0
Sunday 5 Feb 2012 00:30

گلبدین حکمت یار نے افغانستان سے باہر دفتر کھولنے کی پیشکش مسترد کر دی

گلبدین حکمت یار نے افغانستان سے باہر دفتر کھولنے کی پیشکش مسترد کر دی
اسلام ٹائمز۔ حزب اسلامی افغانستان کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں افغانستان سے باہر دفتر کھولنے کی پیشکش کی گئی تھی جسے انہوں نے مسترد کر دیا، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے باہر دفتر کھولنا، نواز شریف کو سعودی عرب اور پرویز مشرف کو لندن بھیجنے کے مترادف ہو گا، حزبِ اسلامی طالبان کی طرح خفیہ مذاکرات پر یقین نہیں رکھتی، جنگ بندی مذاکرات کے ایجنڈے کا ایک حصہ ہو سکتا ہے مگر غیر ملکیوں کی موجودگی میں جنگ بندی نہیں کی جا سکتی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں کیا۔
 
گلبدین حکمت یار نے گذشتہ ماہ حزبِ اسلامی کے وفد کے امریکی حکام اور افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں کہا کہ یہ وفد مخالف فریق کی دعوت پر کابل گیا تھا، کابل کے مذاکرات سے معلوم ہوا کہ امریکیوں کے پاس افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے کوئی منصوبہ نہیں۔ ہمارے وفد نے کابل میں امریکہ کے مرکزی انٹیلی جنس کے سربراہ ڈیوڈ پیٹریاس اور افغانستان کے صدر حامد کرزئی سے ملاقاتیں کی ہیں مگر ان کے پاس افغان مسئلے کے حل کیلئے کوئی واضح پلان نہیں، کابل حکومت کے پاس افغان مسئلہ کے حل کیلئے کوئی اختیار نہیں ہے۔

حکمت یار نے جنگ بندی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی مذاکرات کے ایجنڈے کا ایک حصہ ہو سکتا ہے مگر غیر ملکیوں کی موجودگی میں جنگ بندی نہیں کی جا سکتی، انہوں نے کہا کہ کابل میں ان کے وفد کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی لیکن حزبِ اسلامی نے اس پیشکش کو بھی مسترد کر دیا کہ غیر ملکی افواج کی موجودگی میں یہ ممکن نہیں۔
 
انہوں نے کہا کہ قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات اور قطر ہی میں طالبان کے سیاسی دفتر کے سوال پر حکمت یار نے طالبان کو مشورہ دیا کہ وہ الگ الگ مذاکرات سے گریز کریں اور تمام گروپ متحد ہو کر مذاکرات کریں تاکہ ماضی کی طرح خانہ جنگی سے بچا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ طالبان کافی عرصے سے بالواسطہ یہ بلاواسطہ امریکیوں کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 135429
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش