کی۔ امریکی انتظامیہ کے خیال میں بعض شدت پسند لیڈروں کو پاکستان کی جانب سے آگاہ بھی کر دیا جاتا تھا کہ وہ سی آئی اے کی ٹارگٹ لسٹ پر ہیں۔ جمہوری حکومت آنے کے بعد پاکستان کو پہلے سے آگاہ کرنے کی شرط ختم کر دی گئی، دوہزار آٹھ کے آخری چار ماہ میں 22 سے زیادہ حملے ہوئے ۔ گزشتہ تین سال کے دوران سیکڑوں ڈرون حملوں میں بائیس سو سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ڈرون حملوں کا مکمل اختیار امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے پاس ہے جبکہ یمن، صومالیہ یا کسی اور ملک میں ڈرون حملے سے پہلے وائٹ ہاؤس کی اجازت ضروری ہے۔
خبر کا کوڈ : 123736
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش