0
Wednesday 28 Mar 2012 10:02

دو ٹوک موقف، امریکہ سے تعلقات کا فیصلہ پارلیمنٹ کریگی، وزیراعظم

دو ٹوک موقف، امریکہ سے تعلقات کا فیصلہ پارلیمنٹ کریگی، وزیراعظم
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ امریکا سے تعلقات کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی، دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہیں۔ امریکی صدر براک اوباما کہتے ہیں ان کا ملک پاکستان سے بہتر تعلقات چاہتا ہے، وزیراعظم گیلانی سے ملاقات میں دہشتگردی کے خلاف کوششیں جاری رکھنے پراتفاق ہوا۔ جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں جوہری سلامتی کے متعلق عالمی کانفرنس کے اختتام پر باضابطہ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے۔ امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا۔ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدہ ہیں۔ تاہم دہشتگردی کے خلاف جنگ، افغانستان کے استحکام اور عالمی امن کیلئے پاکستان سے بہتر تعلقات ناگزیر ہیں۔ 

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے عالمی اور علاقائی امور کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔ امریکی صدر کا کہنا تھا افغان مفاہمتی عمل کی حمایت پر پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ توقع ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ کمیٹی اپنی نظرثانی شدہ رپورٹ میں پاکستان کی خودمختاری ملحوظ خاطر رکھنے کے ساتھ ساتھ امریکی سلامتی کا بھی خیال رکھی گی۔

وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان خودمختار جمہوری ملک ہے اور خارجہ پالیسی بنانے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہی ہے۔ امریکا سے تعلقات کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔ مستحکم افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے کابل میں استحکام چاہتے ہیں۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا دہشتگردی اور انتہاپسندی کے خلاف جنگ کیلئے پرعزم ہیں۔

اس سے پہلے باضابطہ ملاقات کے دوران امریکی صدر براک اوباما نے سلالہ چیک پوسٹ حملہ اور دیگر مسائل پر پاکستان کی تشویش ختم کرنے کی کوشش کی اور یقین دلایا کہ امریکا پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ دہشتگردی اور عسکریت پسندی کے خلاف جنگ سمیت پاکستان اقتصادی امداد بھی کی جائے گی۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر اوباما، وزیراعظم گیلانی سے ملاقات میں اہداف حاصل نہ کرسکے۔ وزیراعظم گیلانی کے نیٹوسپلائی کی بحالی سمیت تمام معاملات کا فیصلہ پارلیمنٹ پرچھوڑ دینے کے دو ٹوک موقف نے اوباما کی توقعات پر پانی پھیر دیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کے بارے میں امریکی رویے پرگلے شکوے کئے اور بھارت سے سول جوہری تعاون کامعاہدہ اور پاکستان کو نظرانداز کرنے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ سفارتی ذرائع نے مزید بتایا امریکی صدر نے اگرچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کو سراہا تاہم انہوں نے سول ایٹمی ٹیکنالوجی کے معاہدے پر کوئی واضح بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے بات گول کرنے کی کوشش کی۔ 

وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ پاکستان خطے اور عالمی امن و سلامتی کیلئے بھرپور محنت کر رہا ہے، افغانستان میں استحکام اور امریکا سے تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں، پاکستان کو نیوکلیئر سپلائرز گروپ کا رکن بنایا جائے، بلوچستان پر امریکی قرارداد تشویشناک ہے۔ اوباما نے مزید کہا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران دونوں ممالک کے تعلقات میں کچھ کشیدگی آئی ہے تاہم یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کی پارلیمنٹ دونوں ممالک کے تعلقات کا جائزہ لے رہی ہے، ان تعلقات کی نوعیت دونوں ممالک کیلئے اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی عمل ڈائیلاگ کیلئے اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ ہم ایک متوازن سوچ حاصل کر سکتے ہیں۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہم پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں تاہم قومی سلامتی سے متعلق ہماری تشویش کا بھی احترام کیا جانا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 148663
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش