0
Tuesday 21 Feb 2012 15:05

اسرائیل اور سعودی عرب شام میں خانہ جنگی پھیلا رہے ہیں، امریکی رکن پارلیمنٹ

اسرائیل اور سعودی عرب شام میں خانہ جنگی پھیلا رہے ہیں، امریکی رکن پارلیمنٹ
اسلام ٹائمز- فارس نیوز ایجنسی کے مطابق امریکہ کی رکن پارلیمنٹ اور کانگریس کی فارن ریلیشنز کمیٹی کی سربراہ الیانا روزلیھتینن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے بادشاہ ملک عبداللہ اور ولیعہد شہزادہ نایف نے ترکی کو شام پر فوجی قبضہ کرنے اور وہاں کی موجودہ حکومت کو سرنگون کرنے پر اکسانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اسرائیل شام کے حکومت مخالف مسلح گروپس کو مانیٹر کر رہے ہیں۔ الیانا روزلیھتینن نے یہ دعوی کرتے ہوئے کہ شام کے موجودہ حالات خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہے ہیں کہا کہ یہ وہی چیز ہے جسکی اسرائیل آرزو رکھتا ہے۔
امریکی رکن پارلیمنٹ نے تاکید کی کہ امریکہ شام کے خلاف فوجی کاروائی سے خوفزدہ ہے کیونکہ وہ ایسی صورت میں ایران کے ردعمل سے بشدت ہراسان ہے اور سمجھتا ہے کہ اس طرح خلیج فارس پر امریکی اثر و رسوخ اور اسرائیل کی سلامتی شدید خطرات سے دوچار ہو سکتی ہے۔
بعض عرب ممالک اور اسرائیل شام میں بدامنی کے خواہاں ہیں:
امریکی کانگریس کی فارن ریلیشنز کمیٹی کی سربراہ الیانا روزلیھتینن نے کہا کہ بعض عرب ممالک اور اسرائیل چاہتے ہیں کہ شام کے اندر بدامنی اور انارکی پھیل جائے تاکہ حکومت کو آسانی سے گرایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما کا خیال ہے کہ شام کے صدر بشار اسد روس، چین اور ایران کی حمایت کی وجہ سے لمبے عرصے تک اقتدار پر باقی رہ سکتے ہیں اور مستقبل قریب میں انکی سرنگونی کا کوئی امکان موجود نہیں۔
الیانا روزلیھتینن نے مزید کہا کہ بعض عرب ممالک شام کے حکومت مخالف مسلح گروپس کو مالی اور فوجی امداد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ آیا امریکہ شام کے مسلح گروہوں کو اسلحہ فراہم کر رہا ہے؟ کہا:
"امریکہ تو ایسا نہیں کر رہا لیکن خطے میں امریکہ کے بعض دوست ممالک ضروری اقدامات انجام دے رہے ہیں۔ ہماری معلومات کے مطابق سعودی عرب، قطر اور ترکی انتہائی بھرپور انداز میں یہ کام انجام دے رہے ہیں اور ہم صرف انکی لجیسٹک اور سیاسی حمایت کر رہے ہیں"۔
امریکی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ امریکہ صرف سیاسی اور میڈیا پروپیگنڈہ کے میدان میں شام کے حکومت مخالف گروہوں کی مدد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی، اردن اور لبنان میں شام کی حکومت کے خلاف مسلح جدوجہد کرنے والے افراد کے کیمپس موجود ہیں اور امریکی جاسوسی طیارے بھی پوری طرح شام کے حالات کو نظروں میں رکھے ہوئے ہیں۔
شام میں سعودی طرز کے نظام حکومت کا قیام سعودی عرب کی ۳۰ سالہ آرزو ہے:
امریکی پارلیمنٹ کی رکن اور کانگریس کی فارن ریلیشنز کمیٹی کی سربراہ نے کہا کہ شام میں مسلح جنگ شروع ہو چکی ہے اور یہ امر شام کی حکومت کا اپنی اندرونی مشکلات میں مصروف ہو جانے اور اسلامی مزاحمتی تحریکوں جیسے حزب اللہ اور حماس سے غافل ہو جانے کا سبب بنے گا اور یہ اسرائیلی مفادات کے حق میں ہے۔
الیانا روزلیھتینن نے کہا کہ شام کے بارے میں سعودی عرب انتہائی بلند پروازانہ اہداف رکھتا ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ شام میں بھی سعودی طرز کا سیاسی نظام حکمفرما ہو جائے اور یہ انکی تیس سالہ پرانی آرزو ہے۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ امریکہ ایک اعلی سطحی انٹیلی جنس اہلکار نے شام میں القاعدہ کے افراد کا سرگرم عمل ہو جانے کا اعتراف کیا ہے، اس بارے میں آُپ کی رائے کیا ہے؟ کہا:
"ہر روز ہمارے دفتر میں کئی ایسی رپورٹس موصول ہوتی ہیں جن میں شام کے حکومت مخالف گروہوں میں دہشت گرد تنظیموں کے افراد کی موجودگی کا ذکر ہوتا ہے۔ شام میں القاعدہ کی موجودگی کوئی نئی چیز نہیں"۔
خبر کا کوڈ : 139616
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش